"عبد اللہ بن عباس" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
مضمون میں اضافہ کیا ہے
سطر 33:
یعنی اے اللہ اس کو مذہب کا فقیہ بنا اور تاویل کا طریقہ سکھا<ref>وصححہ الألباني في " السلسلة الصحيحة " ( 6 / 173 )</ref><ref>البخاري ( 143 )، ومسلم ( 2477 )</ref><ref>الإمام أحمد في " المسند " ( 4 / 225 )</ref>}}
 
== خلفائے راشدین کا عہد ==
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ صرف تیرہ برس کے تھے کہ حضرت سرورِ کائنات ﷺ نے اس دارِ فانی سے رحلت فرمائی،سوادوبرس کے بعد خلیفہ اول نے بھی داغِ مفارقت دیا، خلیفہ دوم یعنی حضرت عمر فاروق ؓ مسند آرائے خلافت ہوئے تو وہ سنِ شباب کو پہنچ چکے تھے،حضرت عمرؓ نے ان کو جوہر قابل پاکر خاص طور سے اپنے دامن تربیت میں لے لیا اوراکابرصحابہ ؓ کی علمی صحبتوں میں شریک کیا،یہاں تک کہ لوگوں کو اس پر رشک ہوتا تھا، صحیح بخاری میں خود حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمر ؓ مجھ کو شیوخ بدر کے ساتھ بٹھایا کرتے تھے، اس پر بعض بزرگوں نے کہا کہ آپ اس نوعمر کو ہمارے ساتھ کیوں شریک کرتے ہیں اورہمارے لڑکوں کو جوان کے ہمسر ہیں کیوں یہ موقع نہیں دیتے؟ حضرت عمرؓ نے فرمایا، یہ وہ شخص ہے جس کی قابلیت تم کو بھی معلوم ہے۔
<ref>(بخاری :۲/۶۱۵)</ref>
محدث ابن عبدالبر استیعاب میں تحریر فرماتے ہیں
"کان عمر یحب ابن عباس ویقربہ"
یعنی حضرت عمرؓ ابن عباس ؓ کو محبوب رکھتے تھے اور ان کو تقرب دیتے تھے، بسااوقات حضرت عمرؓ کی مجلس میں کوئی مسئلہ پیش ہوتا،عبداللہ بن عباس ؓ اس کا جواب دیناچاہتے؛ لیکن کم سنی کی وجہ سے جھجکتے، حضرت عمر ؓ ان کی ہمت بندھاتے اورفرماتے علم سن کی کمی اورزیادتی پر موقو نہیں ہے تم اپنے نفس کو حقیر نہ بناؤ،<ref>(ایضاً:۶۵۱)</ref> حضرت عمرؓ اکثر پیچیدہ اورمشکل مسائل ان سے حل کراتے تھے اوران کی فطری ذہانت وطباعی سے خوش ہوکر داد دیتے تھے،انشا اللہ علم وفضل کے بیان میں اس کی تفصیل آئے گی۔
خلیفہ ثالث کے عہد میں عبداللہ بن ابی سرح والیٔ مصر کے زیر اہتمام ۲۷ھ میں افریقہ پر فوج کشی ہوئی، حضرت عبداللہ بن عباس ؓ ایک جماعت کے ساتھ مدینہ منورہ سے چل کر اس مہم میں شریک ہوئے اورایک سفارت کے موقع میں جرجیر شاہِ افریقہ سے مکالمہ ہوا،اس کو ان کی ذہانت وطباعی سے نہایت حیرت ہوئی اور بولا میں خیال کرتا ہوں کہ آپ "حبرعرب" (عرب کے کوئی عالم متبحر) ہیں۔
<ref>(اصابۃ تذکرہ عبداللہ بن عباس ؓ)</ref>
== اولاد ==
آپ کے پانچ بیٹے تھے<ref>تاریخ ابنِ کثیر جلد 7</ref>