"عزیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
درستی کے لیے
سطر 67:
اس کے برعکس حضرت عزیر (علیہ السلام) کی حیات طیبہ کے متعلق جو تفصیلات توراۃ اور اسرائیلیات میں منقول ہیں ان سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ بابل کی اسارت کے زمانہ میں وہ صغیر سن تھے اور اسرائیلیوں کے ساتھ بابل ہی میں رہے اور چالیس سال کی عمر میں ” فقیہ “ تسلیم کر لیے گئے اور وہیں منصب نبوت سے سرفراز ہوئے اور یروشلم کی تعمیر میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف دارا اور ارد شیر کے درباروں میں جس وفد نے کوششیں کیں ان میں بھی یہی پیش پیش رہے ہیں اور توراۃ کے ناپید ہوجانے کے بعد یروشلم میں اس کی تجدید ان ہی کے فیضان نبوت کا اثر تھا۔
غرض بنی اسرائیل کی اسیری بابل سے لے کر رہائی اور تعمیر و آبادی بیت المقدس تک کی درمیانی مدت میں حضرت عزیر (علیہ السلام) بنی اسرائیل کے ساتھ ساتھ نظر آتے ہیں۔
یہ ہیں وہ شواہد و قرائن جن کی وجہ سے ہم نے مفسرین کے راجح قول کو مرجوح اور مرجوح قول کو راجح کہنے کی جسارت کی ہے۔ واللّٰہ اعلم بحقیقۃ الحال۔
 
مسطورہ بالا ہر دو اقوال کے علاوہ ان آیات کے مصداق متعین کرنے میں بعض اور بھی اقوال ہیں ‘ مثلاً حزقیل (علیہ السلام) یا بنی اسرائیل میں سے کوئی غیر معلوم شخص۔ <ref>(تفسیر ابن کثیر جلد اول ص ٣١٤)</ref></big>