"ام ہانی بنت ابی طالب" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مضمون میں اضافہ کیا ہے
مضمون میں اضافہ کیا ہے
سطر 38:
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کبھی کبھی مسائل دریافت کرتی تھیں جس سے ان کی فقہ دانی کا پتہ چلتا ہے ایک مرتبہ اس آیت کی تفسیر پوچھی تھی: وَتَأْتُونَ فِي نَادِيكُمُ الْمُنْكَرَ۔
<ref>(العنکبوت:۲۹۔ مسند:۶/۳۴۱)</ref>
== اخلاق ==
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کوجوعقیدت تھی وہ اس سے ظاہر ہے کہ آپ فتح مکہ کے زمانہ میں ان کے مکان پرتشریف لائے اور شربت نوش فرمایا، اس کے بعد ان کودیا انہوں نے کہا میں روزہ سے ہوں لیکن آپﷺ کا جھوٹا واپس نہیں کرنا چاہتی ہوں، بعض روایتوں میں ہے کہ انہوں نے پی لیا اور پھرخود ہی عرض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) میں روزہ سے ہوں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگرروزہ رمضان کی قضا کا ہے توکسی دوسرے دن یہ روزہ رکھ لینا اور اگرمحض نفل ہے تواس کی قضا کرنے یانہ کرنے کا تم کواختیار ہے۔
<ref>(مسند:۶/۳۴۱)</ref>
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کوبھی ان سے بہت محبت تھی، ایک مرتبہ فرمایا: اُم ہانی! بکری لے لویہ بڑی خیروبرکت کی چیز ہے۔
<ref>(مسند:۶/۳۴۱)</ref>
ایک مرتبہ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ اب میں بوڑھی ہوگئی ہوں اور چلنے پھرنے میں ضعف معلوم ہوتا ہے، اس لیے ایسا عمل بتلایا جائے جس کوبیٹھے بیٹھے انجام دے سکوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک وظیفہ بتلایا، فرمایا کہ سُبْحَانَ اللہِ ایک سومرتبہ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ ایک سو مرتبہ اَللہُ أَکْبَر ایک سو مرتبہ اور لَاإِلَہَ إِلَّا اللہ ایک سومرتبہ کہہ لیا کرو۔
<ref>(مسند:۶/۳۴۴)</ref>
 
== مزید دیکھیے ==