"عبد اللہ بن عمر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ کیا ہے
درستی کے لیے
سطر 186:
<ref>( تہذیب التہذیب تذکرہ ابن عمرؓ)</ref>
 
== فقیہفقہ ==
حدیث کے بعد فقہ کا درجہ ہے کہ اسی پر تشریع اسلامی کا دارومدار ہے، حضرت ابن عمرؓ کو تفقہ فی الدین میں درجہ کمال حاصل تھا،آپ کی ساری عمر علم وافتا میں کٹی،مدینہ کے ان مشہور صاحب فتاویٰ صحابہؓ میں جن کے فتاویٰ کی تعداد زیادہ ہے،ایک ابن عمرؓ بھی تھے، <ref>(اعلام الموقعین ابن قیم:۱۳/۱)</ref> فقہ مالکی جوائمہ اربعہ میں سے ایک امام کی فقہ ہے، اس کا تمام تر دارومدار حضرت ابن عمرؓ کے فتاوی پر ہے،<ref>( مقدمہ مسوی شرح موطا شاہ ولی اللہ صاحب )</ref> اس بنا پر امام مالک فرماتے تھے کہ ابن عمر ؓ ائمہ دین میں تھے ، <ref>(تہذیب التہذیب:۵/۲۲۱)</ref> ابن عمرؓ کے فتاوی جمع کئے جائیں تو ایک ضخیم جلد تیار ہوسکتی ہے ،<ref>(اعلام الموقعین ابن قیم:۱۳/۱)</ref> کبار کی رائے ہے کہ تنہا ابن عمرؓ کے اقوال ، اسلامی مسائل کے استفتاء کے لیے کافی ہیں۔
 
 
سطر 193 ⟵ 195:
 
 
== فقیہ ==
ابن عمر مسلمانوں کے امام اور مشہور فقہا میں سے تھے۔ بے حد محتاط تھے اور فتویٰ میں اپنے نفس کی خواہشات کے مقابلہ میں اپنے دین کی زیادہ حفاظت کرنے والے تھے۔ باوجود یہ کہ اہل شام ان کی طرف مائل تھے اور ان سے اہل شام کو محبت تھی۔ انہوں نے خلافت کے لیے جنگ چھوڑ دی اور فتنوں کے زمانہ میں کسی مقابلہ میں جنگ نہیں کی۔ [[علی ابن ابی طالب|حضرت علیؓ]] {{رض مذ}} کی مشکلات کے زمانہ میں بھی علی کے ساتھ جنگ میں شرکت نہیں کی۔ اگرچہ اس کے بعد وہ حضرت علیؓ کے ساتھ جنگ میں شریک نہ ہونے پر ندامت کا اظہار کرتے تھے۔
 
[[جابر بن عبد اللہ|جابر بن عبداللہ]] کہا کرتے تھے کہ ہم میں سے کوئی ایسا نہیں جس کی طرف دنیا مائل نہ ہوئی ہو اور وہ دنیا کی طرف مائل نہ ہوا ہو، بجز عبد اللہ بن عمر۔ آپ سے اکثر تابعین نے روایت کی ہے۔ جن میں سب سے زیادہ آپ سے روایت کرنے والے صاحبزادے سالم اور ان کے مولیٰ نافع تھے۔ شعبی فرماتے ہیں ہ ابن عمر حدیث میں جید تھے اور فقہ میں بھی جید تھے۔ رسول اللہ {{درود}} کے وصال کے بعد 60 سال زندہ رہے۔ موسم حج وغیرہ میں لوگوں کو فتویٰ دیا کرتے تھے۔
 
== وفات ==
[[73ھ]] میں وفات پائی۔
== مزید دیکھیے ==
* [[رفع الیدین]]