"موسی ابن عمران" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مضمون میں اضافہ کیا ہے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 813:
پس عام مادی علل و اسباب سے جدا اگر ہوا کا یہ عمل صرف حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور بنی اسرائیل کی نجات اور فرعون اور اس کے لشکر کے غرق ہی کے لیے مخصوص تھا اور مخصوص رہا تو پھر یہ ” معجزہ “ نہیں تو اور کیا ہے ؟</big>
 
<big>بہرحال قرآن عزیز صراحت کرتا ہے کہ بحر قلزم میں غرق فرعون اور نجات موسیٰ ((علیہ السلام)) کا یہ واقعہ موسیٰ (علیہ السلام) کی تائید میں ایک عظیم الشان معجزہ تھا اور اگر کائنات کی کوئی شہادت بھی اس واقعہ کے اعجاز میں موجود نہ ہوتی تب بھی ہمارے لیے ” وحی الٰہی “ کا یہ فیصلہ ایک ناطق فیصلہ ہے اور مومن کا ایمان دور ازکار تاویلات سے جدا اصل حقیقت ہی کے ساتھ وابستہ ہے اور ہمارا یقین ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) کی صداقت کیلئے یہ ایسا عظیم معجزہ تھا جس نے تمام مادی قہرمانیت اور سامان استبدادیت کو ایک لمحہ میں شکست دے کر مظلوم قوم کو ظالم قوم کے پنجہ سے رستگاری دلائی۔ ١ ؎ { وَاللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ}
{ وَاَنْجَیْنَا مُوْسٰی وَمَنْ مَّعَہٗ اَجْمَعِیْنَ ثُمَّ اَغْرَقْنَا الْاٰخَرِیْنَ اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً وَّمَا کَانَ اَکْثَرُہُمْ مُّؤْمِنِیْنَ وَاِنَّ رَبَّکَ لَہُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ } <ref>(الشعراء : ٢٦/٦٥ تا ٦٨)</ref>
اور ہم نے موسیٰ اور اس کے تمام ساتھیوں کو نجات دی پھر دوسروں کو (یعنی ان کے دشمنوں کو) غرق کردیا بلاشبہ اس واقعہ میں (خدا کا زبردست) نشان (معجزہ) ہے اور اکثر ان کے ایمان نہیں لاتے اور اقرار نہیں کرتے اور بلاشبہ تیرا رب ہی (سب پر) غالب رحمت والا ہے۔ “
واقعہ کی ان تفصیلات کے بعد منسل کہ نقشہ کو سامنے رکھنے سے بیان کردہ حقائق بخوبی واضح ہوسکتے ہیں اور منکرین معجزہ
نے اس واقعہ کے حقائق پر پردہ ڈالنے کیلئے جو باطل تاویلات کی ہیں ان کی حقیقت اچھی طرح منکشف ہوجاتی ہے۔</big>