"موسی ابن عمران" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مضمون میں اضافہ کیا ہے
سطر 819:
نے اس واقعہ کے حقائق پر پردہ ڈالنے کیلئے جو باطل تاویلات کی ہیں ان کی حقیقت اچھی طرح منکشف ہوجاتی ہے۔</big>
 
== فرعون ‘ قوم فرعون اور عذاب قیامت ==
 
<big>فرعون اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا یہ واقعہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے بلکہ حق و باطل کے معرکوں میں ایک عظیم الشان معرکہ ہے اور ایک جانب غرور و نخوت ‘ جبر و ظلم اور قہرمانیت وانانیت کی ذلت اور رسوائی ہے تو دوسری جانب مظلومیت ‘ خدا پرستی اور صبر و استقامت کی فتح و کامرانی کا عجیب و غریب مرقع ‘ اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرعون اور قوم فرعون کی ہلاکت دنیوی کے بعد عبرت و بصیرت کیلئے اس طرف بھی توجہ دلائی ہے کہ اس قسم کے لوگوں کیلئے آخرت اور سرمدی و ابدی زندگی میں کس قدر سخت عذاب اور خدا کی پھٹکار کے کیسے عبرت ناک سامان مہیا ہیں تاکہ سلیم اور صالح طبائع اور نیک نہاد و نیک سرشت ہستیاں ان کا مطالعہ کریں اور ان اعمال زشت سے خود کو بھی بچائیں اور دوسروں کو بھی بچنے کی ترغیب دیں۔
{ وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسٰی بِاٰیٰتِنَا وَ سُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍ اِلٰی فِرْعَوْنَ وَ مَلَاْئِہٖ فَاتَّبَعُوْٓا اَمْرَ فِرْعَوْنَ وَ مَآ اَمْرُ فِرْعَوْنَ بِرَشِیْدٍ یَقْدُمُ قَوْمَہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فَاَوْرَدَھُمُ النَّارَ وَ بِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُوْدُ وَ اُتْبِعُوْا فِیْ ھٰذِہٖ لَعْنَۃً وَّ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ بِئْسَ الرِّفْدُ الْمَرْفُوْدُ } <ref>(ھود : ١١/٩٦ تا ٩٩)</ref>
” اور (یہ بھی ہوچکا ہے کہ) ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیوں اور واضح سند کے ساتھ بھیجا تھا فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف مگر وہ لوگ فرعون کی بات پر چلے اور فرعون کی بات راست بازی کی بات نہ تھی قیامت کے دن وہ اپنی قوم کے آگے آگے ہوگا (جس طرح دنیا میں گمراہی کے لیے ہوا) اور انھیں دوزخ میں پہنچائے گا تو (دیکھو) کیا ہی پہنچنے کی بری جگہ ہے جہاں وہ پہنچ کر رہے اور اس دنیا میں بھی لعنت ان کے پیچھے لگی کہ ان کا ذکر کبھی پسندیدگی کے ساتھ نہیں کیا جاتا اور قیامت میں بھی (کہ عذاب آخرت کے مستحق ہوئے) تو دیکھو کیا ہی برا صلہ ہے جو ان کے حصہ میں آیا۔ “
(١ ؎ نجار کہتے ہیں کہ غرق فرعون اور عبور بنی اسرائیل کی جگہ آج متعین اور منضبط نہیں ہے کہ ٹھیک ٹھیک اس جگہ کو بتایا جاسکے ‘ البتہ عام طور پر یہ مشہور ہے کہ یہ جگہ وہ ہے جو آج ” بر کہ فرعون “ (فرعون کے پانی میں بیٹھ جانے کی جگہ) کے نام سے مشہور ہے مگر یہ صحیح نہیں ہے۔ اس لیے کہ یہ بحر احمر کی بندرگاہ سوئیز سے بہت دور ہے۔ مثلاً اگر جہازشام کے وقت سوئیز سے روانہ ہو تو آدھی رات کے بعد اس مقام پر پہنچے گا۔ لہٰذا یہ مقام وہ جگہ ہرگز نہیں ہے بلکہ میرا خیال یہ ہے کہ اس زمانہ میں ” قلزم “ کی خلیج جو خلیج سوئیز کے نام سے مشہور ہے ‘ بحر روم کے قریب تک پھیلتی چلی گئی تھی اور اس سے بہت نزدیک تھی ‘ لہٰذا بنی اسرائیل کے عبور کی جگہ وہ ہوسکتی ہے جو آج ” عیون موسیٰ “ کے نام سے مشہور ہے اور جو شمال مشرق میں واقع ہے۔ اس وقت میرے پاس محمد رفعت کا اطلس (اٹلس) موجود ہے۔ اس میں عبور بنی اسرائیل کیلئے جو خط کھینچ کر دکھلائے ہیں وہ بتاتے ہیں کہ یہ عبور سوئیز اور بحیرہ مرہ کے درمیان ہوا ہے اور عیون موسیٰ بھی یہیں شمال مشرق میں واقع ہے۔
<ref>(قصص الانبیاء ص ٣٤١‘ ٣٤٢)</ref>
{ وَ جَعَلْنٰھُمْ اَئِمَّۃً یَّدْعُوْنَ اِلَی النَّارِ وَ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ لَا یُنْصَرُوْنَ وَ اَتْبَعْنٰھُمْ فِیْ ھٰذِہِ الدُّنْیَا لَعْنَۃً وَ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ ھُمْ مِّنَ الْمَقْبُوْحِیْنَ } <ref>(القصص : ٢٨/٤١‘ ٤٢)</ref>
” اور کیا ہم نے ان کو پیشوا کہ بلاتے ہیں دوزخ کی طرف اور قیامت کے دن ان کو مدد نہ ملے گی اور پیچھے رکھ دی ہم نے ان پر اس دنیا میں پھٹکار اور قیامت کے دن ان پر برائی ہے۔ “
{ وَحَاقَ بِاٰلِ فِرْعَوْنَ سُوْٓئُ الْعَذَابِ اَلنَّارُ یُعْرَضُوْنَ عَلَیْہَا غُدُوًّا وَّعَشِیًّا وَیَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَۃُ اَدْخِلُوْٓا الَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَابِ } <ref>(المومن : ٤٠/٤٥‘ ٤٦)</ref>
” اور الٹ پڑا فرعون والوں پر بری طرح کا عذاب ‘ وہ آگ ہے کہ دکھلا دیتے ہیں ان کو صبح اور شام اور جس دن قائم ہوگی قیامت ‘ حکم ہوگا داخل کرو فرعون والوں کو سخت سے سخت عذاب میں۔ “
{ اِنَّ شَجَرَۃَ الزَّقُّوْمِ طَعَامُ الْاَثِیْمِ کَالْمُہْلِ یَغْلِیْ فِی الْبُطُوْنِ کَغَلْیِ الْحَمِیْمِ خُذُوْہُ فَاعْتِلُوْہُ اِلٰی سَوَآئِ الْجَحِیْمِ ثُمَّ صُبُّوْا فَوْقَ رَاْسِہٖ مِنْ عَذَابِ الْحَمِیْمِ ذُقْ اِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْکَرِیْمُ اِنَّ ہٰذَا مَا کُنْتُمْ بِہٖ تَمْتَرُوْنَ } <ref>(الدخان : ٤٤/٤٣ تا ٥٠)</ref>
” بلاشبہ سیہنڈ کا درخت خوراک ہے گناہ گار کی جیسے پگھلا ہوا تانبا کھولتا ہے پیٹوں میں ‘ جیسے کھولتا پانی ‘ پکڑو اس کو اور دھکیل کرلے جاؤ دوزخ میں پھر ڈالو اس کے سر پر پانی کا عذاب ‘ اس کو چکھ تو ہی ہے بڑا عزت والا سردار ‘ یہ وہی ہے جس کے متعلق تم دھوکے میں پڑے تھے۔ “
</big>