"عبد اللہ بن عباس" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مضمون میں اضافہ کیا ہے |
مضمون میں اضافہ کیا ہے |
||
سطر 266:
<ref>(مستدرک حاکم فضائل ابن عباس ؓ)</ref>
== بدعت سے نفرت ==
عقیدہ کی صحت مذہب کی روح ہے،اس میں جہاں رخنہ پیدا ہوا،مذہب کی بنیادیں ہل جاتی ہیں،تقدیرکا مسئلہ مذہب میں ایسا نازک اورپیچیدہ ہے کہ اس میں ادنے افراط و تفریط سے عظیم الشان فتنوں کا دروازہ کھل جاتا ہے،صحابہ ؓ کے آخرزمانہ میں نو مسلم عجمیوں کے ذریعہ سے خیر و شر اورقضاء وقدر کی بحث عراق میں پیدا ہو چلی تھی، ایک مرتبہ حضرت ابن عباس ؓ کو معلوم ہوا کہ ایک شخص تقدیر کا منکر ہے، اس وقت ان کی آنکھوں کی بصارت زائل ہوچکی تھی پھر بھی لوگوں سے کہا کہ مجھ کو اس شخص تک پہنچادو، لوگوں نے پوچھا آپ اس کے ساتھ کیا طرزِ عمل اختیار کریں گے؟ بولے اگر ہوسکا تو اس کی ناک کاٹ ڈالوں گا اور اگر گردن ہاتھ میں آگئی تو اس کو توڑدوں گا ،میں نے آنحضرت ﷺ سے سنا ہے آپ فرماتے تھے کہ میں بنو فہر کی عورتوں کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ خزرج کا طواف کررہی ہیں اورسب کی سب اعمالِ شرک میں مبتلا ہیں، تقدیر کا انکار اس امت کا پہلا شرک ہے، میں اس ذات کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ ایسے لوگوں کی بُری رائے یہیں تک نہ محدودرہے گی،بلکہ جس طرح انہوں نے خدا کو شر کی تقدیر سے معطل کردیا ہے، اسی طرح اس کی خیر کی تقدیر سے منکر ہوجائیں گے۔
<ref>(مسند احمد بن حنبل :۱/۳۳۰)</ref>
== رسول کی محبت ==
حضرت ابن عباس ؓ کو ذات نبوی ﷺ کے ساتھ غیر معمولی شیفتگی اورگرویدگی تھی،آپ کی وفات کے موقع کے ایک واقعہ کویاد کرتے تو روتے روتے بیقرار ہوجاتے ہیں، سعید بن جبیر تابعی روایت کرتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا،پنجشنبہ کا دن کون پنجشنبہ اتنا کہنے پائے تھے ،ابھی مبتدا کی خبر نہ نکلی تھی کہ زار وقطار رونے لگے اور اس قدر روئے کہ سامنے پڑے ہوئے سنگ ریزے ان کے آنسوؤں سے تر ہوگئے، ہم لوگوں نے کہا ابوالعباس ؓ پنجشنبہ کے دن میں کیاخاص بات تھی،بولے اس دن آنحضرت ﷺ کی بیماری نے شدت پکڑی تھی،آپ نے فرمایا،لاؤ میں تم لوگوں کو ایک پرچہ پر لکھ دوں کہ گمراہی سے ہمیشہ کے لیے محفوظ ہوجاؤ،اس پر لوگ جھگڑنے لگے،حالانکہ نبی ﷺ کے پاس جھگڑا مناسب نہیں ہے اور کہنے لگے کہ (بیماری کی تکلیف سے) ہذیان ہوگیا ہے اور آپ سے بار بار پوچھتے تھے کہ یہ حکم آپ حواس کی حالت میں دے رہے ہیں ،یا ہذیان ہے، آپ نے فرمایا میرے پاس سے ہٹ جاؤ میں جس حالت میں ہوں وہ اس سے بہتر ہے جس کی طرف مجھے لے جانا چاہتے ہو۔
<ref>(مسند احمد بن حنبل :۱/۳۳۰)</ref>
== اولاد ==
|