"اسعد بن زرارہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مضمون میں اضافہ کیا ہے
اضافہ کیا ہے
سطر 22:
ہجرت نبویﷺ کے بعد اگرچہ وحی اسلام کا مامن حضرت ابو ایوبؓ کا کاشانہ تھا لیکن آنحضرتﷺ کی اونٹنی اسعدؓ بن زرارہ کی مہمان تھی۔
<ref>(طبقات ،جلد۱،قسم۱،صفحہ:۱۶۰)</ref>
 
مسجد نبویﷺ کی تعمیر کے لئے جو جگہ تجویز ہوئی تھی وہ زمین سہل اورسہیل نامی دو یتیموں کی ملک تھی، جو اسعدؓ بن زرارہ کی نگرانی میں تربیت پاتے تھے،<ref>(بخاری:۱/۵۵۵)</ref> آنحضرتﷺ نے ان کے مربی سے زمین کی قیمت دریافت کی تو یتیموں نے عرض کیا کہ ہم صرف خدا سے اس کی قیمت چاہتے ہیں،لیکن چونکہ آنحضرتﷺ کو بلا قیمت لینا منظور نہ تھا اس لئے حضرت ابو بکرؓ سے اس کے دام دلوائے۔
بعض روایتوں میں ہے کہ اسعدؓ بن زرارہ نے ان یتیموں کو اپنا ایک باغ جو بنی بیاضہ میں تھا، اس زمین کے معاوضہ میں دیا تھا۔
<ref>(زرقانی:۱/۴۴۴)</ref>
== سیرت ==
[[بیعت عقبہ]] میں دیگر5 افراد کے ساتھ مسلمان ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انھیں [[بنو نجار]] کا نقیب مقرر کیا تھا۔ حرہ بن بیاضیہ میں سب سے پہلے انھوں نے چالیس اشخاص کو اکھٹا کرکے جمعے کی نماز پڑھائی۔ [[مصعب بن عمیر]] جب مبلغ بن کر [[مدینہ منورہ|مدینہ]] گئے تو ان ہی کے ہاں ٹھہرے۔ جس جگہ [[مسجد نبوی]] تعمیر کی گئی، وہ زمین ان ہی کی ملکیت تھی۔ عمارت ابھی زیر تعمیر ہی تھی کہ ان کا انتقال ہو گیا۔