"عمر بن عبد العزیز" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ کیا ہے
مضمون میں اضافہ کیا ہے
سطر 414:
<ref>(ابن سعد:۵/۲۹۲)</ref>
 
=== فضائل اخلاق ===
 
اگرچہ حضرت عمر بن عبد العزیز کے مجددانہ کارناموں کے بعد ان کے فضائل اخلاق لکھنے کی چنداں ضرورت نہیں کہ اس گلستان سے اس بہا لکا پورا اندازہ ہوجاتا ہے تاہم اس پر بھی ایک سرسری نظر ڈال لینا مناسب ہوگا۔
خلافت سے پہلے آپ فطرۃ صالح اورسعید تھے،اس لیے زندگی کے کسی دور میں بھی آپ کا دامن اخلاق داغدار نہ تھا، لیکن خلافت سے پہلے آپ کی زندگی بڑے عیش وتنعم اورشان شکوہ کی تھیں۔
ان کا خود بیان ہے کہ مجھے لباس،عیش پرستی اور عطریات کا جب شوق ہوا،تو میں نے اسے اس قدر پورا کیا کہ میرے علم میں میرے خاندان ؛بلکہ دوسرے خاندانوں میں بھی ایسی زندگی کسی کو نصیب نہ ہوئی ہوگی <ref>(سیرت عمر بن عبدالعزیز:۵۶۶)</ref> ان کے شوق اورنفاستِ مزاج کا یہ حال تھا کہ جب ان کے کپڑوں پر ایک مرتبہ دوسروں کی نظر پڑجاتی تھی تو پھر انہیں وہ پرانا سمجھتے تھے<ref>(ایضاً:۱۴۶)</ref>ولید کے زمانہ میں ان کو چار چار سو روپیہ کی قیمت کا کپڑا سخت و کرخت معلوم ہوتا تھا، لیکن پھر چودہ درہم کا کپڑا بھی نرم وملیح معلوم ہونے لگا تھا <ref>(تہذیب الاسماء:۱/۲۰)</ref>خوشبو کے لیے داڑھی پر عنبر چھڑکتے تھے<ref>(سیرت عمر بن عبدالعزیز:۱۵۱)</ref>رجاء بن حیوۃ کا بیان ہے کہ عمر بن عبدالعزیزؓ سب سے زیادہ خوش لباس،سب سے زیادہ معطر اورسب سے زیادہ تنجتر کی چال چلنے والے تھے۔
<ref>(ایضاً)</ref>
لیکن تختِ خلافت پر قدم رکھنے کے بعد زندگی یکسر بدل گئی ،عیش وتنعم کے سارے سامان چھوٹ گئے اور عیش پروردہ عمر بن عبدالعزیز نے ابوذر غفاریؓ اورحسن بصری کا قالب اختیار کرلیا۔
انہوں نے جس طرح دنیا سے دامن جھاڑا،اس کے کچھ حالات اوپر گزر چکے ہیں، ساری املاک بیت المال کو واپس کردی،لونڈی غلام،فرش فروش ،لباس وعطریات عیش وتجمل کے جملہ سامانوں کو بیچ کر اس کی قیمت بیت المال میں داخل کردی <ref>(تہذیب الاسماء:۱/۲۱)</ref> بیت المال سے گزارہ کے لیے چار سودینار سالانہ لیتے تھے اور بعض روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ کچھ نہ لیتے تھے <ref>(ابن سعد:۲۹۶، وسیرت:۲۷۲)</ref>لباس بقدر ستر پوشی اورغذا بقدر لایموت سے زیادہ نہ ہوتی تھی۔