"عبد اللہ بن عمر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ کیا ہے
مضمون میں اضافہ کیا ہے
سطر 59:
ابن عمرؓ عہدہ صدیقی میں کہیں نہیں نظرآتے۔
 
== [[عہد فاروقی]] ==
 
البتہ عہد فاروقی کے بعض فتوحات میں شریک رہے، لیکن محض ایک سرفروش مجاہد کی حیثیت سے نافع کا بیان ہے کہ جب ابن عمرؓ نہاوند کی جنگ میں شریک ہوئے اوربیمار پڑگئے تو پیاز کو تاگے میں پرو کر دوامیں پکاتے تھے، جب اس میں پیاز کا مزہ آجاتا تھا تو اس کو نکال کے دواپی لیتے تھے، <ref>(ابن سعد جزو۴ قسم اول ۱۱۸)</ref> شام اورمصر کی فتوحات میں بھی شرکت کا پتہ چلتا ہے؛ لیکن ان فتوحات میں ان کا کوئی نمایاں کارنامہ نہیں ہے اوراس زمانہ میں سلطنت کے انتظامی امور میں بھی انہوں نے کوئی حصہ نہیں لیا، غالبا اس کا سبب یہ ہے کہ حضرت عمر اپنے عزیزوں کو اس میں پڑنے نہ دیتے تھے، تاہم جہاں امت کے نفع ونقصان کا کوئی سوال پیش آجاتا تو حضرت ابن عمرؓ اپنےوالد بزرگوار کی سخت گیری کے خطرہ کو برداشت بھی کرلیتے تھے،چنانچہ جب حضرت عمرؓ کا وقت آخرہوا اورابن عمرؓ کو اپنی بہن ام المومنین حفصہ ؓ کی زبانی معلوم ہوا کہ حضرت عمرؓ کسی کو اپنا جانشین نامزد کرنے کا خیال نہیں رکھتے جس سے ان کے خیال میں آئندہ مشکلات پیش آنے کا خطرہ تھا توڈرتے ڈرتے باپ کی خدمت میں حاضر ہوئے ان کا بیان ہے کہ میں جرأت تو کر گیا مگر مارے خوف کے معلوم ہوتا تھا کہ پہاڑ اٹھا رہاہوں، میں پہنچا تو پہلے حضرت عمرؓ لوگوں کے حالات پوچھتے رہے، پھر میں نے جرأت کرکے عرض کیا کہ میں لوگوں کی چہ میگوئیاں گوش گذار کرنے حاضر ہوا ہوں ان کا خیال ہے کہ آپ کسی کو اپنا جانشین منتخب نہ فرمائیں گے، فرض کیجئے کہ وہ چرواہا جو آپ کی بکریوں اوراونٹوں کو چراتا ہے،اگر گلہ کو چھوڑ کر آپ کے پاس چلاجائے تو شرکا ءکا کیا حشر ہوگا؟ ایسی حالت میں انسانوں کی گلہ بانی کا فرض تو اس سے کہیں بڑھ کر ہے، حضرت عمرؓ نے اس معقول استدلال کو پسند کیا،پھر کچھ سوچ کر بولے خدا خود اپنے گلہ کا نگہبان ہے اگر میں کسی کو اپنا جانشین نامزد نہ کروں تو کوئی مضائقہ نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بھی نامزد نہیں فرمایا تھا، اوراگر کرجاؤں تو بھی کوئی حرج نہیں کہ ابوبکرؓ نامزد کرگئے تھے، ابن عمرؓ کابیان ہے کہ جب حضرت عمرؓ نے رسول اللہ ﷺ اورابوبکرؓ کا نام لیا تو میں سمجھ گیا کہ وہ آنحضرت ﷺ کے اسوۂ حسنہ پر کسی کو ترجیح نہ دیں گے اورکسی کو اپنا جانشین خود نہ بناجائیں گے، <ref>(صحیح مسلم :۲/۱۰۸ مصر)</ref>چنانچہ انہوں نے اپنے بعد اپنی جانشینی کا مسئلہ مسلمانوں کی ایک جماعت کے سپرد کردیا، جس میں متعدد اکابر صحابہ شامل تھے۔