"عمر بن عبد العزیز" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ کیا ہے
اضافہ کیا ہے
سطر 393:
فقہ میں امامت واجتہاد کا درجہ رکھتے تھے،حافظ ذہبی لکھتے ہیں: "کان اماما فقیھا مجتھدا" انہوں نے حضرت عمرؓ کے ان تمام فقہی فیصلوں جو انہوں نے رعایا کے متعلق جمع کیے تھے جمع کرایا تھا۔
 
=== شاعری ===
حضرت عمر بن عبدالعزیز کو اگر مروجہ رسمی شاعری سے ذوق نہ تھا،لیکن اخلاقی اشعار پسند کرتے تھے اورکبھی کبھی خود بھی اس رنگ کے اشعار کہتے تھے،ابن جوزی نے سیرت میں ان کے اشعار نقل کیے ہیں <ref>(سیرت عمر بن عبدالعزیز:۲۲۵)</ref> ایک راگ بھی جو مدینہ میں بہت مقبول تھا،آپ کی جانب منسوب تھا،ممکن ہے،مدینہ کی گورنری کے زمانہ میں جب کہ آپ کی طبیعت عیش وتنعم کی طرف راغب تھی یہ راگ ایجاد کیا ہو۔
 
 
سطر 398 ⟵ 400:
 
 
 
== دور{{زیر}} خلافت کی خصوصیت ==
 
 
 
=== دور{{زیر}} خلافت کی خصوصیت ===
بیان کیا جاتا ہے کہ خلافت سے پہلے عمر بن عبد العزیز کے سامنے تین ہزار درہم کا لباس پیش کیا گیا تو آپ کو پسند آیا۔ پھر دوران میں خلافت آپ کے خریدنے کے لیے کپڑے بھیجے گئے تو آپ نے تین درہم والا کپڑا خریدا اور فرمایا: کاش کوئی اس سے بھی موٹا اور کھردرا (کپڑا) ہوتا کیونکہ یہ بھی پتلا ہے! اے بھائی غور کر، کہاں وہ (تین ہزار) اور کہاں یہ (تین درہم)، اللہ آپ سے راضی ہو، آپ جیسے لوگوں کو ہی اللہ کے بندوں کے امور سنبھالنے چاہئیں۔<ref>فتوحات مکیہ: مخطوط السفر - 37، ص 95</ref>
 
سطر 414 ⟵ 420:
عمر بن عبد العزیز کے ماتحت ایک سرکاری ملازم نے ان سے شکوہ کیا تو آپ نے اُسے لکھ بھیجا: بھائی! میں تجھے دوزخیوں کا دوزخ میں ہمیشہ رہنا اور طویل جاگنا یاد دلاتا ہوں، اللہ کو چھوڑ کر کسی اور راستے کی طرف مت نکل پڑیں کہ وہ تیری انتہا ہو اور کوئی امید بھی نہ رہے۔ جب اُس نے وہ خط پڑھا تو سفر کرتا کراتا سیدھا آپ کے قدموں میں آ پڑا۔ آپ بولے: تو یہاں کیوں آ گیا؟ وہ بولا: آپ کے خط نے تو میرا دل دہلا دیا؛ اب میں اللہ سے ملنے تک عہدہ قبول نہیں کروں گا۔<ref>فتوحات مکیہ: جلد - 37</ref>
 
=== کارنامے ===
 
 
کی تلقین کی۔ 25 رجب 101ھ بمطابق 10 فروری 720ء کو آپ نے اپنا سفر حیات مکمل کر لیا۔ اس وقت آپ کی عمر صرف 39 سال تھی۔ آپ کو [[حلب]] کے قریب دیر سمعان میں سپرد خاک کیا گیا جو [[شام]] میں ہے۔۔
 
== کارنامے ==
 
آپ نے اپنے مختصر دور خلافت میں رعایا کی فلاح و بہبود کے لیے بھی وسیع پیمانے پر اقدامات کیے۔ خلیفہ بننے سے قبل نومسلموں سے بھی جزیہ وصول کیا جاتا تھا، آپ نے اسے ظلم قرار دیتے ہوئے اس کی ممانعت کردی۔ اس پر صرف [[مصر]] میں اتنے لوگ مسلمان ہوئے کہ [[جزیہ]] کی آمدنی گھٹ گئی اور وہاں کے حاکم سے آپ سے شکایت کی کہ آمدنی کم ہونے کی وجہ سے قرض لے کر مسلمانوں کے وظیفے ادا کرنے پڑ رہے ہیں جس پر آپ نے لکھا کہ "جزیہ بہرحال ختم کردو، حضور {{درود}} ہادی بنا کر بھیجے گئے تھے، محصل بنا کر نہیں"۔