"زبیر ابن عوام" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ کیا ہے
اضافہ کیا ہے
سطر 145:
<big>حضرت زبیر ؓ کے صاحب حضرت عبداللہ ؓ نے کہا آپ لوگوں کو دوگروہوں کے درمیان پھنسا کر خود علی ؓ کے خوف سے بھاگنا چاہتے ہیں، حضرت زبیر ؓ نے کہا میں قسم کھاتا ہوں کہ علی ؓ سے نہیں لڑوں گا" عبداللہ ؓ نے کہا قسم کا کفارہ ممکن ہے اوراپنے غلام مکحول کو بلاکر آزاد کردیا،لیکن حوارِی رسول ﷺ کا دل اچاٹ ہوچکا تھا، کہنے لگے جان پدرعلی ؓ نے ایسی بات یاد دلائی کہ تمام جوش فرو ہوگیا ،بے شک ہم حق پر نہیں ہیں آؤ تم بھی میرا ساتھ دو ،حضرت عبداللہ نے انکار کردیا تو تنہا بصرہ کی طرف چل کھڑے ہوئے؛ تاکہ وہاں سے اپنا اسباب وسامان لے کر حجاز کی طرف نکل جائیں، احنف بن قیس نے حضرت زبیر ؓ کو جاتے دیکھا تو کہا دیکھو یہ کسی وجہ سے واپس جارہے ہیں، کوئی جاکر خبر لائے،عمروبن جرموز نے کہا میں جاتا ہوں اورہتھیار سج کر گھوڑا دوڑاتے ہوئے حضرت زبیرؓ کے پاس پہنچا وہ اس وقت اپنے غلاموں کو اسباب وسامان کے ساتھ روانگی کا حکم دے کر بصرہ کی آبادی سے دور نکل آئے تھے، ابن جرموز نے قریب پہنچ کر پوچھا:</big>
 
<big>ابن جرموز:ابوعبداللہ آپ نے قوم کو کس حال میں چھوڑا؟
 
حضرت زبیر ؓ: سب باہم ایک دوسرے کا گلاکاٹ رہے تھے۔
 
ابن جرموز: آپ کہاں جارہے ہیں۔
حضرت زبیر ؓ: میں اپنی غلطی پر متنبہ ہوگیا، اس لیے اس جھگڑے سے کنارہ کش ہوکر کسی طرف نکل جانے کا قصد ہے۔
ابن جرموز نے کہا چلئے مجھے بھی اسی طرف کچھ دور تک جانا ہے، غرض دونوں ساتھ چلے،ظہر کی نماز کا وقت آیاتو زبیر ؓ نماز پڑھنے کے لیے ٹھہرے ،ابن جرموز نے کہا میں بھی شریک ہوں گا،حضرت زبیر ؓ نے کہا میں تمہیں امان دیتا ہوں کیا تم بھی میرے ساتھ ایسا ہی سلوک روا رکھو گے،اس نے کہاں ہاں اس عہد و پیمان کے بعد دونوں اپنے گھوڑے سے اترے اورمعبود حقیقی کے سامنے سرنیاز جھکانے کو کھڑے ہوگئے۔
</big>