"حج" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏top: درستی املا
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ اینڈرائیڈ ایپ ترمیم)
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ربط+ترتیب+صفائی (14.9 core): + زمرہ:تاریخ مکہ
سطر 38:
{{حج و عمرہ}}
[[فائل:Hajj.ogg|تصغیر|حجاج کرام طواف کرتے ہوئے]]
[[مسلمان]] ہر سال اسلامی مہینے [[ذوالحجہ]] کی 8 سے 12 تاریخ کو [[سعودی عرب]] کے شہر [[مکہ|مکہ مکرمہ]] کی زیارت کے لیے حاضر ہو کر وہاں جو مخصوص [[عبادت]] انجام دیتے ہیں، اس مجموعہ عبادات کو اسلامی اصطلاح میں '''حج''' اور ان انجام دی جانے والی عبادات کو [[مناسک حج]] کہتے ہیں۔ [[اسلام|دین اسلام]] میں حج ہر صاحب استطاعت [[بلوغ|بالغ]] مسلمان پر زندگی بھر میں ایک مرتبہ [[فرض]] ہے، جیسا کہ [[قرآن|قرآن مقدس]] میں ہے: {{تصویری قرآن|حج|27}}۔<ref>[http://islamqa.info/ur/22466 عمربھرمیں ایک بارحج کرنے کی مشروعیت میں حکمت] اسلام سوال و جواب، اخذ کردہ بتاریخ [[28 ستمبر]] [[2009ء]]</ref><ref>[http://quran.al-islam.com/Tafseer/DispTafsser.asp?nType=1&bm=&nSeg=0&l=arb&nSora=22&nAya=27&taf=KATHEER&tashkeel=1 تفسير ابن كثير للآية 26 سورة الحج]{{مردہ ربط|date=January 2021 |bot=InternetArchiveBot }} وزارة الشؤون الإسلامية والأوقاف والدعوة والإرشاد السعودية، اخذ کردہ بتاریخ [[28 ستمبر]] [[2009]]</ref> حج [[اسلام]] کے 5 [[ارکان اسلام|ارکان]] میں سب سے آخری رکن ہے،<ref>[http://www.islam-qa.com/ar/ref/13569 ارکان اسلام] {{wayback|url=http://www.islam-qa.com/ar/ref/13569 |date=20131104172907 }} اسلام سوال و جواب، اخذ کردہ بتاریخ [[28 ستمبر]] [[2009ء]]</ref> جیسا کہ [[محمد بن عبد اللہ|محمد]] {{درود}} کی [[حدیث]] ہے: «اسلام کی بنیاد پانچ ستونوں پر ہے، لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی دینا، نماز قائم کرنا، زكوة دينا، رمضان کے روزے رکھنا اور حج کرنا۔»<ref>[[صحیح بخاری]]، حدیث 8</ref> مناسک حج کی ابتدا ہر سال 8 [[ذوالحجہ]] سے ہوتی ہے، حاجی متعین [[میقات|میقات حج]] سے [[احرام]] باندھ کر [[خانہ کعبہ|کعبہ]] کی زیارت کے لیے روانہ ہوتے ہیں،<ref>[http://www.mnask.com/mnask_alhaj,14,0.html احرام کی جگہ اور اس کی تفصیلات] {{wayback|url=http://www.mnask.com/mnask_alhaj,14,0.html |date=20091015050307 }} مناسک حج قدم بقدم، اخذ کردہ بتاریخ [[28 ستمبر]] [[2009ء]]</ref> وہاں پہنچ کر [[طواف قدوم]] کرتے ہیں، پھر [[منیٰ|منی]] روانہ ہوتے ہیں اور وہاں [[یوم ترویہ|یوم الترویہ]] گزار کر [[عرفات]] آتے ہیں اور یہاں ایک دن کا وقوف ہوتا ہے، اسی دن کو [[یوم عرفہ]]، یوم [[سعی]]، عید [[عید الاضحی|قربانی]]، یوم [[حلق و قصر]] وغیرہ کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد حجاج [[رمی جمار]] (کنکریاں پھینکنے) کے لیے [[جمرات|جمرہ عقبہ]] جاتے ہیں، بعد ازاں مکہ واپس آکر [[طواف افاضہ]] کرتے ہیں اور پھر واپس منی جاکر [[ایام تشریق]] گذارتے ہیں۔<ref>[http://www.islamonline.net/servlet/Satellite?pagename=IslamOnline-Arabic-Ask_Scholar/FatwaA/FatwaA&cid=1122528618924 ایام تشریق] {{wayback|url=http://www.islamonline.net/servlet/Satellite?pagename=IslamOnline-Arabic-Ask_Scholar%2FFatwaA%2FFatwaA/FatwaA/FatwaA&cid=1122528618924 |date=20110128225151 }} اسلام آن لائن، اخذ کردہ بتاریخ [[28 ستمبر]] [[2009ء]]</ref> اس کے بعد حجاج دوبارہ مکہ واپس آکر [[طواف وداع]] کرتے ہیں اور یوں حج کے جملہ مناسک مکمل ہوتے ہیں۔<br />
حج کی عبادت اسلام سے قبل بھی موجود تھی،<ref name="ReferenceA">[http://www.mnask.com/mnask_alhaj,7,0.html فرضیت حج] {{wayback|url=http://www.mnask.com/mnask_alhaj,7,0.html |date=20090903231852 }} مناسک حج قدم بقدم، اخذ کردہ بتاریخ [[28 ستمبر]] [[2009ء]]</ref> مسلمانوں کا اعتقاد ہے کہ حج گذشتہ امتوں پر بھی فرض تھا، جیسے [[ملت حنیفیہ]] (حضرت [[ابراہیم (اسلام)|ابراہیم علیہ اسلام]] کے پیروکاروں) کے متعلق قرآن میں ذکر ہے: {{تصویری قرآن|حج|26}}،۔<ref>[http://www.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?idfrom=1164&idto=1164&bk_no=51&ID=1169 تفسیر آیت " وإذ بوأنا لإبراهيم مكان البيت۔] المكتبة الإسلامية، اخذ کردہ بتاریخ [[14 اکتوبر]] [[2009ء]]</ref> حضرت ابراہیم اور ان کے بعد بھی لوگ حج کیا کرتے تھے، البتہ جب [[جزیرہ نما عرب]] میں [[عمرو بن لحی]] کے ذریعہ [[بت پرستی]] کا آغاز ہوا تو لوگوں نے مناسک حج میں حذف و اضافہ کر لیا تھا۔<ref name="ReferenceA" /><ref>[http://sirah.al-islam.com/Display.asp?f=rwd1055 عمرو بن لحی کے حالات اور عرب کے بتوں کا ذکر] {{wayback|url=http://sirah.al-islam.com/Display.asp?f=rwd1055 |date=20080309180847 }} وزارة الشؤون الإسلامية والأوقاف والدعوة والإرشاد السعودية، اخذ کردہ بتاریخ [[28 ستمبر]] [[2009ء]]</ref> [[ہجرت]] کے [[9ھ|نویں سال]] حج فرض ہوا،<ref>[http://islamqa.com/ar/ref/32662 حج کب فرض ہوا] اسلام سوال و جواب، اخذ کردہ بتاریخ [[13 اکتوبر]] [[2009ء]]</ref><ref>[http://www.islamonline.net/servlet/Satellite?cid=1123051899189&pagename=IslamOnline-Arabic-Hajj_Umra/HajjA/HajjA حج کب فرض ہوا] {{wayback|url=http://www.islamonline.net/servlet/Satellite?cid=1123051899189&pagename=IslamOnline-Arabic-Hajj_Umra%2FHajjA%2FHajjA/HajjA/HajjA |date=20081204081712 }} اسلام آن لائن ڈاٹ نیٹ، اخذ کردہ بتاریخ [[13 اکتوبر]] [[2009ء]]</ref> [[محمد بن عبد اللہ|محمد]] {{درود}} نے سنہ [[10ھ]] میں واحد حج کیا جسے [[حجۃ الوداع]] کہا جاتا ہے۔ اس حج میں حج کے تمام مناسک کو درست طور پر کر کے دکھایا اور اعلان کیا کہ: {{اقتباس مضمن| خذوا عني مناسككم}} ترجمہ: اپنے مناسک حج مجھ سے لے لو۔<ref>[http://www.islamway.com/?iw_s=Fatawa&iw_a=view&fatwa_id=9708 "خذوا عني مناسككم" کا مفہوم] طريق الإسلام، اخذ کردہ بتاریخ [[14 اکتوبر]] [[2009ء]]</ref> نیز اسی حج کے دوران میں اپنا مشہور [[خطبہ حجۃ الوداع]] بھی دیا اور اس میں دین اسلام کی جملہ اساسیات و قواعد اور اس کی تکمیل کا اعلان کیا۔<br />
زندگی میں ایک بار صاحب استطاعت پر حج فرض ہے اور اس کے بعد جتنے بھی حج کیے جائیں گے ان کا شمار نفل حج میں ہوگا؛ [[ابو ہریرہ]] نے [[محمد بن عبد اللہ|محمد]] {{درود}} سے نقل کیا ہے: « لوگو! تم پر حج فرض کیا گیا ہے، چناں چہ حج ادا کرو»، صحابہ نے سوال کیا: "یا رسول اللہ! کیا ہر مسلمان پر ہر سال حج فرض ہے؟" تو [[محمد بن عبد اللہ|محمد]] {{درود}} خاموش ہو گئے، دوبارہ سہ بارہ یہی سوال کیا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: «اگر میں ہاں کہہ دیتا تو واقعی فرض ہوجاتا اور ایسا تم لوگ نہیں کرپاتے»، پھر کہا «جتنا میں کہوں اتنا سنو، اس سے آگے نہ پوچھو۔»<ref>[http://www.islam.gov.kw/site/khotba/details.php?data_id=60 تم پر حج فرض کیا گیا ہے]{{مردہ ربط|date=January 2021 |bot=InternetArchiveBot }} وزارة الأوقاف والشؤون الإسلامية کویت، اخذ کردہ بتاریخ [[14 اکتوبر]] [[2009ء]]</ref><br />
فرضیت حج کی پانچ شرائط ہیں: پہلی شرط مسلمان ہونا، غیر مسلموں پر حج فرض نہیں اور نہ ہی ان کے لیے مناسک حج ادا کرنا جائز ہے۔<ref name="ReferenceB">[http://www.tohajj.com/Display.Asp?Url=mor00003.htm شرائط فرضیت حج] {{wayback|url=http://www.tohajj.com/Display.Asp?Url=mor00003.htm |date=20081201042259 }} موقع الحج والعمرة، اخذ کردہ بتاریخ [[14 اکتوبر]] [[2009ء]]</ref> دوسری شرط عقل ہے، پاگل مجنون پر حج فرض نہیں۔<ref name="ReferenceB" /> تیسری شرط [[بلوغ]] ہے، نابالغ بچے پر حج فرض نہیں۔<ref name="ReferenceC">[http://www.islamqa.com/ar/ref/41957 شروط وجوب الحج] الإسلام سؤال وجواب، اخذ کردہ بتاریخ [[14 اکتوبر]] [[2009ء]]</ref> چوتھی شرط آزادی ہے، غلام و باندی پر حج فرض نہیں۔<ref name="ReferenceC" /> پانچویں شرط استطاعت ہے، استطاعت کا مفہوم یہ ہے کہ حج محض ان افراد پر فرض ہے جو اس کی جسمانی و مالی استطاعت رکھتے ہوں (عورت ہے تو شرعی محرم بھی لازم ہے)۔<ref>[http://www.islamonline.net/iol-arabic/alhaj/fiqh/fiqh2.asp شرائط حج] {{wayback|url=http://www.islamonline.net/iol-arabic/alhaj/fiqh/fiqh2.asp |date=20100219144604 }} اسلام آن لائن، اخذ کردہ بتاریخ [[14 اکتوبر]] [[2009ء]]</ref><br />
[[فائل:Tavaf Ur.jpg|تصغیر|بائیں|340px|طواف اورسعی کا مقام]]
 
سطر 55:
[[فائل:Siyer-i Nebi 123a.jpg|تصغیر|دائیں|فتح مکہ کے بعد اہل ایمان کعبہ کا طواف کرتے ہوئے، [[سلطنت عثمانیہ|دور عثمانی]] کی ایک تخیلی تصویر۔]]
جب دوپہر ہوئی تو اسماعیل علیہ السلام کو پیاس لگی، چناں چہ حضرت ہاجرہ پانی کی تلاش میں نکلیں۔ اور مقام سعی پر پہونچ کر آواز لگائی: "اس وادی میں کوئی مونس ہے؟" اسی وقت اسماعیل ان کی نظروں سے اوجھل ہو گئے تو وہ فوراً [[صفا و مروہ|صفا]] پہاڑی پر چڑھ گئیں، تو انھیں وادی کے اندر پانی کا [[سراب]] نظر آیا، چناں چہ وہ دوڑتی ہوئی وادی میں اتریں اور [[صفا و مروہ|مروہ]] تک پہونچ گئیں لیکن پانی نہیں ملا اور اسماعیل بھی ان کی نظروں سے اوجھل ہو گئے۔ پھر انھیں صفا پہاڑی کی جانب سراب نظر آیا، تو پانی کی تلاش میں پھر وادی میں اتریں، لیکن جب اسماعیل نظر نہ آئے تو واپس صفا پہاڑ پر چڑھیں؛ اس طرح ہاجرہ علیہا السلام نے سات چکر لگائے، ساتویں چکر میں جب وہ مروہ پہاڑی پر تھیں تو انھیں اسماعیل کے قدموں کے نیچے پانی بہتا ہوا نظر آیا، وہ واپس ہوئیں اور چشمہ آب کے ارد گرد مٹی جمع کر کے بہتے پانی کو روکا، اسی لیے اس پانی کا نام [[زمزم]] پڑ گیا۔<ref name="بداية الحج"/> اس وقت [[قبیلہ جرہم]] ذو المجاز اور عرفات میں فروکش تھا، مکہ میں پانی نکلنے کے بعد یہاں چرند پرند آنے جانے لگے، چناں چہ جرہم نے ان پرندوں کا تعاقب کیا اور بالآخر وہ ایک عورت اور بچے کے پاس پہونچے جو ایک درخت کے نیچے فروکش تھے اور پانی ان کے پاس سے بہہ رہا تھا۔ یہ منظر دیکھ کر قبیلہ جرہم کے سردار نے کہا: "تم کون ہو؟ اور یہاں اس بچے کے ساتھ کیا کر رہی ہو؟"، حضرت ہاجرہ نے کہا کہ "میں ابراہیم خلیل اللہ کے فرزند کی ماں ہوں، یہ انہی کا بیٹا ہے اور اللہ نے ہمیں یہاں ٹھہرنے کا حکم دیا ہے"۔ ان لوگوں نے پوچھا کہ" کیا ہم لوگ آپ کے قریب یہاں پڑاؤ کر سکتے ہیں؟" انھوں نے کہا: "میں ابراہیم سے پوچھ لیتی ہوں"۔ تیسرے دن جب ابراہیم علیہ السلام تشریف لائے تو ہاجرہ نے واقعہ سنایا، حضرت ابراہیم نے قبیلہ جرہم کو یہاں ٹھہرنے کی اجازت مرحمت فرمادی۔<ref name="بداية الحج"/> چناں چہ پورا قبیلہ یہیں فروکش ہو گیا، ہاجرہ اور اسماعیل ان لوگوں سے خوب مانوس ہو گئے۔ جب ابراہیم دوسری بار آئے اور اتنے سارے افراد کو دیکھا تو انتہائی خوش ہوئے۔<br/>
حضرات ہاجرہ و اسماعیل علیہما السلام قبیلہ جرہم کے ساتھ ہی گزر بسر کرتے رہے، جب اسماعیل سن شعور کو پہونچ گئے تو اللہ تعالی نے ابراہیم علیہ السلام کو [[خانہ کعبہ|کعبہ]] کی تعمیر کا حکم دیا، کعبہ کی تعمیر اسی جگہ کرنا تھا جہاں [[آدم]] علیہ السلام پر قبہ نازل ہوا تھا، لیکن حضرت ابراہیم کو یہ علم نہیں تھا کہ کعبہ کس جگہ تعمیر کرنا ہے، کیونکہ مذکورہ قبہ [[طوفان نوح]] کے وقت اللہ نے اٹھا لیا تھا۔<ref name="بداية الحج"/> لہذا اللہ تعالی نے جبریل کو بھیجا، وہ آئے اور حضرت ابراہیم کو مطلوبہ جگہ کی نشان دہی کی۔ بنیادیں [[جنت]] سے اتاری گئیں اور ان پر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کعبہ تعمیر کیا، تعمیر کے لیے حضرت اسماعیل ذی طوی سے پتھر لاتے تھے۔<ref>{{Cite web |url=http://www.tohajj.com/Display.Asp?Url=ms00002.htm |title=الحج و العمرہ سائٹ، تاريخ الحرمين الشريفين، صفت کعبہ |access-date=2015-09-15 |archive-date=2007-12-20 |archive-url=https://web.archive.org/web/20071220114119/http://www.tohajj.com/Display.Asp?Url=ms00002.htm |url-status=dead }}</ref> اس کے بعد مقام [[حجر اسود]] کی نشان دہی کی گئی، چناں چہ وہاں سے حجر اسود کو نکال کر اسے اصل جگہ پر رکھا، اس تعمیر میں کعبہ کے دو دروازے رکھے گئے، ایک مشرق کی سمت اور دوسرا مغرب کی جانب، اس مغربی دروازہ کا نام مستجار رکھا۔ پھر اس پر اذخر کی پتیاں وغیرہ ڈالیں اور ہاجرہ علیہا السلام نے کعبہ کے دروازہ پر ایک چادر لٹکا دی۔ کعبہ کی تعمیر سے فراغت پر حضرات ابراہیم و اسماعیل علیہما السلام نے حج کیا، آٹھ ذوالحجہ [[یوم ترویہ|یوم الترویہ]] کو جبریل ان کے پاس آئے اور کہا: "ابراہیم! پانی یہاں سے بھر لو"، چونکہ [[منیٰ|منٰی]] اور [[عرفات]] میں پانی نہیں تھا اس لیے پانی یہیں سے لے جاتے تھے اور اسی وجہ سے اس دن کا نام یوم الترویہ پڑ گیا۔ جب ابراہیم علیہ السلام کعبہ کی تعمیر سے مکمل فارغ ہو گئے تو دعا کی: ﴿اے اللہ! اس شہر کو پرامن بنادے اور یہاں کے باشندگان میں سے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لائیں، انھیں پھلوں سے روزی دے﴾۔<br/>
چناں چہ [[ابراہیم]] و [[اسماعیل]] اور دیگر انبیا علیہم السلام کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے اہل ایمان ہر سال کعبہ کا حج کرتے تھے اور حج کی یہ عبادت اس وقت تک جاری رہی جب تک اہل عرب میں [[بت پرستی]] نہیں پھیلی تھی۔ پھر سردار مکہ [[عمرو بن لحی]] خزاعی کے زمانے میں جب بت پرستی کا رواج ہونے لگا، تو مناسک حج میں حذف و اضافہ ہونے لگا اور عبادت حج [[حنیفیت|حنیفی]] طرز پر نہیں رہی۔<ref>{{cite book |title=[[جاہلیت|تاريخ العرب قبل الإسلام]]|last=طقوش |first=محمد سہیل |authorlink= |coauthors= |year=[[2009ء]]م - [[1430ھ]] |publisher=دار النفائس |location=[[بیروت]]
[[لبنان]] |isbn=978-9953-18-465-4 |pages=صفحہ 236}}</ref> بعد ازاں عرب معاشرہ میں بت پرستی کے اثرات گہرے ہونے لگے تو وہ لوگ کعبہ کے اردگرد خودتراشیدہ بتوں اور اپنے معبودوں کے مجسمے نصب کرنے لگے اور مکہ کے بعض قبائل موسم حج میں تجارت بھی کرنے لگے، نیز بلا لحاظ مسلک و مذہب تمام قبائل کو حج بیت اللہ کی پوری اجازت دے دی گئی۔ تاہم [[بت پرستی]] پھیل جانے کے بعد بھی بعض افراد [[حنیفیت|دین حنیف]] اور [[مسیحیت]] پر قائم تھے، ایسے افراد بھی حج کے لیے آیا کرتے تھے،<ref>Armstrong, ''Jerusalem: One City, Three Faiths'', p. 221.</ref> پھر بعثت محمدی کے 9 یا 10 سال بعد مسلمانوں پر بھی حج فرض ہو گیا، جیسا کہ [[آل عمران|سورہ آل عمران]] میں ارشاد ہے: ﴿اور جنھیں استطاعت میسر ہے، ان پر اللہ کے لیے بیت اللہ کا حج فرض ہے۔﴾ تاہم مسلمانوں نے [[631ھ]] تک حج نہیں کیا، 631ھ میں جب محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے [[فتح مکہ|مکہ فتح کیا]] تو مسجد حرام میں موجود تمام بتوں اور مجسموں کو ہٹا دیا اور اس کے بعد تمام مسلمانوں نے حج کے جملہ مناسک ادا کیے، اس دن سے حج کی یہ عبادت مستقل جاری ہے۔
 
== فضیلت و اہمیت ==
حج کی فضیلیت میں سے پہلے اسے اسلام کے پانچ ستونوں (ارکان) میں سے ایک قرار دینا ہے، نیز محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے حج کی فضیلت و اہمیت پر بہت سی احادیث مروی ہیں، جن میں مناسک حج ادا کرنے کے فضائل اور حاجی کو ملنے والے ثواب و انعام کا ذکر کیا گیا ہے۔<ref>[http://www.tohajj.com/Display.Asp?Url=zad0003.htm فضل الحج] {{wayback|url=http://www.tohajj.com/Display.Asp?Url=zad0003.htm |date=20160304230743 }} حج و عمرہ ویب سائٹ، اخذ کردہ بتاریخ [[14 اکتوبر]] [[2009ء]]</ref><ref>[http://www.islamonline.net/servlet/Satellite?cid=1123051899183&pagename=IslamOnline-Arabic-Hajj_Umra/HajjA/HajjA حج کے فضائل و انعامات] {{wayback|url=http://www.islamonline.net/servlet/Satellite?cid=1123051899183&pagename=IslamOnline-Arabic-Hajj_Umra%2FHajjA%2FHajjA/HajjA/HajjA |date=20110221234026 }} اسلام آن لائن، اخذ کردہ بتاریخ [[14 اکتوبر]] [[2009ء]]</ref> [[صحیح بخاری|بخاری]] میں [[ابو ہریرہ]] سے روایت ہے کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے دریافت کیا گیا کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ تو کہا: «اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا»، پھر دریافت کیا گیا کہ: اس کے بعد کون سا عمل افضل ہے؟ تو کہا: «اللہ کی راہ میں [[جہاد]] کرنا»، پھر دریافت کیا گیا کہ: اس کے بعد کون سا عمل افضل ہے؟ تو کہا: «مقبول حج»۔<ref>[http://www.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?flag=1&bk_no=15&ID=6503 مسألة أفضل الأعمال بعد الفرائض الجهاد] فصل الجهاد، كتاب المغني لابن قدامة، المكتبة الإسلامية، اخذ کردہ بتاریخ [[14 اکتوبر]] [[2009ء]]</ref> [[صحیح بخاری|بخاری]]، [[صحیح مسلم|مسلم]]، [[سنن نسائی|نسائی]]، [[سنن ترمذی|ترمذی]] اور [[محمد بن ماجہ|ابن ماجہ]] میں [[ابو ہریرہ]] سے روایت ہے کہ محمد {{درود}} نے فرمایا: جس نے حج کیا اور فسق اور فحش کلام سے بچا تو وہ ایسا ہے جیسے ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا۔<ref>[[صحیح بخاری]]، کتاب الحج، باب فضل الحج المبرور، حدیث 1521، جلد 1، صفحہ 512۔</ref> صحیح مسلم میں ابن خزیمہ اور [[عمرو ابن عاص|عمرو بن العاص]] سے روایات ہے کہ محمد {{درود}} نے فرمایا کہ حج ان گناہوں کو دفع کر دیتا ہے جو اس سے قبل ہو چکے ہوں۔<ref>[[صحیح مسلم]]، کتاب الایمان، باب کون الالسلام یھدم فیہ۔۔۔۔ حدیث 212، جلد 1، صفحہ 74۔</ref> صحیح بخاری میں ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: «عمرہ کرنا دوسرے عمرہ تک گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے اور مقبول حج کا بدلہ سوائے [[جنت]] کے کچھ نہیں»۔<ref>[http://www.taimiah.org/Display.asp?f=1blm00227.htm حديث العمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما]{{مردہ ربط|date=January 2021 |bot=InternetArchiveBot }} جامع شيخ الإسلام ابن تيمية، كتاب الحج، باب فضله وبيان من فرض عليه، اخذ کردہ بتاریخ [[14 اکتوبر]] [[2009ء]]</ref> سنن نسائی میں ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: «بوڑھوں، کمزوروں اور عورتوں کا جہاد حج اور عمرہ ہے۔»<ref>[http://www.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?idfrom=5233&idto=5235&bk_no=52&ID=1834 تفسير الحديث] صحيح البخاري، كتاب الجهاد والسير، باب جهاد النساء، اخذ کردہ بتاریخ [[14 اکتوبر]] [[2009ء]]</ref> [[عائشہ بنت ابی بکر]] سے روایت ہے کہ محمد {{درود}} نے حج کو عوروتوں کے لیے جہاد کا متبادل قرار دیا۔<ref>[[سنن ابن ماجہ]]، ابواب المناسک، باب الحج جھاد النساء، حدیث 2901، جلد 3، صفحہ 413۔</ref><ref>[[صحیح بخاری]]، کتاب الجھاد، باب جھاد النساء، حدیث 2875، جلد 2، صفحہ 272۔</ref> [[صحیح مسلم]] میں عائشہ بن ابی بکر سے روایت ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: « اللہ کے یہاں [[یوم عرفہ]] سے زیادہ کسی دن [[جہنم]] سے بندے آزاد نہیں کیے جاتے»۔<ref>[http://www.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?flag=1&bk_no=53&ID=3978 تفسير الحديث] صحيح مسلم، كتاب الحج، باب في فضل الحج والعمرة ويوم عرفة، اخذ کردہ بتاریخ [[14 اکتوبر]] [[2009ء]]</ref>
 
== فرضیت ==
سطر 85:
{{اصل مضمون|حج قران|حج تمتع|حج افراد}}
'''حج''' کی تین اقسام ہیں: حج تمتع، حج قران اور حج افراد۔
* [[حج قران]]: حج قِران (قاف کے نیچے زیر) میں "لبیک بحج و عمرۃ" کہہ کر عمرہ اور حج کا احرام ایک ساتھ باندھا جاتا ہے<ref name="ReferenceE">[http://www.tohajj.com/Display.Asp?Url=zad0007.htm حج کی اقسام] {{wayback|url=http://www.tohajj.com/Display.Asp?Url=zad0007.htm |date=20160304233151 }} الحج و العمرہ ویب سائٹ، اخذ کردہ بتاریخ [[14 اکتوبر]] [[2009ء]]</ref> پھر مکہ پہونچ کر [[طواف قدوم]] کرتے ہیں، لیکن اس کے بعد [[حلق و قصر|حلق یا قصر]] نہیں کیا جا سکتا، بلکہ حجاج کو بدستور احرام ہی میں رہنا ہو گا، پھر دسویں، گیارہویں یا بارہویں ذوالحجہ کو قربانی کرنے کے بعد حلق یا قصر کر کے احرام کھول سکتے ہیں۔<ref name="رفیق الحرمین">[[محمد الیاس قادری]]، رفیق الحرمین، صفحہ 72-73، فروری 2014ء۔ مکتبۃ المدینہ، کراچی</ref> نیز حج قِران کرنے والے حجاج عمرہ کے لیے دوبارہ طواف و سعی نہیں کریں گے بلکہ حج کا طواف وسعی کافی ہوگی، جیسا کہ [[صحیح مسلم]] میں روایت ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے [[عائشہ بنت ابی بکر]] سے کہا: «تمہارا کعبہ کا طواف اور صفا و مروہ کے درمیان سعی حج و عمرہ دونوں کے لیے کافی ہے»۔<ref>[http://sirah.al-islam.com/display.asp?f=zad2044.htm فصل (عذر من قال حج قارنا طاف لهما طوافين وسعى لهما سعيين)] {{wayback|url=http://sirah.al-islam.com/display.asp?f=zad2044.htm |date=20050124121806 }} السيرة، كتاب زاد المعالي، الجزء الثاني، اخذ کردہ بتاریخ [[14 اکتوبر]] [[2009ء]]</ref> [[حنفی|احناف]] کے نزدیک حج قِران سب سے افضل حج ہے۔<ref name="ReferenceE"/> قران کرنے والا حاجی قارِن کہلاتا ہے۔
* [[حج تمتع]]: یہ حج محض [[آفاقی (حج)|آفاقی]] (حدود میقات سے باہر رہنے والے) ادا کر سکتے ہیں۔ اس میں حجاج ماہ ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں میں عمرہ کی نیت کرتے ہیں، پھر [[میقات]] سے "لبیک بعمرہ" کہہ کر احرام باندھ لیتے ہیں اور مکہ روانہ ہوجاتے ہیں۔ [[فقہ جعفری]] کے مطابق، اس سفر میں عازمین حج (مرد) مکہ پہونچنے تک آسمان کے سایہ کے علاوہ کسی سایہ دار چیز مثلاً چھت یا گاڑیوں کی چھت کے نیچے نہیں بیٹھ سکتے، اگر کسی مجبوری کے بغیر کوئی حاجی (مرد) بیٹھ جائے تو اس پر کفارہ واجب ہوگا۔ مکہ پہونچنے کے بعد عمرہ ادا کرنے اور [[حلق و قصر]] کے بعد احرام کھول سکتے ہیں۔<ref name="ReferenceD">[http://www.islamonline.net/arabic/Hajj/Fatwa_Ruling/1425/02E.shtml حج کی اقسام] {{wayback|url=http://www.islamonline.net/arabic/Hajj/Fatwa_Ruling/1425/02E.shtml |date=20100302011643 }} اسلام آن لائن، اخذ کردہ بتاریخ [[14 اکتوبر]] [[2009ء]]</ref> پھر ایام حج یعنی 8 ذوالحجہ (یا اس سے قبل) احرام پہنتے ہیں، پھر حج کے تمام مناسک وقوف عرفہ، طواف افاضہ اور سعی وغیرہ مکمل کرتے ہیں۔<ref name="ReferenceD"/> جو یہ حج کرے وہ حاجی متمتع کہلاتا ہے۔ حج تمتع [[حنبلی|حنابلہ]] اور [[اہل تشیع|شیعہ]] کے نزدیک سب سے افضل حج ہے، حج تمتع درست ہونے کی شرط یہ ہے کہ ایک ہی سال کے ماہ حج نیز ایک ہی سفر میں عمرہ اور حج ادا کرے۔<ref name="رفیق الحرمین"/><ref name="ReferenceD"/>
* [[حج افراد]]: اس حج میں عمرہ شامل نہیں ہے، عازمین حج اس میں "لبیک بحج" کہہ کر صرف حج کا احرام باندھتے ہیں، پھر مکہ پہونچ کر طواف قدوم کیا جاتا ہے اور حج کے وقت تک حجاج حالت اِحرام ہی میں رہتے ہیں، پھر وہ حج کے جملہ مناسک مکمل کرنے کے بعد ہی احرام کھولتے ہیں۔ اہل مکہ اور [[حل (حج)|حل]] یعنی میقات اور حدود [[مسجد الحرام|حرم]] کے درمیان رہنے والے باشندے (حلی) عموماً حج اِفراد کرتے ہیں (دوسرے ملک سے آنے والے عازمین ([[آفاقی (حج)|آفاقی]]) بھی حج افراد کر سکتے ہیں)۔ حج افراد [[شافعی]]ہ اور [[مالکی]]ہ کے یہاں سب سے افضل حج شمار کیا جاتا ہے، کیونکہ ان کے نزدیک محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے حج اِفراد ہی کیا تھا۔ حج افراد کرنے والے حاجی کو '''مُفرِد''' کہتے ہیں۔<ref name="رفیق الحرمین"/>
 
سطر 94:
[[فائل:Qarnu 'l-Manāzil.jpg|تصغیر|بائیں|200px|ميقات [[قرن المنازل]]۔]]
[[فائل:Abiar Ali.jpg|تصغیر|بائیں|200px|ميقات اہل [[مدینہ منورہ]]، [[مسجد ذوالحلیفہ]]]]
مواقیت حج کی دو اقسام ہیں: [[حج کے مہینے|زمانی]] اور [[میقات|مکانی]]،<ref>[http://www.tohajj.com/Display.asp?ID=715&URL=mbr0013.htm مواقيت حج] {{wayback|url=http://www.tohajj.com/Display.asp?ID=715&URL=mbr0013.htm |date=20120525064532 }} ویب سائٹ حج و عمرہ، اخذ کردہ بتاریخ [[16 ستمبر]] [[2015ء]]</ref> زمانی میں [[حج کے مہینے]] شامل ہیں،<ref>[http://www.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?idfrom=197&idto=204&bk_no=46&ID=198 تفسير آیت] كتاب احكام القرآن ابن العربی، اخذ کردہ بتاریخ [[16 ستمبر]] [[2015]]</ref> حج کے مہینے یہ ہیں؛ [[شوال]]، [[ذو القعدہ]] اور [[ذوالحجہ]]، [[مناسک حج]] ذوالحجہ کی 8 سے 12 تاریخوں تک ہی ادا کیے جاتے ہیں۔
 
مواقیت مکانی جنہیں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے حج و [[عمرہ]] کرنے والوں کو احرام پہننے کے لیے متعین کیا ہے، مندرجہ ذیل ہیں:
* '''[[مسجد ذوالحلیفہ|ذوالحلیفہ]]''': [[مدینہ منورہ|مدینہ]] سے آنے والوں حاجیوں کے لیے، یہ اب بئر علی یا آبار علی کہلاتا ہے۔ یہ میقات مکہ مکرمہ سے سب سے زیادہ دور واقع ہے۔<ref name="ReferenceF">[http://www.mnask.com/times,4,0.html مواقیت احرام] {{wayback|url=http://www.mnask.com/times,4,0.html |date=20091126163406 }} مناسک حج قدم بقدم، اخذ کردہ بتاریخ [[15 اکتوبر]] [[2009ء]]</ref>
* '''[[جحفہ]]''': [[سرزمین شام|شام]]، [[مصر]] اور [[المغرب|افریقہ کوچک]] سے آنے والوں کے لیے۔<ref name="ReferenceF"/> آج کل یہ مقام ختم ہوچکا ہے، چناں چہ اس مقام سے قریب شہر [[رابغ]] واقع ہے اور اب یہی شہر اس میقات کا متبادل ہے۔
* '''[[قرن المنازل]]''': [[نجد]] اور [[خلیج فارس]] کے ممالک سے آنے والوں کے لیے۔<ref name="ReferenceF"/> یہ مکہ سے تقریباً 74 کلومیٹر دور ہے۔
سطر 104:
* '''[[ذات عرق]]''': [[عراق]] سے آنے والوں کے لیے۔<ref name="ReferenceG"/> اس میقات کی تعیین دور نبوی کی بجائے [[عمر بن خطاب]] کے دور خلافت میں ہوئی۔<ref name="ReferenceG"/>
* '''[[میقات اہل مکہ]]''': اہل مکہ اپنے گھر یا [[مسجد الحرام|مسجد حرام]] ہی سے احرام باندھ سکتے ہیں، البتہ [[عمرہ]] کا احرام باندھنے کے لیے انھیں حدود حرم سے باہر [[مقام تنعیم|تنعیم]] یا [[جبل رحمت|عرفہ]] جانا ہوگا۔
* '''[[وادی محرم]]''': وہ میقات جہاں سے ان حجاج یا معتمرین کو احرام باندھنا ہوتا ہے جو [[طائف]] اور [[ہدا]] کے مشرق سے گذرتے ہیں۔<ref name="مركز الفتوى -حكم من أتى من مطار القاهرة إلى الطائف وأحرم من ميقات وادي محرم بطريق الهدى - إسلام ويب - الفتوى رقم : 188663">[http://fatwa.islamweb.net/fatwa/index.php?page=showfatwa&Option=FatwaId&Id=188663 مركز الفتوى -حكم من أتى من مطار القاهرة إلى الطائف وأحرم من ميقات وادي محرم بطريق الهدى - إسلام ويب - الفتوى رقم : 188663]</ref> یہ عموماً اہل نجد ہوتے ہیں<ref name="إحرام أهل الرياض من وادي محرم - إسلام ويب - مركز الفتوى - الفتوى رقم : 223678">[http://fatwa.islamweb.net/fatwa/index.php?page=showfatwa&Option=FatwaId&Id=223678&RecID=4&srchwords=%E6%C7%CF%ED%20%E3%CD%D1%E3&R1=1&R2=0 إحرام أهل الرياض من وادي محرم - إسلام ويب - مركز الفتوى - الفتوى رقم : 223678]</ref> جو جبل کرا سے مکہ مکرمہ آتے ہیں۔<ref name="مواقع المواقيت الجغرافية - HolyMakkah">{{Cite web |url=http://www1.holymakkah.gov.sa/omra/7g/mekat/mekat.php |title=مواقع المواقيت الجغرافية - HolyMakkah |access-date=2015-09-18 |archive-date=2015-09-17 |archive-url=https://web.archive.org/web/20150917123354/http://www1.holymakkah.gov.sa/omra/7g/mekat/mekat.php |url-status=dead }}</ref>
* '''[[تنعیم]]''': مکہ کی ایک مسجد جو اہل مکہ کے لیے میقات سمجھی جاتی ہے۔
* '''[[مسجد جعرانہ]]''': مکہ کی ایک مسجد جو [[جعرانہ]] میں واقع ہے، یہاں سے اہل مکہ عمرہ کرتے ہیں۔ مکہ مکرمہ کے شمال مشرقی جانب سے یہ [[حرم مکی]] کی حد ہے۔
سطر 128:
[[فائل:Ihram for umrah.JPG|تصغیر|ایک حاجی، احرام کی حالت میں]]
{{اصل مضمون|احرام|3=مسجد الحرام}}
[[احرام]] (الف کے نیچے زیر) ارکان حج میں سب سے پہلا [[ارکان حج|رکن]] ہے، حج یا عمرہ کی نیت سے حدود میقات میں داخل ہونے سے قبل یا مقام میقات پر صرف دو چادروں سے جسم کو ڈھانپ لینا احرام اور احرام باندھنے والے افراد مُحرِم کہلاتے ہیں۔ احرام کے بغیر میقات کی حد پار کرنے پر [[دم (فقہ)|دم]] واجب ہو جاتا ہے۔<ref name="ReferenceH">[http://www.islamadvice.com/ibadat/hag/hag2.htm الإحرام: مواقيته، أوجهه، محظوراته وفديتها] {{wayback|url=http://www.islamadvice.com/ibadat/hag/hag2.htm |date=20111219041033 }} الدين النصيحة، احذ کردہ تاریخ [[16 ستمبر]] 2015</ref> دم سے مراد ایک بکری ذبح کرنا،<ref>الشاة بقصد بها [[ماعز|الماعز]] أو [[خروف|الخروف]]، لكن يشترط في الذبح أن يبلغ سن الماعز سنة فأكثر، والخروف ستة شهور فأكثر۔</ref> یا تین دن کے روزے رکھنا یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے۔<ref name="ReferenceH"/> مقام میقات پر احرام پہننے سے قبل ناخن تراشنا، زیر ناف بال کاٹنا اور غسل کرنا مستحب ہے۔<ref>[http://dalil-alhaj.com/alihram_mo.htm مستحبات الإحرام] دليل الحاج والمعتمر، اخذ کردہ بتاریخ [[16 ستمبر]] [[2016]]</ref> خواتین کے لیے عام شرعی لباس ہی احرام ہوگا، البتہ وہ دستانے اور [[نقاب]] نہیں استعمال کر سکتیں،<ref name="ReferenceH"/> مرد و عورت دونوں پر دوران حج چہرہ کھلا رکھنا واجب ہے۔<ref>محمد ہاشم ٹھٹھوی، حیاۃالقلوب، باب فصل ششم در بیان محرمات احرام، صفحہ 87</ref> احرام باندھ لینے کے بعد دو رکعت نماز ادا کی جاتی ہے۔<ref>[http://www.islamway.com/?iw_s=Fatawa&iw_a=view&fatwa_id=22951 مشروعية ركعتي الإحرام] موسوعة الفتاوي - طريق الإسلام،اخذ کردہ بتاریخ [[16 ستمبر]] 2016</ref> اس کے بعد حج و عمرہ کی نیت کی جاتی ہے۔
 
;ممنوعات احرام
سطر 145:
=== یوم عرفہ ===
{{اصل مضمون|یوم عرفہ|مناسک مزدلفہ|مناسک عرفات}}
[[یوم عرفہ]] یعنی 9 ذوالحجہ كا سورج طلوع ہونے كے بعد حاجی [[عرفات]] كى طرف روانہ ہوتے ہیں، وہاں ظہر اور عصر كى نمازيں جمع تقديم ( يعنى ظہر كے وقت ميں) اور قصر كر كے ادا كرتے ہیں، مگر اس کی بعض شرائط ہیں۔ اس کی بھی اجازت ہے کہ حجاج اپنے اپنے خیموں میں ظہر کے وقت میں ظہر اور عصر کے وقت میں عصر کی نماز با جماعت ادا کریں۔<ref>[http://www.dawateislami.net/books/bookslibrary.do#!section:onlineRead_916.1.19 حج و عمرہ کا مختصر طریقہ] {{wayback|url=http://www.dawateislami.net/books/bookslibrary.do#!section:onlineRead_916.1.19 |date=20150510230137 }} دعوت اسلامی ڈاٹ کام</ref> پھر غروب آفتاب تک ذکر اللہ اور دعا و استغفار كرنے كى زيادہ سے زيادہ كوشش کی جاتی ہے۔ اس دن عرفات کے میدان میں ٹھہرنے کو وقوف عرفات کہا جاتا ہے اور اصل حج کا دن یہی ہوتا ہے، یعنی جو شخص وقوف عرفات کے علاوہ تمام مناسک ادا کر لے تب بھی اس کا حج ادا نہیں ہوگا۔
 
غروب آفتاب کے بعد حجاج مزدلفہ كى طرف روانہ ہوتے ہیں اور مغرب اور عشاء كى نمازيں مزدلفہ پہنچ كر ایک ساتھ ادا كرتے ہیں، پھر نماز فجر تک وہيں رات بسر كرتے اور طلوع آفتاب تک ذکر اللہ اور دعاؤں میں مشغول رہتے ہيں۔ حاجی کو نماز مغرب میدان عرفات میں نہیں پڑھنی ہوتی بلکہ عشاء کے وقت میں، مزدلفہ میں مغرب و عشاء ملا کر پڑھی جاتی ہیں۔ مغرب کا وقت ہوتے ہی حاجی کو مزدلفہ کی طرف جانا ہوتا ہے، جہاں وہ ایک ہی اذان اور ایک اقامت کے ساتھ مغرب و عشاء کی نماز ادا کرتے ہیں۔ حجاج کے لیے مزدلفہ میں رات گزارنا سنت موکدہ اور وقوف کرنا واجب ہے۔ وقوف کا وقت صبح صادق سے لے کر طلوع آفتاب تک ہے اس کے درمیان اگر ایک لمحہ بھی مزدلفہ میں گزار لیا تو واجب ادا ہو جاتا ہے۔
سطر 175:
[[اہل تشیع]] کے یہاں بھی حج کی تین اقسام ہیں، ان کے نزدیک بھی تمتع، قِران یا اِفراد میں سے کسی ایک طریقہ پر ہی حج ادا کیا جا سکتا ہے۔<ref>[http://www.rafed.net/books/hadith/wasael-11/v11.html#100 كتاب وسائل الشيعة، باب ان الحج ثلاثة أقسام: تمتع، وقران، وافراد۔ لا يصح الحج الا على أحدها]</ref> حج قران کے متعلق محمد بن حسن سے مروی ہے: قران میں قربانی کا کرنا جانور لانا ضروری ہے، نیز مقرن پر کعبہ کا طواف، [[مقام ابراہیم]] کے پاس دوگانہ نفل کی ادائیگی، صفا و مروہ کی سعی اور حج کے بعد طواف ضروری ہے۔ اور حج تمتع کی نیت رکھنے والا شخص کعبہ کا تین طواف اور صفا و مروہ کی سعی کرے گا۔<ref name="أنواع الحج وجملة من أحكامها">[http://www.rafed.net/books/hadith/wasael-11/v11.html#100 كتاب وسائل الشيعة، باب كيفية أنواع الحج وجملة من أحكامها]</ref>
تاہم اہل تشیع کے نزدیک تمتع افضل ہے۔ چناں چہ حج تمتع کرنے والے افراد جب مکہ میں داخل ہوں گے تو کعبہ کا طواف، مقام ابراہیم کے پاس دوگانہ نفل اور صفا و مروہ کی سعی کریں گے، پھر قصر کر کے عمرہ کا احرام اتار دیں گے۔ نیز حج تمتع میں حجاج کے ذمہ دو طواف اور صفا و مروہ کی سعی ہے اور ہر طواف کے بعد مقام ابراہیم کے پاس دو رکعت ادا کرنا ہے۔ حج افراد کی نیت رکھنے والے افراد ایک طواف، صفا و مروہ کی سعی اور [[طواف نساء]] کریں گے، ان پر قربانی واجب نہیں۔<ref name="أنواع الحج وجملة من أحكامها"/> البتہ مواقیت حج اہل تشیع کے یہاں بھی وہی ہیں جو [[اہل سنت|اہل سنت و الجماعت]] کے نزدیک ہیں۔<ref>[http://www.rafed.net/books/hadith/wasael-11/v15.html#122 كتاب وسائل الشيعة: باب تعيين المواقيت التي يجب الاحرام منها]</ref>
اہل تشیع کے نزدیک مناسک حج ادا کرنے کے ساتھ [[مدینہ منورہ]] کی زیارت حج کی تکمیل سمجھی جاتی ہے، بلکہ یہ تقریباً واجب کے درجہ میں ہے۔ اہل تشیع محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زیارت کے ساتھ حضرت [[فاطمہ زہرا|فاطمہ زہراء]]ء کے قبر کی زیارت کو بھی ضروری سمجھتے ہیں، تاہم چونکہ فاطمہ زہراء کی قبر نامعلوم مقام پر واقع ہے، اس لیے تخمیناً مختلف جگہوں کی زیارت کرتے ہیں۔ نیز [[جنت البقیع]] کی زیارت بھی کرتے ہیں، جہاں چار ائمہ شیعہ اور دیگر محترم شخصیات مدفون ہیں۔
 
کعبہ کی زیارت کے علاوہ، اہل تشیع [[ائمہ شیعہ]] کی قبروں پر بھی حاضر ہوتے ہیں، جن میں [[عراق]] میں موجود [[علی ابن ابی طالب|علی بن ابی طالب]] اور ان کے فرزند [[حسین ابن علی|حسین بن علی]] کے مزارات بالخصوص قابل ذکر ہیں۔ زیارت قبور ائمہ کے استحباب کے ضمن میں محمد بن یعقوب سے مروی ہے، وہ ابو علی اشعری سے، وہ حسن بن علی الکوفی سے ،<ref>الكافي 4، 314 | 2. في نسخة من التهذيب: الحسين بن علي الكوفي</ref> وہ علی بن مہزیار سے اور وہ موسی بن قاسم سے روایت کرتے ہیں: {{اقتباس خاص|میں نے ابو جعفر ثانی سے کہا: میں آپ اور آپ کے والد کی جانب سے طواف کرنا چاہتا ہوں، تو مجھے سے کہا گیا کہ اوصیاء کی جانب سے طواف نہیں کیا جاتا۔ اس پر انھوں نے کہا: کیوں نہیں، جتنا کر سکتے ہو اتنا طواف کرو، یہ بالکل جائز ہے۔ پھر تین سال بعد میں نے ان سے کہا: میں نے آپ سے آپ اور آپ کے والد کی جانب سے طواف کرنے کی اجازت طلب کی تھی اور آپ نے مجھے اجازت مرحمت فرما دی تھی۔ چناں چہ جتنا اللہ نے چاہا اتنا میں نے طواف کیا، پھر دل میں ایک خیال آیا تو میں نے اس پر عمل کر لیا۔ انہوں نے دریافت کیا: وہ کیا ہے؟ میں نے کہا: ایک دن میں نے رسول اللہ کی طرف سے طواف کیا (یہ سن کر انھوں نے تین مرتبہ صلی اللہ علی رسول اللہ کہا)، پھر دوسرے دن امیر المومنین کی جانب سے، تیسرے دن حسن بن علی، چوتھے دن حسین بن علی، پانچویں دن علی بن حسین، چھٹے دن ابو جعفر محمد بن علی، ساتویں دن جعفر بن محمد، آٹھویں دن آپ کے والد موسی، نویں دن آپ کے والد علی اور دسویں دن آپ کی جانب سے طواف کیے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کی ولایت کی بنیاد پر میں نے اللہ کو قرض دیا ہے، تو انھوں نے کہا: تب تو تم نے اللہ کو ایسا قرض دیا ہے جس کے علاوہ وہ اپنے بندوں کی جانب سے کوئی قرض قبول نہیں کرتا۔ پھر میں نے کہا: آپ کی والدہ فاطمہ کی جانب سے کبھی کرتا ہوں اور کبھی نہیں کرتا، تو انھوں نے کہا: اسے خوب کیا کرو، یہ تمھارا بہترین عمل ہے ان شاء اللہ۔}}
سطر 239:
| 2006ء || 1427ھ || 724,229 || 1,654,407 ||2,378,636<ref>{{cite web |title=More than 2.3&nbsp;million pilgrims perform the Hajj this year |publisher=Royal Embassy of Saudi Arabia |date=30 December 2006 |url=http://www.saudiembassy.net/archive/2006/news/page5.aspx |accessdate=30 July 2009}}</ref>
|-
| 2007ء || 1428ھ || 746,511 || 1,707,814 || 2,454,325<ref>{{cite web |title=More than 1.7&nbsp;million pilgrims have arrived in Saudi Arabia for the Hajj |publisher=Royal Embassy of Saudi Arabia |date=17 December 2007 |url=http://www.saudiembassy.net/archive/2007/news/page15.aspx |accessdate=30 July 2009}}</ref><ref name=SCDS>{{cite web |url=http://xrdarabia.org/2007/12/23/how-many-attended-the-hajj/|archive-url=https://web.archive.org/web/20071225170345/http://xrdarabia.org/2007/12/23/how-many-attended-the-hajj/|url-status=dead|archive-date=25 December 2007 |title=How Many Attended the Hajj? |work=Crossroads Arabia |date=23 December 2007 }}</ref>
|-
| 2008ء || 1429ھ || || 1,729,841<ref>{{cite web |title=Record number of pilgrims arrive for Hajj |publisher=Royal Embassy of Saudi Arabia |date=6 December 2008 |url=http://www.saudiembassy.net/affairs/recent-news/news12060801.aspx |accessdate=30 July 2009 |url-status=dead |archiveurl=https://web.archive.org/web/20100612115203/http://saudiembassy.net/affairs/recent-news/news12060801.aspx |archivedate=12 June 2010 }}</ref> ||
|-
| 2009ء || 1430ھ || 154,000 || 1,613,000 || 2,521,000<ref>{{cite web |title=2,521,000&nbsp;million pilgrims participated in Hajj 1430 |publisher=Royal Embassy of Saudi Arabia |date=29 November 2009 |url=http://www.saudiembassy.net/latest_news/news11290904.aspx |accessdate=8 December 2009 |url-status=dead |archiveurl=https://web.archive.org/web/20100612012925/http://saudiembassy.net/latest_news/news11290904.aspx |archivedate=12 June 2010 }}</ref>
|-
| 2010ء || 1431ھ || 989,798 || 1,799,601 || 2,854,345<ref>{{cite web |title=2.8&nbsp;million pilgrims participated in Hajj 1431 |publisher=Royal Embassy of Saudi Arabia |date=18 November 2010 |url=http://www.saudiembassy.or.jp/En/PressReleases/2010/20101118.htm |accessdate=28 December 2010 |archive-url=https://web.archive.org/web/20101215093117/http://www.saudiembassy.or.jp/En/PressReleases/2010/20101118.htm |archive-date=15 December 2010 |url-status=dead }}</ref>
|-
| 2011ء || 1432ھ || 1,099,522 || 1,828,195 || 2,927,717<ref>{{cite web |title=2,927,717 pilgrims performed Hajj this year |publisher=Royal Embassy of Saudi Arabia |date=6 November 2011 |url=http://www.saudiembassy.net/latest_news/news11061102.aspx |accessdate=16 November 2012 |url-status=dead |archiveurl=https://web.archive.org/web/20120628155317/http://www.saudiembassy.net/latest_news/news11061102.aspx |archivedate=28 June 2012 }}</ref>
|-
| 2012ء || 1433ھ || 1,408,641 || 1,752,932 || 3,161,573<ref>{{cite web |title=3,161,573 pilgrims perform Hajj this year |publisher=Royal Embassy of Saudi Arabia |date=27 October 2012 |url=http://www.saudiembassy.net/latest_news/news10271201.aspx |accessdate=12 March 2013 |url-status=dead |archiveurl=https://web.archive.org/web/20130426005515/http://www.saudiembassy.net/latest_news/news10271201.aspx |archivedate=26 April 2013 }}</ref>
|-
| 2013ء || 1434ھ || 700,000 (تخمیناً)<ref>{{cite news |title=Two million pilgrims taking place in Hajj |publisher=Euronews |date=14 October 2013 |url=http://www.euronews.com/2013/10/14/two-million-pilgrims-taking-part-in-hajj-at-mecca-reach-mount-arafat/ |accessdate=13 February 2014}}</ref> || 1,379,531<ref>{{cite web |title=1,379,531 pilgrims from 188 countries arrived for Hajj |publisher=Royal Embassy of Saudi Arabia |date=13 October 2013 |url=http://www.saudiembassy.net/latest_news/news10131302.aspx |accessdate=13 February 2014 |url-status=dead |archiveurl=https://web.archive.org/web/20140221200746/http://www.saudiembassy.net/latest_news/news10131302.aspx |archivedate=21 February 2014 }}</ref> || 2,061,573 (تخمیناً)
|-
| 2014ء || 1435ھ || 700,000 (تخمیناً)<ref name=AN2014/> || 1,389,053<ref>{{cite web |title=Small increase in foreign pilgrims |publisher=Royal Embassy of Saudi Arabia |date=2 October 2014 |url=http://www.saudiembassy.net/latest_news/news10021401.aspx |accessdate=7 October 2014 |url-status=dead |archiveurl=https://web.archive.org/web/20141009221349/http://www.saudiembassy.net/latest_news/news10021401.aspx |archivedate=9 October 2014 }}</ref> || 2,089,053 (تخمیناً)<ref name=AN2014>{{cite news |title=Pilgrims stone 'devil' in last major Haj ritual; Eid Al-Adha begins |newspaper=Arab News |date=6 October 2014 |url=http://www.arabnews.com/featured/news/639656 |accessdate=7 October 2014}}</ref>
|-
| 2015ء || 1436ھ || 615,059 (تخمیناً) || 1,384,941<ref>{{cite web |title=1,384,941 foreign pilgrims participated in Hajj |publisher=Royal Embassy of Saudi Arabia |date=22 September 2015 |url=https://www.saudiembassy.net/1384941-foreign-pilgrims-participated-hajj |accessdate=15 February 2017}}</ref> || 2,000,000 (تخمیناً)<ref name=TheDailyStar2015/>
سطر 262:
|-
| 2018ء || 1439ھ || 612,953 || 1,758,722|| 2,371,675<ref>{{cite web |title=Haj Statistics|publisher=General Authority of Statistics, Kingdom of Saudi Arabia|date=22 August 2018
|url=https://www.stats.gov.sa/en/28 |accessdate=22 August 2018 }}</ref>
|-
|2019ء
سطر 349:
* [http://websites.dawateislami.net/html/hajj-umrah/?p=550 اصطلاحات حج]، محمد الیاس قادری۔
* [http://islamqa.info/ur/111794 حج بدل کے احکام]، محمد صالح المنجد۔
* [http://alifta.com/Fatawa/FatawaSubjects.aspx?languagename=ur&View=Page&HajjEntryID=0&HajjEntryName=&RamadanEntryID=0&RamadanEntryName=&NodeID=1662&PageID=4010&SectionID=3&SubjectPageTitlesID=31174&MarkIndex=1&0 حج اکبر سے کیا مراد ہے؟]{{مردہ ربط|date=January 2021 |bot=InternetArchiveBot }}، دائمی کمیٹی کے فتوے
* [http://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3720/کیا-مقروض-شخص-حج-کر-سکتا-ہے/ مقروض کے حج کا حکم]، فتاوی منہاج القران
;بصری مواد
سطر 364:
{{مناسک حج}}
{{مسجد حرام|}}
 
{{موضوعات اسلام}}
 
[[زمرہ:حج| حج]]
[[زمرہ:ارکان اسلام]]
[[زمرہ:اسلام]]
[[زمرہ:اسلامی اصطلاحات]]
[[زمرہ:اقسام حج]]
[[زمرہ:تاریخ مکہ]]
[[زمرہ:سفر حج]]
[[زمرہ:عربی الفاظ اور جملے]]
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/حج»