"حزقیل" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مضمون میں اضافہ کیا ہے
سطر 27:
یہ [[اسیری دور]] کے ایک [[کاہن]] تھے جو [[عہد نامہ قدیم]] کے مطابق ایک نبی تھے اور [[یرمیاہ]] اور [[دانی ایل (نبی)|دانی ایل]] (دانیال) [[نبی]] کے ہمعصر تھے۔<ref>(کتاب) حزقی ایل، 1:1، 15:3</ref> یہ اسیری سے پہلے [[یہودیہ]] میں پلے بڑھے اور [[597]]ق-م میں [[بخت نصر]] کے دور میں [[قیدی]] بنا کر [[بابل]] لائے گئے۔<ref>قاموس الکتاب، صفحہ 322</ref>اسیری کے پانچویں سال ان کو نبوت ملی۔<ref>حزقی ایل، 3:1</ref>
 
=== اسلام میںتمہید ===
{{Main|ذو الکفل علیہ السلام}}
حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد انبیائے بنی اسرائیل کا طویل سلسلہ ہے جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) تک پہنچتا ہے ‘ صدیوں کے اس دور میں کس قدر انبیاء ورسل مبعوث ہوئے ‘ ان کی صحیح تعداد رب العزت ہی جانتا ہے۔ قرآن عزیز نے ان میں سے چند پیغمبروں کا ذکر کیا ہے ان میں سے بعض کا ذکر تو تفصیل سے آیا ہے اور بعض کا اجمال کے ساتھ اور بعض کا صرف نام ہی مذکور ہے توراۃ میں قرآن عزیز کی بیان کردہ فہرست پر چند اور پیغمبروں کا اضافہ ہے اور ان کے واقعات اور حالات کا بھی۔
'''حزقیل علیہ السلام یا ذو الکفل علیہ السلام''' [[موسیٰ علیہ السلام]] کے تیسرے خلیفہ ہیں جو منصب [[نبوت]] پر سرفراز کیے گئے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے وفات کے بعد حضرت [[یوشع بن نون]] علیہ السلام ہوئے جن کو اللہ تعالیٰ نے نبوت عطا فرمائی۔ ان کے بعد حضرت کالب بن یوحنا علیہ السلام ہوئے۔ پھر ان کے بعد حضرت حزقیل علیہ السلام [[حضرت موسیٰ علیہ السلام]] نبی بنے۔
ان اسرائیلی پیغمبروں کے درمیان تاریخی ترتیب اختلافی مسئلہ ہے ‘ ہم ابن جریر طبری اور ابن کثیر کی ترتیب کو راجح سمجھتے ہیں اور اس لیے اسی کے مطابق ان پیغمبروں کے حالات زیر بحث لائیں گے۔
 
حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون (علیہ السلام) کے بعد باتفاق توراۃ و تاریخ حضرت یوشع (علیہ السلام) منصب نبوت پر فائز ہوئے اور ان کے بعد ان کی جانشینی کا حق حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے دوسرے رفیق کا لب بن یوفنا نے ادا کیا۔ یہ حضرت موسیٰ کی ہمشیرہ مریم بنت عمران کے شوہر تھے مگر نبی نہیں تھے۔ <ref>(تاریخ ابن کثیر جلد ٢ ص ٢)</ref>
حضرت حزقیل علیہ السلام کا لقب ابن العجوز ( بڑھیا کے بیٹے )ہے اور آپ ذوالکفل بھی کہلاتے ہیں۔ اول الذکر کی وجہ یہ ہے کہ یہ اس وقت پیدا ہوئے تھے جب کہ ان کی والدہ بہت بوڑھی ہو چکی تھیں۔ ثانی الذکرلقب ذوالکفل اس لیے ہوا کہ آپ نے اپنی پرورش میں لے کر ستر انبیا کرام کو قتل سے بچا لیا تھا۔ یہ ان لوگوں کی بات ہے جن کے قتل پر [[یہودی]] قوم آمادہ ہو گئی تھی۔ پھر حزقیل علیہ السلام خود بھی خدا کے فضل سے یہودیوں کی تلوار سے بچ گئے اور برسوں زندہ رہ کر اپنی قوم کو ہدایت کرتے رہے۔ ( تفسیر الصاوی، ج1، ص206، پ2، البقرۃ: 243 )<ref name = حزقیل>{{Cite web |url=https://www.ziaetaiba.com/ur/scholar/holy-prophet-hazrat-hizqeel |title=تعارف حزقی عیل |access-date=2017-04-15 |archive-date=2020-08-09 |archive-url=https://web.archive.org/web/20200809084438/http://www.ziaetaiba.com/ur/scholar/holy-prophet-hazrat-hizqeel |url-status=dead }}</ref>
طبری کہتے ہیں کہ ان کے بعد سب سے پہلے جس ہستی نے بنی اسرائیل کی روحانی اور دنیوی قیادت و راہنمائی کا فرض انجام دیا وہ حزقیل (علیہ السلام) ہیں۔
 
== مزید دیکھیے ==