"موسی ابن عمران" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مضمون میں اضافہ کیا ہے
مضمون میں اضافہ کیا ہے
سطر 775:
</big>
 
<big>البتہ توراۃ نے بیان کردہ واقعات کے علاوہ اور بھی بہت کچھ تفصیلات بیان کی ہیں اور بنی اسرائیل کے کوچ اور پڑاؤ کے اکثر مقامات کے نام بھی بتائے ہیں جو دنیا کے لیے نامعلوم ہیں۔
توراۃ کے بیان کا خلاصہ یہ ہے کہ فرعون اور اس کی قوم پر جب خدا کی بھیجی ہوئی آفات کا سلسلہ جاری ہوگیا اور موسیٰ (علیہ السلام) کے ارشاد کے مطابق یکے بعد دیگرے ” نشانات “ کا ظہور ہونے لگا تو اس نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو بلا کر کہا کہ بنی اسرائیل کو مصر سے نکال لے جا مگر ان کے چوپائے اور پالتو جانور یہیں چھوڑنے ہوں گے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اس شرط کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا اور فرمایا کہ ایک جانور بھی تو روکنے کا حق نہیں رکھتا ‘ تب فرعون غضبناک ہو کر کہنے لگا کہ اب بنی اسرائیل نہ جاسکیں گے اور تو اب میرے سامنے کبھی نہ آنا ورنہ میرے ہاتھ سے مارا جائے گا ‘ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ یہ تو نے ٹھیک کہا اب میں کبھی تیرے سامنے نہ آؤں گا ‘ میرے خدا کا یہی فیصلہ ہے اور اس نے مجھ کو بتادیا ہے کہ تجھ پر اور تیری قوم پر ایسی سخت آفت آئے گی کہ تیرا اور کسی مصری کا پہلوٹھا زندہ نہیں رہے گا۔
موسیٰ (علیہ السلام) فرعون سے یہ گفتگو کر کے دربار سے باہر نکل آئے اور پھر بنی اسرائیل سے یہ فرمایا کہ خداوند خدا کا ارشاد ہے کہ فرعون کا دل سخت ہوگیا ہے وہ اب تم کو یہاں سے اس وقت تک نہ جانے دے گا جب تک مزید نشان نہ دیکھ لے کہ جس سے تمام مصریوں میں کہرام مچ جائے مگر تم کو تیار کر لینی چاہیے کہ مصر سے نکلنے کا وقت آپہنچا اور خدائے تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کے ذریعہ بنی اسرائیل کو نکلنے سے پہلے قربانی اور عید فسح کا بھی حکم دیا اور اس کا طریقہ اور شرائط بھی بتادیں ‘ موسیٰ (علیہ السلام) نے ان سے یہ بھی کہا کہ اپنی عورتوں سے کہو کہ وہ مصری عورتوں کے پاس جائیں اور ان سے عید کیلئے سونے اور چاندی کے زیور اور قیمتی پارچہ جات مستعار مانگ لائیں اور مصری عورتوں نے آخر ان کو زیورات دے دئیے پھر خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ ایک رات فرعون سے لے کر معمولی مصری کا پہلوٹھا مرگیا اور تمام گھرانوں میں کہرام مچ گیا۔ یہ دیکھ کر مصری فرعون کے پاس دوڑے آئے اور اس کو مجبور کیا کہ اسی وقت تمام بنی اسرائیل کو مصر سے نکال دے تاکہ یہ نحوست یہاں سے دور ہو ہم پر یہ سب آفتیں انہی کی بدولت آتی رہتی ہیں۔
تب فرعون نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا کہ اسی وقت تم سب یہاں سے نکل جاؤ اور اپنے جانوروں ‘ مویشیوں اور سب سامان کو بھی ساتھ لے جاؤ ‘ جب بنی اسرائیل رعمسیس (جشن کے شہر) سے نکلے تو بچوں اور جانوروں کے علاوہ وہ سب چھ لاکھ تھے اور جب وہ نکلے تو مصریوں کے زیورات کو بھی واپس نہ کرسکے اور مصریوں نے بھی مطالبہ نہ کیا۔
جب بنی اسرائیل نے جنگل کی راہ لی تو اب فرعون اور اس کے سرداروں کو اپنے فیصلہ پر سخت افسوس ہوا ‘ اور انھوں نے آپس میں کہا کہ ہم نے مفت میں ایسے اچھے چاکر اور غلام ہاتھ سے کھو دئیے اور فرعون نے حکم دیا کہ فوراً سرداروں ‘ مصری نوجوانوں اور فوج کو تیاری کا حکم دو اور وہ کروفر کے ساتھ رتھوں میں سوار ہو کر نکل کھڑے ہوئے اور بنی اسرائیل کا تعاقب کیا۔</big>