"عبد اللہ بن عمر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ کیا ہے
اضافہ کیا ہے
سطر 230:
<ref>(ابن سعد قسم اول جز ۴:۱۱۳)</ref>
 
== پابندی سنت ==
 
حضرت ابن عمرؓ کی زندگی حیات نبویﷺ کا عکس اورپرتو تھی،لوگ کہا کرتے تھے کہ ابن عمرؓ کو پابندی سنت کا والہانہ جنون تھا، <ref>(مستدرک حاکم:۳/۵۶۱)</ref> صرف عبادات ہی میں نہیں ؛بلکہ آنحضرت ﷺ کے اتفاقی اوربشری عادات کی بھی وہ پوری پیروی کرتے تھے، یہاں تک کہ جب وہ حج کے لیے سفر میں نکلتے تھے تو آنحضرت ﷺ اس سفر میں جن جن مقامات پر اترتے تھے وہاں وہ بھی منزل کرتے تھے، جن مقامات پر حضور ﷺ نے نمازیں پڑھی تھیں وہاں یہ بھی پڑھتے تھے، <ref>(اسد الغابہ:۳/۲۲۷)</ref> حج کے سفر میں وہی راستہ اختیار کرتے جن راستوں سے آنحضرت ﷺ گذرا کرتے تھے ،<ref>(اصابہ:۴/۱۰۹)</ref>انتہا یہ ہے کہ جس مقام پر حضورﷺ نے کبھی طہارت کی تھی، اس پر پہنچ کر وہ بھی طہارت کرلیا کرتے تھے، آنحضرت ﷺ مسجد قبا میں سوار اورپیادہ دونوں طریقوں سے تشریف لے گئے تھے، حضرت ابن عمرؓ کا بھی یہی عمل تھا، آنحضرت ﷺ ذوالحلیفہ میں اترکر نماز پڑھتے ،ابن عمرؓ بھی یہی کرتے تھے۔
<ref>(صحیح بخاری : ۱۰۶ /۱،مسلم جلد اول باب التصریس بذی الحلیفہ)</ref>
عام دعوت خصوصاً ولیمہ قبول کرنا مسنون ہے، حضرت ابن عمرؓ روزہ کی حالت میں بھی دعوت ولیمہ ردنہ کرتے تھے، اگرچہ اس حالت میں کھانے میں نہ شریک ہوسکتے تھے، مگر داعی کے یہاں حاضری ضرور دیتے تھے، <ref>(صحیح بخاری:۲/۷۷۸ ،باب اجابۃ الداعی فی العرس وغیرہا)</ref> آنحضرت ﷺ مکہ میں داخل ہونے کے قبل بطحا میں تھوڑا سا سولیتے تھے، حضرت ابن عمرؓ بھی ہمیشہ اس پر عامل رہے، <ref>(ابوداؤد جلد ۱: ۲۰۰)</ref> عبادات کے علاوہ وضع قطع اورلباس وغیرہ میں بھی اسوۂ نبوی ﷺ کو پیش نظر رکھتے تھے؛ چنانچہ ارکان میں صرف رکنِ یمانی کو چھوڑتے تھے، تویہ کے دن احرام کھولتے تھے، رنگوں میں زرد رنگ استعمال کرتے، چپل پہنتے تھے، لوگوں نے دریافت کیا کہ آپ ایسا کیوں کرتے ہیں، فرمایا آنحضرت ﷺ کیا کرتے تھے، <ref>(بخاری : ۱/۲۸)</ref> غرض آنحضرت ﷺ کے وہ تمام حرکات وسکنات جو آپ نے برسبیل سنت کیے یا طبعا صادر ہوئے، ابن عمرؓ ان سب کی اقتداء کرنا ضروری سمجھتے تھے۔