"جمعیۃ علماء ہند" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Khaatir کی 4710395 ترمیم بحال کر دی گئی (ترمیم بحال)
(ٹیگ: رد ترمیم ردِّ ترمیم)
bad mouse click
(ٹیگ: رد ترمیم)
سطر 1:
{{Inuse|time=}}
{{امتیاز|جماعت اسلامی ہند}}
{{about|جمعیت علمائے ہند (الف و میم)|دیگر جمعیتہائے علماء|جمیعت علمائے اسلام|اور|جمعیت علمائے اسلام (نظریاتی)}}
{{Infobox organization
|name = جمعیت علمائے ہند
سطر 24 ⟵ 25:
{{دیوبندی}}
 
'''جمعیت علمائے ہند'''<ref name="Feisal Khan">{{cite book |last=خان |first=فیصل |title=Islamic Banking in Pakistan: Shariah-Compliant Finance and the Quest to make Pakistan more Islamic|trans_title =پاکستان میں اسلامی بینکاری: شریعت کے مطابق مالیات اور پاکستان کو مزید اسلامی بنانے کی جدوجہد|url=https://books.google.com/books?id=Z1pACwAAQBAJ&pg=PT253 |date=2015 |publisher=Routledgeروٹلیج |isbn=978-1-317-36652-2 |p=253 |access-date=25 January 2019 |archive-date=5 January 2020 |archive-url=https://web.archive.org/web/20200105011031/https://books.google.com/books?id=Z1pACwAAQBAJ&pg=PT253 |url-status=live }}</ref> ایک [[بھارت]]ی [[دیوبندی مکتب فکر]] سے وابستہ [[علماء|علمائے کرام]] کی ایک سرکردہ تنظیم ہے۔ نومبر 1919ء میں اس کی بنیاد [[عبدالباری فرنگی محلی]] ، [[کفایت اللہ دہلوی]] ، [[محمد ابراہیم میر سیالکوٹی]] اور [[ثناء اللہ امرتسری]] سمیت [[علماء|علمائے کرام]] کی ایک جماعت نے رکھی تھی۔
 
جمعیت [[انڈین نیشنل کانگریس]] کے اشتراک سے [[تحریک خلافت]] میں ایک سرگرم شریک عمل تھا۔ اس نے [[تقسیم ہند کی مخالفت|تقسیم ہند کی مخالفت کی]]، [[متحدہ قومیت]] کا موقف اختیار کرتے ہوئے: کہ مسلمان اور غیر مسلم ایک ہی قوم کی تشکیل کرتے ہیں۔<ref>{{cite book |last1=نعیم |first1=عبد اللہ احمد النعیم |last2=نعیم |first2=عبد اللہ احمد |title=Islam and the Secular State|trans_title=اسلام اور سیکولر ریاست |date=2009 |publisher=[[ہارورڈ یونیورسٹی پریس]] |isbn=978-0-674-03376-4 |page=156 |language=en |quote=جمعیت علماء ہند نے 1919 میں قائم کیا ، 1940 کی دہائی میں تقسیم کی شدید مخالفت کی اور جامع قوم پرستی کے لیے پرعزم تھا۔}}</ref> اس کے نتیجہ میں اس تنظیم کا ایک چھوٹا سا ٹوٹا ہوا دھڑا [[جمعیت علمائے اسلام]] کے نام سے تھا، جس نے [[تحریک پاکستان]] کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا۔<ref name=TheHindu>{{cite web|url=https://www.thehindu.com/news/national/century-not-out-jamiat-still-bats-for-an-india-with-a-composite-culture/article24242019.ece|author=وکاس پاٹھک|title=Century not out, Jamiat still bats for an India with a composite culture|trans_title=سنچری ناٹ آؤٹ ، جمعیت اب بھی ایک جامع ثقافت کے حامل ہندوستان کے لئے بیٹنگ کرتی ہے|newspaper=دی ہندو (اخبار)|date=23 June 2018|access-date=22 August 2019|archive-date=15 December 2019|archive-url=https://web.archive.org/web/20191215080336/https://www.thehindu.com/news/national/century-not-out-jamiat-still-bats-for-an-india-with-a-composite-culture/article24242019.ece|url-status=live}}</ref>
 
جمیعت کے آئین کا مسودہ کفایت اللہ دہلوی نے تیار کیا تھا۔ 20212021ء تک یہ بھارت کی متعدد ریاستوں میں پھیل چکی ہے اور اس نے ادارہ مباحث فقہیہ ،فقہیہ، جمعیت نیشنل اوپن اسکول ،اسکول، جمعیت علمائے ہند حلال ٹرسٹ اور جمعیت یوتھ کلب جیسے ادارے اور ونگ قائم کیے ہیں۔ [[ارشد مدنی]] اپنے بھائی [[اسعد مدنی]] کے بعد فروری 2006 میں صدر کی حیثیت سے منتخب ہوئے، تاہم یہ تنظیم مارچ 2008ء میں ارشد گروپ اور محمود گروپ میں تقسیم ہوگئی۔ [[عثمان منصورپوری]] میم گروپ کے صدر بن گئے اور مئی 2021ء میں اپنی وفات تک اس عہدے پر فائز رہے۔ ان کے بعد [[محمود مدنی]] عبوری صدر منتخب ہوئے۔ ارشد مدنی الف گروپ کے صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔
 
==تاریخ==
سطر 34 ⟵ 35:
23 نومبر 1919ء کو [[تحریک خلافت|تحریک خلافت کمیٹی]] نے دہلی میں اپنی پہلی کانفرنس منعقد کی، جس میں پورے بھارت کے مسلم علما نے شرکت کی۔{{Sfn|Jami'i|1995|p=492}}<ref name="miyan">{{cite book |last1=میاں دیوبندی|first1=محمد |author1-link=محمد میاں دیوبندی |title=علمائے حق اور ان کے مجاہدانہ کارنامے|volume = 1 |page=140|publisher=فیصل پبلیکیشنز|location=دیوبند |language=ur |date = }}</ref> اس کے بعد ان میں سے پچیس مسلم علما کی ایک جماعت نے دہلی کے کرشنا تھیٹر ہال میں ایک الگ کانفرنس منعقد کی اور جمعیت علمائے ہند کی تشکیل کی۔{{Sfn|Jami'i|1995|p=492}} ان علما میں [[عبدالباری فرنگی محلی]]، [[احمد سعید دہلوی]]، [[کفایت اللہ دہلوی]]، [[منیر الزماں اسلام آبادی|منیر الزماں خان]]، [[محمد اکرم خان]]، [[محمد ابراہیم میر سیالکوٹی]] اور [[ثناء اللہ امرتسری]] شامل تھے۔{{Sfn|واصف دہلوی|1970|p=45}} دیگر علما میں عبد الحلیم گیاوی، آزاد سبحانی، بخش امرتسری، ابراہیم دربھنگوی، محمد عبد اللہ، محمد امام سندھی، محمد اسد اللہ سندھی، محمد فاخر، محمد انیس، محمد صادق، خدا بخش مظفرپوری، خواجہ غلام نظام الدین، ​​قدیر بخش، سلامت اللہ، سید اسماعیل، سید کمال الدین، ​​سید محمد داؤد اور تاج محمد شامل تھے۔{{Sfn|واصف دہلوی|1970|p=44}}
 
[[Wikt:جمعية|جمعی{{زبر}}ت]]؛ جسے "جمعیّ{{زبر}}ت" بھی کہا جاتا ہے، اسلامی تناظر میں ایک اصطلاح ہے جو اسمبلی، لیگ یا دوسری تنظیم کا حوالہ دیتی ہے۔<ref>{{cite book |last1=وہر |first1=ہنس |author1-link=ہنس وہر|editor1-last=کوو{{زبر}}ن|editor1-first=جے. ملٹن |title=Dictionary of Modern Written Arabic |date=1979 |page=160 |edition=4 |url=http://ejtaal.net/aa/#hw4=173,ll=495,ls=5,la=678,sg=264,ha=114,br=194,pr=36,aan=111,mgf=173,vi=105,kz=336,mr=132,mn=208,uqw=282,umr=210,ums=164,umj=132,ulq=497,uqa=82,uqq=55,bdw=h188,amr=h124,asb=h146,auh=h333,dhq=h102,mht=h127,msb=h49,tla=h39,amj=h122,ens=h379,mis=h334}}</ref> یہ لفظ اجتماع (جمع)اجتماعیت کے لیے [[عربی]] لفظ "جمع" سے نکلا ہے اور [[اردو]] میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔<ref>{{cite web |title=Meaning of jam'iyyat |url=https://rekhtadictionary.com/meaning-of-jamiyyat?keyword=%D8%AC%D9%85%D8%B9%DB%8C%D8%AA |publisher=[[Rekhtaریختہ (websiteویب سائٹ)|Rekhtaریختہ]] |access-date=22 July 2021}}</ref><ref>{{cite web |title=Meaning of Jamiat |url=http://urdulughat.info/words/6061-%D8%AC%D9%85%D8%B9%DB%8C%D8%AA |website=urdulughat.info/ |access-date=22 July 2021}}</ref>
 
جمعیت علمائے ہند کا پہلا عام اجلاس [[امرتسر]] میں [[ثناء اللہ امرتسری]] کی درخواست پر 28 دسمبر 1919ء کو منعقد ہوا، جس میں کفایت اللہ دہلوی نے اپنے آئین کا مسودہ پیش کیا۔<ref name="miyan"/>{{Sfn|Jami'i|1995|p=492}} [[ابو المحاسن محمد سجاد]] اور مظہر الدین کا بھی نام بانیوں میں آتا ہے۔{{Sfn|واصف دہلوی|1970|p=69}} ایک عام غلط فہمی یہ ہے کہ جمعیت کی بنیاد [[محمود حسن دیوبندی]] اور ان کے دیگر ساتھیوں بشمول [[حسین احمد مدنی]] نے رکھی تھی، تاہم یہ درست نہیں ہے کیوں کہ جس وقت تنظیم کی بنیاد رکھی گئی تھی یہ حضرات اس وقت [[مالٹا]] کی جیل میں قید تھے.{{Sfn|واصف دہلوی|1970|p=7, 13}}
 
جب جمعیت علمائے ہند کی بنیاد رکھی گئی تو کفایت اللہ دہلوی کو عبوری صدر اور [[احمد سعید دہلوی]] کو عبوری سیکرٹری بنایا گیا۔{{Sfn|واصف دہلوی|1970|p=74}} جمعیت نے اپنی پہلے اجلاس{{زیر}} عام؛ جو کہ [[امرتسر]] میں منعقد ہوئی تھی، میں اپنی پہلی مجلس عاملہمنتظمہ تشکیل دی تھی۔{{Sfn|Jami'i|1995|p=492}}{{Sfn|واصف دہلوی|1970|p=57, 65}} جمعیت کا دوسرا اجلاس{{زیر}} عام نومبر 1920ء کے دوران دہلی میں منعقد ہوا، جہاں [[محمود حسن دیوبندی]] کو صدر اور کفایت اللہ دہلوی کو نائب صدر مقرر کیا گیا۔ محمود حسن دیوبندی کا انتقال کچھ دن بعد (30 نومبر کو) ہوا اور کفایت اللہ نائب صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے، جب کہ بیک وقت عبوری صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے؛ یہاں تک کہ وہ 6 ستمبر 1921ء کو مستقل طور پر صدر مقرر ہوئے۔{{Sfn|واصف دہلوی|1970|p=74}} محمودجس حسناجتماع دیوبندیمیں جمعیت کی رہائیتاسیس کےہوئی بعداس ہیمیں جمعیتمالٹا سےمیں وابستہقید ہونے کی وجہ سے [[دارالعلوممحمود دیوبندحسن دیوبندی]] کی عدم موجودگی کے علماساتھ کاساتھ اسجمعیت کےسے قیاموابستہ میں[[دار العلوم کوئیدیوبند]] خاطرکی خواہکوئی کردارشخصیت شامل نہیں تھا۔تھی۔{{Sfn|واصف دہلوی|1970|p=47-49}} اب یہ علمائے دیوبند سے تعلق رکھنے والی ایک بڑی تنظیم سمجھی جاتی ہے۔<ref>{{cite news |title=Jamiat Ulama-i-Hind slams Pakistan, says neighboring nation bent on destroying Kashmir|trans_title=جمعیت علمائے ہند نے پاکستان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پڑوسی قوم کشمیر کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے |url=https://www.financialexpress.com/india-news/jamiat-ulama-i-hind-slams-pakistan-says-neighbouring-nation-bent-on-destroying-kashmir/1704903/ |access-date=24 July 2021 |work=Financialفائنانشل Expressایکسپریس |date=13 Septemberستمبر 2019}}</ref>
===نسق و نظم===
جمعیت کے ابتدائی اصول اور آئین [[کفایت اللہ دہلوی]] نے لکھے تھے۔ [[امرتسر]] میں پہلے اجلاس{{زیر}} عام میں یہ طے پایا تھا کہ ان کو شائع کیا جائے اور علما کی ایک جماعت سے رائے جمع کی جائے اور پھر اس پر اگلے اجلاس میں دوبارہ بحث کیا جائے۔{{Sfn|واصف دہلوی|1970|p=56}} دہلی میں منعقد ہونے والے اور [[محمود حسن دیوبندی]] کی صدارت میں ہونے والے دوسرے اجلاس میں اصولوں اور آئین کی توثیق کی گئی۔{{Sfn|واصف دہلوی|1970|p=56}} وہاں یہ طے پایا کہ اس تنظیم کو "جمعیت علمائے ہند" کہا جائے گا، اس کا صدر دفتر دہلی میں ہوگا اور اس کی مہر پر "الجماعت المرکزیہ لعلماء الہند" ({{translation|"علمائے ہند کی مرکزی کونسل"}}) لکھا ہوگا۔{{Sfn|واصف دہلوی|1970|p=56}} اس کا مقصد کسی بھی بیرونی یا اجنبی خطرے سے اسلام کا دفاع کرنا؛ سیاست میں عام لوگوں کی اسلامی اصولوں کے ذریعہ رہنمائی کرنا اور ایک اسلامی عدالت: دار القضا قائم کرنا تھا۔{{Sfn|واصف دہلوی|1970|p=56}}
 
===نسقنظم و نظمنسق===
جمعیت علماء ہند کی پہلی مجلس منتظمہ امرتسر میں قائم ہوئی۔ جس کے ارکان میں عبد الماجد بدایونی، [[ابو المحاسن محمد سجاد]]، [[احمد سعید دہلوی]]، [[حکیم اجمل خان]]، [[حسرت موہانی]]، خدا بخش، مظہر الدین، ​​محمد عبد اللہ سندھی، محمد فاخر الہ آبادی، [[منیرالزماں اسلام آبادی|منیرالزماں خان]]، [[محمد اکرم خان]]، [[محمد ابراہیم میر سیالکوٹی]]، محمد صادق کراچوی، رکن الدین دانا، سلامت اللہ فرنگی محلی، [[ثناء اللہ امرتسری]]، سید محمد داؤد غزنوی اور تراب علی سندھی شامل تھے۔{{Sfn|Jami'i|1995|p=492}}
جمعیت کے ابتدائی اصول اور آئین [[کفایت اللہ دہلوی]] نے لکھے تھے۔ [[امرتسر]] میں پہلے اجلاس{{زیر}} عام میں یہ طے پایا تھا کہ ان کو شائع کیا جائے اور علما کی ایک جماعت سے رائے جمع کی جائے اور پھر اس پر اگلے اجلاس میں دوبارہ بحث کیا جائے۔{{Sfn|واصف دہلوی|1970|p=56}} دہلی میں منعقد ہونے والے اور [[محمود حسن دیوبندی]] کی صدارت میں ہونے والے دوسرے اجلاس میں اصولوں اور آئین کی توثیق کی گئی۔{{Sfn|واصف دہلوی|1970|p=56}} وہاں یہ طے پایا کہ اس تنظیم کو "جمعیت علمائے ہند" کہا جائے گا، اس کا صدر دفتر دہلی میں ہوگا اور اس کی مہر پر "الجماعتالجماعۃ المرکزیہالمرکزیۃ لعلماء الہندالھند" ({{translation|"علمائے ہند کی مرکزی کونسل"}}) لکھا ہوگا۔{{Sfn|واصف دہلوی|1970|p=56}} اس کا مقصد کسی بھی بیرونی یا اجنبی خطرے سے اسلام کا دفاع کرنا؛ سیاست میں عام لوگوں کی اسلامی اصولوں کے ذریعہ رہنمائی کرنا اور ایک اسلامی عدالت: دار القضا قائم کرنا تھا۔{{Sfn|واصف دہلوی|1970|p=56}}
 
جمعیت علماء ہند کی پہلی مجلس منتظمہ امرتسر میں قائم ہوئی۔ جس کے ارکان میں عبد الماجد بدایونی، [[ابو المحاسن محمد سجاد]]، [[احمد سعید دہلوی]]، [[حکیم اجمل خان]]، [[حسرت موہانی]]، خدا بخش، مظہر الدین، ​​محمد عبد[[عبید اللہ سندھی،سندھی]]، محمد فاخر الہ آبادی، [[منیرالزماںمنیر الزماں اسلام آبادی|منیرالزماںمنیر الزماں خان]]، [[محمد اکرم خان]]، [[محمد ابراہیم میر سیالکوٹی]]، محمد صادق کراچوی، رکن الدین دانا، سلامت اللہ فرنگی محلی، [[ثناء اللہ امرتسری]]، سید محمد داؤد غزنوی اور تراب علی سندھی شامل تھے۔{{Sfn|Jami'i|1995|p=492}}
پہلی ورکنگ کمیٹی (مجلس عاملہ) 9 اور 10 فروری 1922ء کو دہلی میں تشکیل دی گئی۔{{Sfn|Jami'i|1995|p=492}} جو نو افراد پر مشتمل تھی: عبدالحلیم صدیقی، عبدالمجید قادری بدایونی، عبد القادر قصوری، احمد اللہ پانی پتی، [[حکیم اجمل خان]]، [[حسرت موہانی]]، کفایت اللہ دہلوی، مظہر الدین اور [[شبیر احمد عثمانی]]۔{{Sfn|واصف دہلوی|1970|p=57, 65}} مارچ 1922ء میں یہ تعداد بڑھا کر بارہ کردی گئی اور عبدالقدیر بدایونی، آزاد سبحانی اور ابراہیم سیالکوٹی کو ورکنگ کمیٹی ممبران میں شامل کیا گیا۔{{Sfn|واصف دہلوی|1970|p=57, 65}} [[مرتضی حسن چاند پوری]] اور نثار احمد کانپوری 15 جنوری 1925ء کو جمعیت کے نائب صدور منتخب کیے گئے۔{{Sfn|واصف دہلوی|1970|p=57, 65}}
 
پہلی ورکنگ کمیٹی (مجلس عاملہ) 9 اور 10 فروری 1922ء کو دہلی میں تشکیل دی گئی۔{{Sfn|Jami'i|1995|p=492}} جو نو افراد پر مشتمل تھی: عبدالحلیمعبد الحلیم صدیقی، عبدالمجیدعبد المجید قادری بدایونی، عبد القادر قصوری، احمد اللہ پانی پتی، [[حکیم اجمل خان]]، [[حسرت موہانی]]، کفایت اللہ دہلوی، مظہر الدین اور [[شبیر احمد عثمانی]]۔{{Sfn|واصف دہلوی|1970|p=57, 65}} مارچ 1922ء میں یہ تعداد بڑھا کر بارہ کردی گئی اور عبدالقدیر بدایونی، آزاد سبحانی اور ابراہیم سیالکوٹی کو ورکنگ کمیٹی ممبران میں شامل کیا گیا۔{{Sfn|واصف دہلوی|1970|p=57, 65}} [[مرتضی حسن چاند پوری]] اور نثار احمد کانپوری 15 جنوری 1925ء کو جمعیت کے نائب صدور منتخب کیے گئے۔{{Sfn|واصف دہلوی|1970|p=57, 65}}
 
جمعیت کا ایک تنظیمی نیٹ ورک ہے جو پورے بھارت میں پھیلا ہوا ہے۔ اس میں ایک اردو [[اخبار|روزنامہ]] "الجمعیت" بھی ہے۔<ref name="smith"/> بھارت کی [[برطانوی راج|برطانوی حکومت]] نے 1938ء میں اس اخبار پر پابندی لگا دی تھی؛ لیکن 23 دسمبر 1947ء کو [[محمد میاں دیوبندی]] کو اس کا ایڈیٹر مقرر کر کے دوبارہ شروع کیا گیا۔{{Sfn|Amini|2017|p=48, 106}} جمعیت اپنے قوم پرست فلسفہ کے لیے ایک مذہبی بنیاد کی تجویز پیش کرتی ہے، جو یہ ہے کہ مسلمانوں اور غیر مسلموں نے بھارت میں [[آزادی ہند|آزادی]] کے بعد سے ایک جمہوری ریاست کے قیام کے لیے ایک باہمی "معاہدہ" کیا ہے۔ [[آئین ہند]] اس معاہدے کی نمائندگی کرتا ہے۔ چنان چہ جیسے مسلم معاشرہ کے [[مجلس دستور ساز|منتخب نمائندوں]] نے اس معاہدہ کی حمایت کی اور حلف لی تھی ، اسی طرح بھارتی مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ [[آئین ہند]] کی حمایت کریں۔ یہ '' معاہدہ '' مدینہ میں مسلمانوں اور یہودیوں کے مابین گذشتہ [[میثاق مدینہ| اسی طرح کے معاہدہ]] کے موافق ہے۔<ref name="smith">{{cite book |last1=اسمتھ |first1=ولفریڈ کینٹ ویل |author1-link=ولفریڈ کینٹ ویل اسمتھ |title=''اسلام ا{{زیر}} موڈرن ہسٹری'' |date=1957 |publisher=[[مطبع جامعہ پرنسٹن]] |location= [[پرنسٹن، نیو جرسی|پرنسٹن]]|pages=284–285 |url=http://ignca.gov.in/Asi_data/16265.pdf |access-date=25 July 2021}}</ref>
 
=== تحریک آزادی===
8 ستمبر 1920ء کو جمعیت نے ایک مذہبی فتوٰی جاری کیا، جسے '' فتوی ترک{{زیر}} موالات '' کہا جاتا ہے، جس نے برطانوی سامان کا بائیکاٹ کیا۔ یہ فتوی [[ابو المحاسن محمد سجاد]] نے دیا تھا، جس پر 500 علما کے دستخط تھے۔{{Sfn|واصف دہلوی|1970|p=58}} [[برطانوی راج]] کے دوران میں جمعیت نے بھارت میں برطانوی راج کی مخالفت کی اور [[ہندوستان چھوڑ دو تحریک]] میں حصہ لیا۔{{Sfn|Jami'i|1995|p=258}} 1919ء میں اپنے قیام کے بعد سے جمعیت کا مقصد "انگریزوں سے آزاد ہندوستان" تھا۔{{Sfn|Jami'i|1995|p=492}} اس نے [[نمک مارچ|سول نافرمانی کی تحریک]] کے دوران "ادارہ حربیہ" کے نام سے ایک ادارہ تشکیل دیا۔{{Sfn|منصورپوری|2014|p=189}}{{Sfn|اسلام|2018|p=158}}
 
[[File:Hifzur Rahman Seoharwi sharing stage with Azad, Nehru and others.jpg|thumb|right|جمعیت کے ممتاز عالم دین [[حفظ الرحمن سیوہاروی]] ایک کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے اور [[ابوالکلام آزاد]] اور [[جواہر لال نہرو]] کے ساتھ اسٹیج شیئر کرتے ہوئے۔]]
 
جمعیت کے علما کو بار بار گرفتار کیا گیا اور اس کے جنرل سیکرٹری [[احمد سعید دہلوی]] نے اپنی زندگی کے پندرہ سال جیل میں گزارے۔{{Sfn|ادروی|2016|p=21}} جمعیت نے مسلم کمیونٹی سے وعدے حاصل کیے کہ وہ برطانوی کپڑے کے استعمال سے گریز کریں گے اور [[نمک مارچ]] میں حصہ لینے کے لیے تقریباً پندرہ ہزار رضاکاروں کا اندراج کیا۔{{Sfn|اسلام|2018|p=158}} جمعیت کے شریک بانی کفایت اللہ دہلوی کو [[نمک مارچ|سول نافرمانی کی تحریک]] میں حصہ لینے پر 1930ء میں گجرات جیل میں چھ ماہ قید میں رکھا گیا تھا۔ 31 مارچ 1932ء کو وہ ایک لاکھ سے زائد لوگوں کے جلوس کی قیادت کرنے پر گرفتار ہوئے اور اٹھارہ ماہ تک ملتان جیل میں قید رہے۔{{Sfn|منصورپوری|2014|p=186}} جمعیت کے جنرل سکریٹری [[محمد میاں دیوبندی]] کو پانچ مرتبہ گرفتار کیا گیا اور مسلم حکمرانوں بشمول برطانوی راج کے خلاف مسلم علما کی جدوجہد پر بحث کرنے کے لیے ان کی کتاب ''"علمائے ہند کا شاندار ماضی"'' ضبط کی گئی۔{{Sfn|امینی|2017|p=569}} جمعیت کے ایک اور عالم [[حفظ الرحمن سیوہاروی]] برطانوی استعمار کے خلاف مہم چلانے پر کئی بار گرفتار ہوئے۔{{Sfn|ادروی|2016|p=81}} انھوں نے آٹھ سال قید میں گزارے۔<ref>{{cite news|first=ابو طارق|last=حجازی|title=Maulana Hifzur Rahman and his Qasas-ul-Qur'an|trans_title=مولانا حفظ الرحمن اور ان کی قصص القرآن|url=https://www.arabnews.com/islam-perspective/maulana-hifzur-rahman-and-his-qasas-ul-qur%E2%80%99 |access-date=23 July 2021 |work=عرب نیوز|date=22 فروری 2013}}</ref>
===تقسیم ہند===
[[دار العلوم دیوبند]] کے صدر المدرسین (1927ء - 1957ء) اور اس وقت کے معروف دیوبندی عالم [[حسین احمد مدنی]] نے کہا کہ مسلمان بلا شبہ ایک متحدہ ہندوستان کا حصہ ہیں اور [[ہندو مسلم اتحاد]] ملک کی آزادی کے لیے ضروری تھا۔ انھوں نے [[انڈین نیشنل کانگریس]] کے ساتھ مل کر کام کیا یہاں تک کہ [[تقسیم ہند]] ہو گئی۔<ref>{{cite book |last1=Na |first1=Abdullahi Ahmed An-Na'im |last2=Naʻīm |first2=ʻAbd Allāh Aḥmad |title=Islam and the Secular State |date=2009 |publisher=[[ہارورڈ یونیورسٹی پریس]] |isbn=978-0-674-03376-4 |page=156 |language=en |quote=جمیعت علمائے ہند 1919ء میں قائم ہوئی، 1940ء کی دہائی میں تقسیم کی شدید مخالفت کی اور جامع قوم پرستی کا عزم کیا۔}}</ref><ref name="Columbia University Press">{{cite book|last1=McDermott|first1=Rachel Fell|last2=Gordon|first2=Leonard A. | author2-link = Leonard A. Gordon|last3=T. Embree|first3=Ainslie| author3-link = Ainslie Embree|last4=Pritchett|first4=Frances W.|last5=Dalton|first5=Dennis| author5-link =Dennis Dalton|title=Sources of Indian Tradition Modern India, Pakistan, and Bangladesh|date=2013|publisher=Columbia University Press|location=New York|isbn=978-0-231-51092-9|pages=457|edition=Third}}</ref> 1945 میں جمعیت علمائے ہند کے اندر ایک دھڑا ابھرا، جس نے [[تحریک پاکستان]] اور [[آل انڈیا مسلم لیگ]] کی حمایت کی۔ اس دھڑے کی قیادت جمعیت کے ایک بانی رکن [[شبیر احمد عثمانی]] نے کی۔<ref>{{cite journal |author-last1=محمود |author-first1=واجد |author-last2= شاہ |author-first2= سید علی|author-last3=مالک |author-first3= محمد شعیب|title=Ulema and the Freedom Struggle for Pakistan|trans_title=علما اور پاکستان کے لیے جد و جہد{{زیر}} آزادی |journal=Global Political Review (GPR) |date=2016 |volume=1 |issue=1 |page=49 |url=https://www.gprjournal.com/jadmin/Auther/31rvIolA2LALJouq9hkR/Q0WCqP4wdD.pdf |publisher=ہومیونٹی پبلیکیشنز |location=[[اسلام آباد]]}}</ref> جمعیت علمائے ہند [[آل انڈیا آزاد مسلم کانفرنس]] کا رکن تھا، جس میں کئی اسلامی تنظیمیں شامل تھیں، جو متحدہ ہندوستان کے لیے کھڑی تھیں۔<ref name="QasmiRobb2017">{{cite book |editor-last1=قاسمی |editor-first1=علی عثمان|editor-last2=روب |editor-first2=میگن ایٹن |title=Muslims against the Muslim League: Critiques of the Idea of Pakistan |url=https://www.cambridge.org/core/books/muslims-against-the-muslim-league/64B4590FE4A6B5921BF1062CF9949834 |date=2017 |publisher=کیمبرج یونیورسٹی پریس |isbn=978-1-108-62123-6 |page=2 |language=en|doi=10.1017/9781316711224}}</ref>
 
[[اشتیاق احمد (سیاسی سائنسدان)| اشتیاق احمد]] بیان کرتے ہیں کہ ان کی حمایت کے بدلہ میں جمعیت علمائے ہند نے بھارتی قیادت سے یہ عہد لیا کہ ریاست [[مسلم پرسنل لاء]] میں مداخلت نہیں کرے گی۔ بھارت کے سابق وزیر اعظم [[جواہر لال نہرو]] نے اس عہد سے اتفاق کیا، تاہم ان کا خیال تھا کہ مسلمانوں کو پہلے ان قوانین میں اصلاح کرنی چاہیے۔<ref>[[اشتیاق احمد (سیاسی سائنسدان)|اشتیاق احمد]]، [https://www.thefridaytimes.com/tft/the-pathology-of-partition/ The Pathology of Partition] {{Webarchive|url=https://web.archive.org/web/20210714122520/https://www.thefridaytimes.com/the-pathology-of-partition/ |date=14 July 2021 }} دی فرائڈے ٹائمز (اخبار)، شائع کردہ: 6 نومبر 2015، بازیافت 22 اگست 2019</ref> ان مراعات کے باوجود؛ [[تقسیم ہند]] کے دوران میں ملک میں فسادات پھوٹ پڑے اور کشت و خون کا بازار گرم ہوگیا، جس کے نتیجہ میں فسادات بپا ہوئے اور بے شمار مسلمان شہید کر دیے گئے۔ جمعیت علمائے ہند نے مسلمانوں کی جان و مال کے تحفظ میں کلیدی کردار ادا کیا"۔{{Sfn|رضوی|1994|p=149}} [[سید محبوب رضوی]] کہتے ہیں کہ جمعیت کے جنرل سیکرٹری [[حفظ الرحمن سیوہاروی]] نے "ایسے نازک حالات میں غیر معمولی جرأت و ہمت اور پامردی سے اس وقت کے سنگین ترین حالات کا مقابلہ کیا، لیڈروں کو جھنجوڑا اور حکام پر زور دے کر امن و امان کو بحال کرانے کا زبردست کارنامہ انجام دیا، خوف زدہ مسلمانوں کے دلوں سے خوف و ہراس دور کیا۔"{{Sfn|رضوی|1994|p=149}}
 
===جمعیت علمائے ہند الف اور جمعیت علمائے ہند میم===
مارچ 2008ء میں جمعیت کے سابق صدر [[اسعد مدنی]] کی وفات کے بعد؛ جمعیت علمائے ہند دو حصوں میں تقسیم ہو گئی۔<ref name="etv">{{cite news |title='جمیعت علماء ہند' کے 100 برس مکمل |url=https://react.etvbharat.com/urdu/national/state/delhi/100-years-of-jamiat-ulema-hind-completed/na20191206181034458 |access-date=13 July 2021 |work=ای ٹی وی اردو|date=6 دسمبر 2019 |language=ur |archive-date=12 July 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210712141415/https://react.etvbharat.com/urdu/national/state/delhi/100-years-of-jamiat-ulema-hind-completed/na20191206181034458 |url-status=live }}</ref><ref name="ht">{{cite news |title=Jamiat-Ulama-E-Hind splits|trans_title=تقسیم جمعیت علمائے ہند |url=https://www.hindustantimes.com/delhi/jamiat-ulama-e-hind-splits/story-IDjhcuJ53UvaREVOqr3wSM.html |access-date=13 July 2021 |work=Hindustan Times |date=5 April 2008 |archive-date=14 July 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210714122557/https://www.hindustantimes.com/delhi/jamiat-ulama-e-hind-splits/story-IDjhcuJ53UvaREVOqr3wSM.html |url-status=live }}</ref> تقسیم [[ارشد مدنی]] اور ان کے بھتیجے [[محمود مدنی]] کے درمیان نظریاتی اختلافات کی وجہ سے ہوئی،<ref name="etv"/> جب ارشد مدنی پر جمعیت مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا۔ '' [[ہندوستان ٹائمز]] '' کی ایک ہم عصر رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ ارشد نے "اپنی ذاتی حکمرانی قائم کرنے کے لیے منتخب یونٹس کو تحلیل کر دیا ہے اور اس کے جمہوری ڈھانچہ کو ختم کر دیا ہے۔"<ref name="ht"/> چنانچہ ، 5 مارچ 2006ء کو ارشد کو متحدہ جمعیت کے صدر کے عہدے سے برخاست کر دیا گیا، جس کی وجہ سے ایک نئی ایگزیکٹو کمیٹی (مجلس عاملہ) کی تشکیل؛ عمل میں آئی، جس کے حقیقی جمعیت ہونے کا دعوی کیا گیا۔<ref name="ht"/> جمعیت کے بقیہ حصہ؛ [[محمود مدنی]] کی زیر{{زیر}} قیادت آئی اور 5 اپریل 2008ء کو اس حصہ نے [[عثمان منصورپوری]] کو اپنا پہلا صدر مقرر کیا۔<ref name="ht"/> ارشد گروپ کے پہلے جنرل سیکرٹری [[عبد العلیم فاروقی]] تھے، جنھوں نے 1995ء سے 2001ء تک متحدہ جمعیت علمائے ہند کے دسویں جنرل سیکرٹری کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔{{Sfn|Jami'i|1995|p=492}}<ref>{{cite book |first=محمد اللہ|last=قاسمی |title=دار العلوم دیوبند کی جامع و مختصر تاریخ|edition=2|publisher=شیخ الہندؒ اکیڈمی|location=دیوبند |page=671 |date=اکتوبر 2020ء|language=ur}}</ref>
===صد سالہ تقریبات===
جمعیت نے نومبر 2019ء میں اپنی صد سالہ تقریب منائی۔<ref name="newspk">{{cite news |فرسٹ=صابر|last=شاہ |title=Jamiat Ulema-e-Hind turns 100 today|trans_title=جمعیت علمائے ہند آج 100 سال مکمل کر رہی ہے |url=https://www.thenews.com.pk/print/571125-jamiat-ulema-e-hind-turns-100-today |access-date=14 July 2021 |work=[[دی نیوز انٹرنیشنل]]|date=19 نومبر 2019}}</ref> [[جمیعت علمائے اسلام|جمعیت علمائے اسلام (ف)]] نے [[:en:Azakhel Bala:|ازاخیل]] میں 7 اپریل 2017ء سے شروع ہونے والے دو دنوں کے دوران میں صد سالہ تقریبات کا انعقاد کیا۔<ref name="newspk"/> اس میں [[صالح بن عبد العزیز الشیخ]] نے شرکت کی۔<ref>{{cite news |title=جمعیت علمائے اسلام (ف) کی صد سالہ تقریبات، امام کعبہ کی آمد |lang=Urdu|trans-title=The Imam of the Kaaba arrives at the JuI (F) centenary celebrations|url=https://www.urduvoa.com/a/jui-f-centennial-event-peshawar-imam-kaaba/3799305.html |access-date=14 July 2021 |work=اردو وی او اے|date=6 اپریل 2017ء}}</ref>
=== انسداد دہشت گردی کا فتوی ===
نومبر 2008ء میں 6000 علما نے [[حیدرآباد]] میں جمعیت علمائے ہند کی 29 ویں مجلس منتظمہ میٹنگ میں انسداد دہشت گردی کے فتوی کی توثیق کی۔<ref name="fatwa">{{cite news |title=Ulama endorse fatwa against terror|trans_title=علما؛ دہشت گردی کے خلاف فتوٰی کی تائید کرتے ہیں |url=https://timesofindia.indiatimes.com/city/hyderabad/ulama-endorse-fatwa-against-terror/articleshow/3689923.cms |access-date=14 July 2021 |work=ٹائمز آف انڈیا|date=8 نومبر 2008}}</ref> مئی 2008ء میں یہ فتوٰی [[دار العلوم دیوبند]] نے جاری کیا اور اس کے صدر مفتی [[حبیب الرحمن خیرآبادی]] نے اس پر دستخط کیا۔<ref name="fatwa"/> جنرل میٹنگ میں محمود مدنی نے کہا کہ "یہ اس ایمان کا مظہر ہے کہ علمائے دین اس فتوٰی کی اہمیت اور وقتی ضرورت پر توجہ دے رہے ہیں۔ جب یہ مندوبین اپنے گھروں کو واپس جائیں گے تو وہ دستخط شدہ حیدرآباد اعلامیہ لیں گے، جو کہ دار العلوم کے دہشت گردی کے خلاف موقف کی تائید کرتا ہے۔<ref name="fatwa"/> اس میٹنگ میں [[روی شنکر (روحانی پیشوا) | روی سنکر]] اور [[سوامی اگنویش]] نے شرکت کی تھی۔<ref name="fatwa"/> اس [[فتوی]] میں کہا گیا تھا کہ "اسلام ہر قسم کے بلاجواز تشدد، امن کی خلاف ورزی، خوں ریزی، قتل اور لوٹ مار کو مسترد کرتا ہے اور کسی بھی شکل میں اس کی اجازت نہیں دیتا۔ یہ اسلام کا بنیادی اصول ہے کہ آپ اچھے نیک مقاصد کے حصول میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں اور کسی کے ساتھ گناہ یا ظلم کے لیے تعاون نہیں کرتے۔ قرآن پاک میں دی گئی واضح ہدایات میں واضح ہے کہ اسلام جیسے مذہب کے خلاف دہشت گردی کا الزام جو کہ عالمی امن کا حکم دیتا ہے، جھوٹ کے سوا کچھ نہیں۔ درحقیقت اسلام ہر قسم کی دہشت گردی کا صفایا کرنے اور عالمی امن کے پیغام کو پھیلانے کے لیے پیدا ہوا ہے۔"<ref>{{cite book |first=ششر|last=گپتا |title=Indian Mujahideen|trans_title=انڈین مجاہدین |date=2012 |publisher=ہیچیٹ یوکے |isbn=978-93-5009-375-7 |url=https://books.google.com/books?id=v7Jp94ZaEekC&q=Mufti+Habibur+Rahman&pg=PT164}}</ref>
 
=== ہندو تعلقات ===
2009ء میں جمعیت علمائے ہند نے کہا کہ [[ہندو]] کو [[کافر]] ایس (کافر) نہیں کہا جانا چاہیے؛ کیوں کہ اگرچہ اس اصطلاح کا مطلب صرف "غیر مسلم" ہے، اس کا استعمال؛ برادریوں کے درمیان؛ غلط فہمی کا باعث بن سکتا ہے۔<ref>{{cite news |url=https://timesofindia.indiatimes.com/india/Hindus-cant-be-dubbed-kafir-says-Jamiat/articleshow/4179187.cms? |title=Hindus can't be dubbed 'kafir', says Jamiat|trans_title=جمعیت کا کہنا ہے کہ ہندوؤں کو کافر نہیں کہا جا سکتا |date=24 فروری 2009 |newspaper=دی ٹائمز آف انڈیا (اخبار) |access-date=22 August 2019 |archive-date=24 January 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210124102218/https://timesofindia.indiatimes.com/india/Hindus-cant-be-dubbed-kafir-says-Jamiat/articleshow/4179187.cms |url-status=live }}</ref> جمعیت نے نومبر 2009ء میں ایک قرارداد منظور کی، جس میں '' [[وندے ماترم]] '' کو ایک اسلام مخالف گیت قرار دیا گیا اور [[مسلم راشٹریہ منچ]] کے قومی کنوینر محمد افضل نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ "ہمارے مسلمان بھائیوں کو اس [[فتوی]] کی پیروی نہیں کرنی چاہیے؛ کیوں کہ وندے ماترم ملک کا قومی گیت ہے اور ہر ہندوستانی شہری کو اس کا احترام کرنا اور اس کو پڑھنا چاہیے۔ "<ref>{{cite news|date=Nov 9, 2009|title=Muslim organisation slams Vande Mataram fatwa|trans_title=مسلم تنظیم نے وندے ماترم فتوی کی مذمت کی|newspaper=دی انڈین ایکسپریس|url=http://archive.indianexpress.com/news/muslim-organisation-slams-vande-mataram-fatwa/539079/|access-date=16 April 2014|archive-date=16 April 2014|archive-url=https://web.archive.org/web/20140416182116/http://archive.indianexpress.com/news/muslim-organisation-slams-vande-mataram-fatwa/539079/|url-status=live}}</ref>
 
[[File:A delegation of leaders from the Muslim Community, under the umbrella of the Jamiat Ulama-i-Hind, calls on the Prime Minister, Shri Narendra Modi, in New Delhi on May 09, 2017.jpg|thumb|جمعیت علمائے ہند کے محمود مدنی گروپ کے علما کا ایک وفد صدر [[عثمان منصورپوری]] کی قیادت میں 9 مئی 2017ء کو بھارتی وزیر اعظم [[نریندر مودی]] سے ملاقات کرتے ہوئے۔<ref>{{cite news |title=Jamiat's Mahmood Madani group meets Narendra Modi, breaks Muslim ranks|trans_title=محمود مدنی کا گروپ مسلمانوں کی صفوں کو توڑتے ہوئے نریندر مودی سے ملاقات کر رہا ہے۔ |url=https://www.milligazette.com/news/2-focus/15599-jamiat-s-mahmood-madani-group-meets-narendra-modi-breaks-muslim-ranks/ |access-date=15 July 2021 |work=ملی گیزیٹ |date=9 May 2017}}</ref>]]
 
1934ء میں [[بابری مسجد]] مسجد کے چند حصوں میں توڑ پھوڑ کی گئی اور ہندو دیوتاؤں کی تصاویر جن پر رام لکھا ہوا تھا، مسجد کے اندر رکھی گئیں۔ جمعیت کے صدر کفایت اللہ دہلوی نے ایودھیا کا دورہ کیا اور بعد میں جمعیت کی ورکنگ کمیٹی کو ایک رپورٹ پیش کی۔{{Sfn|Jami'i|1995|p=292}} ورکنگ کمیٹی نے بابری مسجد کیس کی پیروی کی اور فروری 1952ء کے ایک اجلاس میں جس کی صدارت حسین احمد مدنی نے کی اور جس میں ابوالکلام آزاد اور حفظ الرحمن سیوہاروی نے شرکت کی، یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس معاملہ کو قانونی طریقوں سے آگے بڑھایا جائے۔{{Sfn|Jami'i|1995|p=293}} اس کے بعد فروری 1986ء میں [[فیض آباد]] کے ڈسٹرکٹ سیشن جج کرشنا موہن پانڈے نے بابری مسجد کے دروازوں پر تالے ہٹانے کا حکم دیا تاکہ ہندؤوں کو عبادت کی اجازت دی جا سکے۔{{Sfn|Jami'i|1995|p=294}}<ref>{{cite news |title=Unlocking of Babri Masjid was a 'balancing act' by then government: Arif Mohammed Khan|trans_title=بابری مسجد کو غیر مقفل کرنا اس وقت کی حکومت کی طرف سے ایک 'متوازن عمل' تھا: عارف محمد خان |url=https://www.newindianexpress.com/nation/2017/mar/28/unlocking-of-babri-masjid-was-a-balancing-act-by-then-government-arif-mohammed-khan-1586887.html |access-date=26 July 2021 |work=نیو انڈین ایکسپریس |date=28 March 2017}}</ref> جمعیت کے علما؛ [[اسعد مدنی]] اور [[اسرار الحق قاسمی]] نے بھارتی حکومت سے جج کے خلاف کارروائی کی اپیل کی اور ساتھ ہی اس حکم کے خلاف ایک عرضی بھی ڈالی۔{{Sfn|Jami'i|1995|p=294}} 3 مارچ 1986ء کو [[راجیو گاندھی]] کو ایک میمورنڈم پیش کیا گیا اور ان سے کہا گیا کہ وہ اس کیس میں ذاتی دلچسپی لیں اور معاملہ کو حل کرنے میں مدد کریں۔{{Sfn|Jami'i|1995|p=295}} بابری مسجد کیس کی پیروی کے لیے جمعیت نے 22 فروری 1986ء کو ایک کمیٹی تشکیل دی۔ اس میں جلیل احمد سیوہاروی، محمد متین، اور وکیل ظفریاب جیلانی اور محمد رائق شامل تھے۔{{Sfn|Jami'i|1995|p=295}} 2019 میں جب [[بھارتی عدالت عظمیٰ|بھارتی سپریم کورٹ]] نے حکم دیا کہ [[ایودھیا تنازعہ سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ 2019|بابری مسجد کو رام مندر کی تعمیر کے لیے چھوڑ دیا جائے]] اور 5 ایکڑ اراضی مسلمانوں کو اس کی جگہ نئی مسجد کی تعمیر کے لیے دی جائے، جمعیت نے اسے "آزاد ہندوستان کی تاریخ کا سیاہ ترین مقام" قرار دیا۔<ref>{{cite news |title=Ayodhya verdict: Understanding the Supreme Court judgment|trans_title=ایودھیا فیصلہ: سپریم کورٹ کے فیصلے کی تفہیم|url=https://www.hindustantimes.com/india-news/ayodhya-verdict-understanding-the-supreme-court-judgment/story-G7mzXfBFEDJ88PmuLj8CpL.html#:~:text=The%20Supreme%20Court%20in%20a,Board%20for%20building%20a%20mosque. |access-date=24 July 2021 |work=ہندوستان ٹائمز|date=28 July 2020}}</ref><ref>{{cite news |title=Ayodhya verdict: Jamiat Ulema-e-Hind says filing review petition not beneficial|trans_title=ایودھیا فیصلہ: جمعیت علمائے ہند کا کہنا ہے کہ نظرثانی کی درخواست دائر کرنا فائدہ مند نہیں |url=https://www.financialexpress.com/india-news/ayodhya-verdict-jamiat-ulema-e-hind-says-filing-review-petition-not-beneficial/1771984/ |access-date=13 July 2021 |work=فائنانشل ایکسپریس |date=22 نومبر 2019 |archive-date=20 December 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20191220131621/https://www.financialexpress.com/india-news/ayodhya-verdict-jamiat-ulema-e-hind-says-filing-review-petition-not-beneficial/1771984/ |url-status=live }}</ref> ارشد مدنی نے کہا کہ اگرچہ مسلم تنظیمیں [[بابری مسجد کا انہدام|بابری مسجد کیس ہار گئی]]، جمعیت علمائے ہند دیگر عبادت گاہوں کی حفاظت اور تحفظ کے لیے لڑائی جاری رکھے گی۔<ref name="it">{{cite news|first=وسودھا|last=وینو گوپال|title=Will fight to protect other places, says JUH's Maulana Syed Arshad Madani|trans_title=جے یو ایچ کے مولانا سید ارشد مدنی کا کہنا ہے کہ دیگر مقامات کی حفاظت کے لیے لڑیں گے۔ |url=https://economictimes.indiatimes.com/news/politics-and-nation/will-fight-to-protect-other-places-says-juhs-maulana-syed-arshad-madani/articleshow/77379991.cms |access-date=14 July 2021 |work=انڈیا ٹائمز|date=5 اگست 2020 |archive-date=14 July 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210714122606/https://economictimes.indiatimes.com/news/politics-and-nation/will-fight-to-protect-other-places-says-juhs-maulana-syed-arshad-madani/articleshow/77379991.cms |url-status=live }}</ref>
 
'' اکانومک ٹائمز '' کو انٹرویو دیتے ہوئے ارشد مدنی نے کہا کہ "ہم اس ملک کے شہری ہیں اور ہمیں اپنی جگہوں پر حقوق حاصل ہیں۔ ہم مرتے دم تک ان کی حفاظت کرتے رہیں گے۔ ایک کیس کی قسمت تمام کیسز کی قسمت نہیں ہوتی۔ ہمیں اب بھی اپنے ملک کی عدلیہ پر یقین ہے۔ "<ref name="it"/> جمعیت کا موقف یہ تھا کہ [[بابری مسجد]] کے لیے کوئی متبادل سائٹ قابل قبول نہیں ہے اور مسلم تنظیموں کو کوئی پیشکش شدہ زمین یا رقم قبول نہیں کرنی چاہیے۔<ref>{{cite news |title=No alternative land acceptable for mosque in Ayodhya: Jamiat Ulama-e-Hind|trans_title=ایودھیا میں مسجد کے لیے کوئی متبادل زمین قابل قبول نہیں: جمعیت علمائے ہند |url=https://www.hindustantimes.com/lucknow/no-alternative-land-acceptable-for-mosque-in-ayodhya-jamiat-ulama-e-hind/story-PEQlgzCb0heVioDJthZUlK.html |access-date=14 July 2021 |work=ہندوستان ٹائمز|date=15 نومبر 2019 |archive-date=15 November 2019 |archive-url=https://web.archive.org/web/20191115153607/https://www.hindustantimes.com/lucknow/no-alternative-land-acceptable-for-mosque-in-ayodhya-jamiat-ulama-e-hind/story-PEQlgzCb0heVioDJthZUlK.html |url-status=live }}</ref>
=== قومی شہری رجسٹر (این آر سی)===
 
جمعیت کے محمود گروپ نے مئی 2017ء کے دوران میں [[بھارتی عدالت عظمیٰ|سپریم کورٹ آف انڈیا]] میں عثمان منصورپوری کی قیادت میں [[آسام معاہدہ]] کا دفاع کیا۔<ref name="bi">{{cite news |title=Jamiat Ulema-e-Hind defends Assam Accord-1985 in SC|trans_title=جمعیت علمائے ہند نے سپریم کورٹ میں آسام معاہدہ 1985ء کا دفاع کیا |url=https://www.business-standard.com/article/news-ani/jamiat-ulema-e-hind-defends-assam-accord-1985-in-sc-117050300046_1.html |access-date=13 July 2021 |date=3 May 2017 |archive-date=25 May 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210525204037/https://www.business-standard.com/article/news-ani/jamiat-ulema-e-hind-defends-assam-accord-1985-in-sc-117050300046_1.html |url-status=live }}</ref> انھوں نے [[نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز|این آر سی]] کی حمایت میں ایک قرارداد بھی منظور کی۔<ref name="nrc">{{cite news |first=پرگیہ|last=کوشلیہ |title=Kashmir as integral part of India: Jamiat passes resolution, supports NRC|trans_title=کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے: جمعیت نے قرارداد منظور کی ، این آر سی کی حمایت کی |url=https://www.aninews.in/news/national/general-news/kashmir-as-integral-part-of-india-jamiat-passes-resolution-supports-nrc20190912154228/ |access-date=13 July 2021 |date=12 ستمبر 2019 |archive-date=25 May 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210525205349/https://www.aninews.in/news/national/general-news/kashmir-as-integral-part-of-india-jamiat-passes-resolution-supports-nrc20190912154228/ |url-status=live }}</ref> تاہم ارشد گروپ کے صدر ارشد مدنی نے کہا کہ "این پی آر-این آر سی پروجیکٹ مرکزی حکومت کے فرقہ وارانہ ایجنڈے کا حصہ ہے؛ تاکہ ہندوستان کو ہندو راشٹر میں تبدیل کیا جا سکے۔"<ref name="indiatoday">{{cite news |title=Jamiat Ulema-I-Hind says NPR is a big threat to Muslims|trans_title=جمعیت علمائے ہند کا کہنا ہے کہ این پی آر مسلمانوں کے لیے بڑا خطرہ ہے |url=https://www.indiatoday.in/india/story/jamiat-ulema-i-hind-says-npr-is-a-big-threat-to-muslims-1648509-2020-02-21 |access-date=14 July 2021 |work=انڈیا ٹوڈے|date=21 February 2020}}</ref> ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ "مسلمانوں اور کچھ دوسری برادریوں بشمول [[دلت]] کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔"<ref name="indiatoday"/> چنانچہ دسمبر 2019ء میں محمود گروپ نے [[شہریت ترمیمی قانون، 2019ء]] کو سپریم کورٹ آف انڈیا میں چیلنج کیا کہ "قانون نے تارکین{{زیر}} وطن کو بغیر کسی" قابل{{زیر}} فہم فرق "کے درجہ بند کیا اور مذہبی طور پر ستائی گئی کئی اقلیتوں کو نظر انداز کیا۔<ref>{{cite news |title=Jamiat Ulama-e-Hind moves Supreme Court against citizenship law|trans_title=جمعیت علمائے ہند نے شہریت قانون کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا |url=https://www.thehindu.com/news/national/jamiat-moves-sc-against-citizenship-law/article30322703.ece |access-date=13 July 2021 |work=دی ہندو|date=16 دسمبر 2019 |archive-date=13 July 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210713072317/https://www.thehindu.com/news/national/jamiat-moves-sc-against-citizenship-law/article30322703.ece |url-status=live }}</ref> اس گروپ (میم گروپ) نے [[کشمیر]] کو بھی ہندوستان کا اٹوٹ انگ قرار دیا۔<ref name="nrc"/>
 
[[شمال مشرقی دہلی کے فسادات|2020ء دہلی فسادات]] پر ارشد مدنی نے اکتوبر 2020ء میں کہا تھا کہ "ضلعی انتظامیہ کو جواب دہ بنائے بغیر ملک میں فسادات پر قابو پانا ممکن نہیں ہے۔"<ref name="ummid">{{cite news |title=Hold DM responsible to control communal riots: Arshad Madani|trans_title=فرقہ وارانہ فسادات پر قابو پانے کے لیے ڈی ایم کو ذمہ دار ٹھہرائیں: ارشد مدنی |url=https://ummid.com/news/2020/october/23.10.2020/hold-dm-responsible-for-communal-riots-arshad-madani.html |access-date=13 July 2021 |work=امید |date=23 اکتوبر 2020 |archive-date=14 July 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210714122527/https://ummid.com/news/2020/october/23.10.2020/hold-dm-responsible-for-communal-riots-arshad-madani.html |url-status=live }}</ref> اکتوبر 2020ء کی ایک "ا{{پیش}}مید" رپورٹ کے مطابق؛ جمعیت ان کی قیادت میں دہلی فسادات کے ملزمان کے مقدمات لڑ رہی تھی اور [[دہلی ہائی کورٹ]] نے سولہ ضمانت کی درخواستیں قبول کر لیں۔<ref name="ummid"/>
=== جہیز ===
عائشہ نامی نوجوان خاتون کی خودکشی اور اس کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد<ref>{{cite news|url=https://news.abplive.com/news/india/ahmedabad-woman-ayesha-khan-releases-suicide-video-before-jumping-into-sabarmati-river-netizens-demand-justice-1446421|title=Ahmedabad Woman Releases Suicide Video Before Jumping Into Sabarmati River, Netizens Demand Justice|trans_title=احمد آباد کی خاتون نے سابرمتی دریا میں چھلانگ لگانے سے قبل خودکشی کی ویڈیو جاری کی، نیٹیزینز نے انصاف کا مطالبہ کیا|date=1 March 2021|newspaper=[[اے بی پی نیوز|اے بی پی لائیو]]}}</ref> جمعیت کے [[پونے]] حلقے نے مارچ 2021ء میں جہیز کے خلاف مہم شروع کی۔<ref name="pune">{{cite news |first=وجے|last=چوہان |title=Pune body takes up drive against dowry|trans_title=پونے باڈی جہیز کے خلاف مہم چلاتی ہے |url=https://punemirror.indiatimes.com/pune/civic/pune-body-takes-up-drive-against-dowry/articleshow/81336468.cms |work=انڈیا ٹائمز|access-date=14 July 2021 |date=5 مارچ 2021 |archive-date=11 March 2021 |archive-url=https://web.archive.org/web/20210311070614/https://punemirror.indiatimes.com/pune/civic/pune-body-takes-up-drive-against-dowry/articleshow/81336468.cms |url-status=live }}</ref> جمعیت کے علما نے کہا کہ وہ جمعہ کی نماز کو ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کریں گے تاکہ لوگوں کو اس مسئلے سے آگاہ کیا جا سکے۔<ref name="pune"/> تاہم جمعیت کے آسام حلقہ نے بعد میں 5 جولائی 2021ء کو کہا کہ "اگر حکومت اسے زبردستی نافذ کرتی ہے تو جمعیت [بھارتی حکومت کی آبادی کی پالیسی] کی حمایت نہیں کرے گی"۔<ref name="indiatoday1">{{cite news |first=ہیمنت کمار|last=ناتھ |title=Jamiat won't support if Assam forcefully implements population policy: Jamiat Ulama|trans_title=جمعیت حمایت نہیں کرے گی اگر آسام آبادی کی پالیسی کو زبردستی نافذ کرے: جمعیت علماء |url=https://www.indiatoday.in/india/story/jamiat-wont-support-if-assam-forcefully-implements-population-policy-jamiat-ulama-1824099-2021-07-05 |access-date=15 July 2021 |work=انڈیا ٹوڈے|date=5 July 2021}}</ref> سیکرٹری فضل الکریم قاسمی نے کہا کہ "اقلیتوں پر برتھ کنٹرول پالیسیاں مسلط نہیں کی جا سکتیں اور آبادی کی پالیسی اکثریت پر لاگو ہونی چاہیے۔ اکثریت کے لیے برتھ کنٹرول پر قانون ہونا چاہیے۔"<ref name="indiatoday1"/>
=== کوو{{زیر}}ڈ-19 ویکسینیشن ===
جون 2021ء میں جمعیت علمائے ہند کی گجرات یونٹ نے [[کورونا وائرس کا مرض|کوو{{زیر}}ڈ-19]] ویکسین کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لیے کیمپ لگائے۔ اس مہم میں ساٹھ علما کے ایک گروپ نے [[بھاونگر]] اور [[پالن پور]] سے حصہ لیا۔<ref name="drive">{{cite news |title=Jamiat Ulama-i-Hind to hold camps to spread awareness on Covid vaccine|trans_title=جمعیت علمائے ہند کوویڈ ویکسین کے بارے میں آگاہی پھیلانے کے لیے کیمپ لگائے گی |url=https://indianexpress.com/article/cities/ahmedabad/jamiat-ulama-i-hind-to-hold-camps-to-spread-awareness-on-covid-vaccine-7359355/ |access-date=15 July 2021 |work=انڈین ایکسپریس|date=15 June 2021}}</ref> جمعیت سے وابستہ ایک مقامی عالم عمران ڈھیری والا نے کہا کہ "کمیونٹی کو ویکسین کے حوالے سے حکومت کے خلاف عدم اعتماد کا گہرا احساس ہے ؛ لیکن یہ لوگوں کے ایمان کی وجہ سے ہے کہ یہ [[اللہ]] ہی ہے جو کسی کی موت کے وقت کا فیصلہ کرتا ہے اور وہ حفاظت بھی کرتا ہے یہاں تک کہ اگر کوئی ویکسین نہ لے۔" انہوں نے یہ بھی کہا کہ ، "ہم لوگوں سے اس غلط فہمی کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ، کیونکہ اسلام کی تعلیمات انسان کو اپنی زندگی کی حفاظت کے لیے ادویات کے ذریعہ جانا ضروری بناتی ہیں اور اسی طرح ویکسین ضروری تھی اور ہم اس پیغام کو پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ "<ref name="drive"/> جمعیت کے ارشد دھڑے کے صدر [[ارشد مدنی]] نے کہا۔ کہ "جو بھی انسانی جان بچاتا ہے وہ جائز ہے۔ ہمیں ویکسین لینی چاہیے اور اپنے آپ کو اور اپنے آس پاس کے ہر فرد کو کوو{{زیر}}ڈ-19 سے بچانا چاہیے۔"<ref name="vaccine">{{cite news |title=COVID-19 vaccine is permissible for Muslims: Clerics|trans_title=کوو{{زیر}}ڈ-19 ویکسین مسلمانوں کے لیے جائز ہے: علما |url=https://www.newindianexpress.com/thesundaystandard/2021/jan/03/covid-19-vaccineis-permissible-for-muslims-clerics-2244578.html |access-date=15 July 2021 |work=نیو انڈین ایکسپریس |date=3 جنوری 2021}}</ref>
==ادارے==
=== ادارہ م{{زبر}}باحث{{زیر}} فقہیہ ===
جمعیت علمائے ہند نے 1970ء میں ادارہ مباحثہ فقہیہ قائم کیا اور [[محمد میاں دیوبندی]] کو اس کا پہلا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا۔{{Sfn|امینی|2017|p=48, 106}}<ref>{{cite web |title=About Mabahith-e-Fiqhiyyah|trans_title=مباحث فقیہ کے بارے میں |url=https://www.jamiatulamaihind.com/mubahish_fiqh_aur_islah.html |publisher=جمعیت علمائے ہند (الف) |access-date=14 July 2021}}</ref> ادارہ نے مارچ 2019ء میں اپنے پندرہویں فقہی سیمینار کا اہتمام کیا۔<ref name="mabahith">{{cite news |title=مباحث فقہیہ جمعیۃ علماء ہند کا تین روزہ فقہی اجتماع 27 مارچ سے نئی دہلی میں ! |url=https://urdu.millattimes.com/archives/39080 |access-date=14 July 2021 |work=ملت ٹائمز |date=26 مارچ 2019}}</ref> سیمینار میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا کہ [[گوگل ایڈسینس]]، [[پے ٹی ایم]] نقد رقم اور موبائل اور انٹرنیٹ سے متعلق دیگر چیزوں کی اسلامی قانون کے تحت اجازت ہے یا نہیں۔ اس میں [[سعید احمد پالنپوری]] اور [[شبیر احمد قاسمی]] سمیت کئی فقہا نے شرکت کی۔<ref name="mabahith"/>
=== جمعیت یوتھ کلب ===
جمعیت یوتھ کلب جولائی 2018ء میں قائم کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد نوجوانوں کو کمیونٹی کے بحرانوں سے نمٹنے کے لیے مختلف دفاعی تکنیکوں کی تربیت فراہم کرنا ہے۔<ref name="siasat">{{cite news |author1=صفورا |title=What is Jamiat's 'Youth Club wing' is all about?|trans_title=جمعیت کا 'یوتھ کلب ونگ' کیا ہے؟ |url=https://archive.siasat.com/news/what-jamiats-youth-club-wing-all-about-1385864/ |access-date=14 July 2021 |work=روزنامہ سیاست|date=28 July 2018}}</ref> اسے ایک "پائلٹ پروجیکٹ" کہا گیا اور بتایا گیا کہ جمعیت ہر سال تقریباً 1.25 ملین نوجوانوں کو تربیت دینے کی توقع رکھتی ہے اور 2028ء تک ہندوستان کے سو سے زائد اضلاع میں تقریباً 12.5 ملین نوجوانوں کے جمعیت یوتھ کلب میں شامل ہونے کی توقع ہے۔<ref name="siasat"/><ref name="financial">{{cite news |title=Jamiat Ulama-i-Hind forms RSS-like 'Jamiat Youth Club', to train 12 lakh youths every year|trans_title=جمعیت علمائے ہند نے ہر سال 12 لاکھ نوجوانوں کو تربیت دینے کے لیے آر ایس ایس جیسا 'جمعیت یوتھ کلب' تشکیل دیا |url=https://www.financialexpress.com/india-news/jamiat-ulama-i-hind-forms-rss-like-jamiat-youth-club-to-train-12-lakh-youths-every-year/1261298/ |access-date=14 July 2021 |work=فائنانشل ایکسپریس |date=28 جولائی 2018}}</ref> [[محمود مدنی]] نے کہا کہ کلب نوجوانوں کو [[دی بھارت اسکاؤٹس اینڈ گائیڈز]] کی طرح تربیت دے گا، جس میں جسمانی تربیت اور ان کی ذہنی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے مختلف طریقوں پر زور دیا جائے گا۔<ref name="financial"/>
 
=== حلال ٹرسٹ===
جمعیت کی ایک [[حلال]]-اعلان کرنے والی ایجنسی ہے جسے جمعیت علمائے ہند حلال ٹرسٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔<ref name="milli">{{cite news |title=Jamiat Ulama-e Hind Halal Trust reliable institution|trans_title=جمعیت علمائے ہند حلال ٹرسٹ قابل اعتماد ادارہ |url=https://www.milligazette.com/news/1-community-news/2117-jamiat-ulama-e-hind-halal-trust-reliable-institution/ |access-date=14 July 2021 |work=ملی گیزیٹ|date=13 اگست 2011}}</ref> یہ 2009ء میں قائم کیا گیا تھا اور اسے [[شعبہ اسلامی ترقیات ملائیشیا]] نے 2011ء میں "گوشت، گوشت کی مصنوعات اور سلاٹر ہاؤس کو حلال سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے لیے ایک قابل اعتماد اور مستند ادارہ" کے طور پر تسلیم کیا تھا۔<ref name="milli"/> اپریل 2020ء کے مطابق اس کے سیکرٹری نیاز احمد فاروقی تھے۔<ref>{{cite news |title=JUHHT clarifies on certificate to Patanjali products|trans_title=جے یو ایچ ایچ ٹی پتنجلی مصنوعات کے سرٹیفکیٹ پر وضاحت کرتا ہے |url=https://www.greaterkashmir.com/kashmir/juhht-clarifies-on-certificate-to-patanjali-products |access-date=14 July 2021 |work=گریٹر کشمیر |date=30 اپریل 2020}}</ref>
 
=== جمعیت نیشنل اوپن سکول ===
جمعیت نیشنل اوپن سکول فروری 2021ء میں قائم کیا گیا۔ یہ [[نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن سکولنگ]] (این آئ او ایس) کی طرح ہے،<ref name="cognate">{{cite news |first=غزالہ|last=احمد |title=Jamiat Ulema-E-Hind Launches 'Jamiat Open School' To Provide Secondary Level Education To Madrasa Students|trans_title=جمعیت علمائے ہند نے مدرسہ کے طلباء کو ثانوی سطح کی تعلیم فراہم کرنے کے لیے 'جمعیت اوپن سکول' کا آغاز کیا |url=https://thecognate.com/jamiat-ulema-e-hind-launches-jamiat-open-school-to-provide-secondary-level-education-to-madrasa-students/ |access-date=14 July 2021 |work=دی کوگنیٹ |date=22 فروری 2021}}</ref> اور طلبہ کو تربیت یافتہ عملہ اور انفراسٹرکچر فراہم کرتا ہے، جس کے ذریعے وہ کمپیوٹر، ریاضی، سائنس، زبان اور این آئی او ایس کے تحت پیش کردہ دیگر مضامین پڑھ سکتے ہیں۔ یہ سکول طلباء کو اعلیٰ معیار اور عصری تعلیمی تعلیم فراہم کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ کیوں کہ ہر سال ہزاروں طلبہ [[مدرسہ (اسلام)|مدرسوں]] سے فارغ التحصیل ہوتے ہیں؛ لیکن اکثر معاصر جمہوری تعلیمی صلاحیتوں اور مہارتوں کا فقدان رکھتے ہیں۔<ref name="yusra">{{cite news |first=یسرٰی|last=حسین |title=Jamiat open school to have smart classes|trans_title=جمعیت اوپن سکول سمارٹ کلاسز کے لیے |url=https://timesofindia.indiatimes.com/city/lucknow/jamiat-open-school-to-have-smart-classes/articleshow/81320613.cms |access-date=14 July 2021 |work=ٹائمز آف انڈیا|date=4 مارچ 2021}}</ref><ref name="cognate"/>
 
جمعیت پیشہ ورانہ کورسز جیسے [[بیچلر آف ٹیکنالوجی| بی ٹیک]]، [[ایم ای|ایم ٹیک]]، [[بی سی اے]]، اور دیگر میڈیکل اور انجینئرنگ کورسز کر رہے طلبہ کو وظائف فراہم کرتی ہے۔<ref name="lokmat">{{cite news |title=JuH distributes scholarship to non-Muslims|trans_title=جمعیت غیر مسلموں میں وظائف تقسیم کرتی ہے۔ |url=https://english.lokmat.com/politics/juh-distributes-scholarship-to-non-muslims-students/ |access-date=15 July 2021 |work=لوکمت |date=20 مارچ 2021}}</ref> 2012ء کے بعد سے طالب علمی فنڈ کے ذریعے مالی طور پر کمزور طلبہ کو وظائف دیے جاتے ہیں۔<ref name="lokmat"/>
 
== حوالہ جات ==