"بو علی شاہ قلندر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 55:
آخرکارمولاناضیاءالدین سنامی سےرہانہ گیا۔مولاناضیاءالدین سنامیرحمتہ اللہ علیہ نےاس کو خلاف ِشرع سمجھ کرآپ کی داڑھی پکڑی اورقینچی ہاتھ میں لےکر آپ کی مونچھوں کےبال کاٹ دیے۔آپ نےکوئی اعتراض نہ کیا۔اس واقعہ کےبعدآپ اپنی داڑھی کو چوماکرتےتھےاورفرماتےتھے:"یہ [[شریعت محمدی]] ﷺ کےراستے میں پکڑی جاچکی ہے"۔ <ref>تذکرہ اولیائے پاک وہند:92/اقتباس الانوار:521/اخبار الاخیار:336</ref> آپ نےکئی کتابیں لکھی ہیں۔آپ کی ایک کتاب "حکم نامہ شرف الدین"کےنام سےمشہو رہے۔آپ شاعربھی تھے۔آپ کاکلام حقائق ومعارف ،ترک وتجرید،عشق ومحبت کی چاشنی میں ڈوباہوا ہے۔آپ کےخطوط مشہورہیں۔یہ خطوط آپ نے اختیارالدین کےنام تحریرفرمائےہیں۔آپ کےخطوط تصوف کابیش بہاخزانہ ہیں۔آپ کے مرید اور خلفاء کا ایک سلسلہ تھا جو برصغیر کے علاوہ [[عالم اسلام]] میں پھیلاہوا تھا۔ دہلی کے حکمران [[علاء الدین خلجی]] اور [[جلال الدین خلجی]] بھی آپ کے حلقۂ مریدین میں شامل تھے۔
 
== تاریخِ وصالوصال، روضہ مبارک،اور اولاد ==
آپ کا وصال 13/رمضان المبارک 724ھ،مطابق ستمبر1324ء کو بڈھا کھیڑا موضع کرنال میں ہوا،سانحہء وصال جب ہوا تو آپ شغل ہوائی میں ایک درخت کی شاخ پکڑے ہوئے منہ بجانب آسمان کیے بصورت تصویر کھڑے تھے،جب آپکا وصال ہوا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے آپ کے محبوب مرید مبارک خان کو خواب میں آکر آپ کے تجہیز و تدفین کا حکم فرمایا
 
سطر 62:
<ref>ماخذومراجع: اقتباس الانوار۔اخبار الاخیار۔تذکرہ اولیائے پاک وہند۔ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت۔</ref>
 
آپ کا روضہ انور اور اس سے متصل مسجد کو،مہابت خان (جوکہ مغل شہنشاہ جہانگیر کی فوج کا ایک افسر تھا) نے بڑی عقیدت اور محبت سے تیار کروایا
ﺳﯿﺮﺍﻻﻗﻄﺎﺏ ﺍﻭﺭ ﺗﺬﮐﺮۃ ﺍﻟﻌﺎﺷﻘﯿﻦ ﻧﮯ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﻭﺻﺎﻝ ﺳﺘﺮﮦ ﺭﻣﻀﺎﻥ ﺍﻟﻤﺒﺎﺭﮎ 724ﮪ ﻟﮑﮭﯽ ﮨﮯ۔ ﺁﭖ ﮐﺎ ﻣﺰﺍﺭ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﺖ ﮐﺮﻧﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ۔
 
اور مہابت خان کی اپنی قبر بھی سید بوعلی شاہ قلندر کے روضے کے نزدیک ہی ہے
 
علاوہ ازیں پانی پت کی مشہور شخصیات،جیسا کہ ابراہیم لودھی(جوکہ لودھی خاندان کا آخری چ و چراغ تھا،جسے پانی پت کی پہلی جنگ میں ظہیر الدین محمد بابر نے ہراکر ہندوستان میں مغلیہ سلطنت کی بنیاد رکھی) اور مولانا الطاف حسین حالی کی قبور بھی قلندر پاک کے روضہ سے زیادہ دور نہیں ہیں
 
آپکی لاتعداد اولاد پاراچنار میں رہائش پذیر ہے،جن کے پاس اصل سلسلہ نسبی کے نسخہ جات موجود ہیں
 
بعض شعراء نے آپ کے سن وصال کو اشعار میں یوں بیان کیا ہے
 
ﭼﻮﮞ ﺷﺮﻑ ﺍﺯ ﺟﮩﺎﮞ ﻋﻔﺖ ﺭﻓﺖ