"سواں تہذیب" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م اضافہ ہوا د
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 3:
برصغیر کے ٹکڑا افریقہ سے الگ ہونے کے بعد جب ہمالیہ رونما ہوئے اور ہمالیہ کے دامن میں سطح مرتفع نیپال پڑوسی ملک اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کہ جن مقامات پر ماہر آثار قدیمہ نے انیس سو تیس میں سواں کلچر یا سواں تہذیب کی جو اصلاح استعمال کی ہےس
 
سوانین کلچر کا نام اسے 1930 میں اس وقت دیا گیا جب جرمن ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر ڈی ٹیرہ نے موجودہ سواں کیمپ تخت پڑی مورگاہ، روات ما نکیگا پنڈی گھیب، میال، نرگئی، سہالہ، کہوٹہ، ادھوال اور گوجرخان سے ملنے والے فوسلز اور انسانی ہڈیوں کا تجزیہ کیا تو اسے ابتدائی پتھر کا زمانہ کہا
 
وہ صرف ڈسٹرک راولپنڈی کا خطہ ہی نہیں بلکہ دیگ ہمالیہ کے نچلے وقت آباد وی پائے جانے والی جگہ سوا ں ہی کہلاتی ہے ہم تک ییل یونیورسٹی کے معروف ماہر آثار قدیمہ جی ای لیوس نے پہلی مرتبہ 1910 میں پہنچائی تھیں جنہوں نے یہاں پر ایسے فوسلز دریافت کیے جو ایک کروڑ سال سے زیادہ قدیم ہیں۔ یہاں پتھروں کے ایسے اوزار بھی ملے جو 20 لاکھ سال تک پرانے ہو سکتے ہیں، اور ممکنہ طور پر انہیں جدید انسان سے پہلے آنے والے انسان نما جانوروں نے بنایا تھا۔