"ویکیپیڈیا:خوش آمديد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ردِّ ترمیم)
(ٹیگ: رد ترمیم)
سطر 1:
اردو ویکیپیڈیا ایک ایسا دائرۃ المعارف اور مخزن العلوم ہے جو اپنے قارئین کے تعاون اور باہمی اشتراک سے لکھا جاتا ہے۔ نیز یہ ویب سائٹ اپنے صارفین کو مختلف موضوعات سے متعلق معلومات تحریر کرنے کے لیے آزادانہ ماحول فراہم کرتی ہے، یہاں کوئی بھی شخص تقریباً ہر مضمون میں ترمیم کر سکتا ہے۔ مطلوبہ مضمون میں ترمیم کرنے کے لیے صفحہ کے اوپر موجود "ترمیم" پر کلک کریں، متعلقہ مضمون کا خانہ ترمیم کھل جائے گا۔ وہاں مطلوبہ ترمیم کرکے نیچے موجود بٹن "تبدیلیاں شائع کریں" پر کلک کریں، کچھ ہی سیکنڈ میں یہ تبدیلیاں مضمون میں نظر آنے لگے گی۔
 
== ابتدائی باتیں ==
جامعہ ملیہ اسلامیہ:
اگر یہاں آپ کو کوئی مضمون پسند آئے، کسی مضمون کے مواد کے متعلق کوئی سوال کرنا ہو یا کسی قسم کی گفتگو کرنا ہو تو آپ متعلقہ مضمون کے "تبادلۂ خیال صفحہ" پر اپنے تاثرات یا سوال درج کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے پہلے "تبادلہ‌ٔ خیال" اور پھر "ترمیم" پر کلک کریں، یہاں کھلنے والے خانہ تحریر میں اپنے تاثرات درج کرکے "شائع کریں" پر کلک کریں۔ ہمیں آپ کے تاثرات پڑھ یا سوال جان کر خوشی ہوگی۔
 
‎ اگر آپ کو کسی مخصوص مضمون کی تلاش ہے اور وہ نہیں مل سکا تو ہم سے [[ویکیپیڈیا:رابطہ کریں|یہاں اس صفحہ میں]] رابطہ کریں۔ اگر آپ کسی موضوع پر ایسا مضمون پڑھنا چاہتے ہیں جو اردو ویکیپیڈیا پر ابھی موجود نہیں ہے تو [[وپ:درخواست شدہ مضامین|درخواست شدہ مضامین کے صفحے]] پر اپنی درخواست درج فرما دیں۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ (نئی دہلی) کا قیام 1920میں عمل میں آیا. 1988میں پارلیا منٹ ایکٹ کے ذریعہ اسے مر کزی یونیورسٹی کا درجہ حاصل ہوا۔اس کی بنیاد رکھنے والوں میں ہندوستان کے مایہ ناز شخصیات مولانا محمود حسن (دیوبندی رحمۃاللہ )، مولانا محمد علی جوہرر حمةاللہ، حکیم اجمل خاں صاحب، ڈاکٹر مختار احمد انصاری صاحب، عبدالمجید خواجہ صاحب وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔ان اکابرین کا خواب ایک ایسے تعلیمی ادارے کا تھا جہاں ملک کی اکثریت کے جذبے کے خیال کے ساتھ ساتھ اخلاقیات کا بھی نمونہ پیش کیا جائے. لہذا اس اعلیٰ مقصد کی حصولیابی کو پرواز دینے یہ چند مستانوں نے انگڑائی لی. جن کا خیمہ یارانہ کبھی علی گڑھ کے گلشنوں میں سجا تو کبھی قرول باغ کے کوہساروں میں چمکا اور آخر کار اوکھلا کے بے آب و گیاہ کے ریگزاروں میں آ ٹھہرا۔ جس کی در و دیوار اور آب و ہوا ایک ایسی علمی بستی میں تبدیل ہو گئی، جس کی فضا میں پہنچ کر علم و عمل میں رغبت رکھنے والے علما ، وکلا، فلاسفہ اور رہبران وطن سے متعارف ہو جاتے ہیں اور اپنی علمی کم مائیگی اس طرح جان لیتے ہیں کہ ان میں علم کی تشنگی بیدار ہو جاتی ہے۔ یہ تحریر ان اکابرین جامعہ سے متعلق ہے جنھوں نے اس چمن کو اپنے خون جگر سے سینچا۔ میں آپ کو جامعہ کی ایک ایک شاہراہ ، فیکلٹی، شعبہ جات، عمارتیں ، باغات اور درو دیوار کا مشاہدہ اس طرح پیش کروں گا گویا جامعہ کے چپہ چپہ میں موجود اسما نہ صرف ان علما کا تعارف پیش کرتے ہیں بلکہ وہ علما جہان کے علوم و فنون سے جڑنے کی ایک ادنیٰ سی کوشش ہے۔ علوم فنون کا شاید ہی کوئی ایسا میدان ہوجو جامعہ کے در و دیوار سے مترشح نہ ہو۔
 
== ترتیب و ترمیم ==
اردو ویکیپیڈیا میں کوئی بھی شخص تقریباً ہر مضمون میں ترمیم کر سکتا ہے۔ ترمیم کرنے کے لیے صفحہ کے اوپر کی جانب '''ترمیم''' پر کلک کریں، ایک خانہ تحریر نمودار ہوگا، یہاں مطلوبہ ترمیم کریں اور اس خانہ کے نیچے '''تبدیلیاں شائع کریں''' پر کلک کریں، کچھ ہی سیکنڈ میں مطلوبہ تبدیلیاں مضمون میں نظر آنے لگے گی۔ یہاں مضمون میں ترمیم کرنے کے لیے کھاتہ بنانے کی ضرورت نہیں، لیکن بہتر ہوگا کہ کھاتہ بنا کر ترمیمیں کی جائیں۔
 
ہماری مدد کرنے کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ آپ ویکیپیڈیا کو کسی بھی دوسرے دائرۃ المعارف کی طرح پڑھیں۔ جہاں آپ کو کوئی بات صحیح نہ لگے تو '''ترمیم''' پر کلک کریں اور غلطی کو صحیح کر دیں۔ غلطی کرنے سے نہ گھبرائیں، کیونکہ اس غلطی کو بھی درست کیا جا سکتا ہے۔ اردو ویکیپیڈیا میں اس وقت {{NUMBEROFARTICLES}} مضامین ہیں اور روز بروز اس کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ آپ یہاں نیا مضمون بھی تحریر کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کو اس بات کا خدشہ ہے کہ مضمون میں آپ کی چھیڑ چھاڑ سے اس کا حلیہ بگڑ جائے گا تو [[خاص:میرا_صفحہ/ریت خانہ|اپنے نجی ریت خانے]] میں جائیں، اس صفحہ میں آپ خوب مشق کر سکتے ہیں۔ مکمل درست ہو جانے کے بعد اصل مضمون میں چسپاں کر دیں۔
جامعہ کا لوگو:
 
بہتر ہوگا کہ پہلے آپ [[ویکیپیڈیا:ہدایات اور حکمت عملیوں|اردو ویکیپیڈیا کی حکمت عملیوں اور اصول و ضوابط]] کا مطالعہ فرما لیں۔
جامعہ کا لوگو سب سے پہلے 1920 میں متعارف کرایا گیا۔ اس کے بعد دوبارہ 1925میں تعارف ہوا۔ اس کےبعد 1991میں جامعہ کے پہلے آرٹسٹ اختر حسن فاروقی نے تبدیل کرکے پیش کیا۔آخر میں غضنفر زیدی نے اسے فائنل ڈیجیٹلا ئز کرکے پیش کیا۔جامعہ کے لوگو میں تین جملے ہیں۔ سب سے پہلے اللہ اکبر لکھا ہے جس کا مطلب ہے اللہ سب سے بڑا ہے۔ یعنی اللہ سے بڑا کوئی نہیں ہے اور یہ اوپر تارے میں لکھا ہوا ہے۔ دوسرا جملہ جو کتاب پر عربی زبان میں لکھا ہوا ہے وہ ” علم الانسان ما لم یعلم” یعنی انسان کو وہ سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا۔ مطلب انسان کو اللہ نے وہ علم اور نالج دیا جو انسان نہیں جانتا تھا۔ تیسرا جملہ جو چاند کے نیچے تحریر کیا ہوا ہے وہ بھہی عربی میں ” جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی” ہے۔ جس کا مطلب ہوا کہ قومی اسلامک یونیورسٹی نئی دہلی۔
 
== شامل ہونا چاہتے ہیں؟ ==
میں اپنی اس تحریر میں جامعہ کا تعارف پیش کرنے کی کوشش کروں گا۔ میری کوشش ہوگی کہ جامعہ کا ایسا خاکہ پیش کروں کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی پوری شکل ابھر کر سامنے آئے، لہذا میں نے یہاں جامعہ کے مختلف گیٹ اور بلڈنگ کے ساتھ پارک وغیرہ کا ذکر کررہا ہوں، یہ دیکھنا بے حد اہم ہوگا کہ ذمہ داران جامعہ جامعہ نے کس طرح اپنے بزرگوں کو یاد رکھا ہے
گرچہ ویکیپیڈیا میں ہر شخص بغیر کھاتہ بنائے بھی ترمیم کر سکتا ہے لیکن کھاتہ بنانے کے بعد آپ کو بہت سے فوائد اور اضافی سہولتیں میسر ہونگی، نیز دیگر صارفین بھی آپ سے بآسانی رابطہ کر سکیں گے۔چنانچہ اگر آپ کھاتہ بنانا چاہیں تو [[خاص:تخلیق کھاتہ|یہاں اس صفحہ]] پر موجود فارم میں مطلوبہ معلومات درج کریں اور کھاتہ بنا لیں۔ کھاتہ بنانے کے بعد اردو ویکیپیڈیا پر آپ کا اپنا صفحہ صارف بھی ہوگا جسے عرف عام میں پروفائل کہا جاتا ہے، نیز کھاتہ بنانے کے فوراً بعد آپ کے اپنے تبادلۂ خیال صفحہ پر ایک خیر مقدمی پیغام موصول ہوگا، جسے بغور مطالعہ فرمائیں۔
 
جامعہ کے گیٹ:
 
[[زمرہ:ویکیپیڈیا]]
باب مولانا محمود الحسن ۔ معروف مجاہدِ آزادی اور جید عالم ِ دین مولانا محمود الحسن کے نام سے منسوب ہے۔ انھوں نے ہی 29 اکتوبر 1920 کو علی گڑھ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ انھیں شیخ الہند اور اسیر مالٹا کے القاب سے بھی جانا جاتا ہے کیوں کہ انہوں نے اپنے چار شاگردوں کے ساتھ مالٹا کی اسیری برداشت کی ۔ ان کا شمار دارالعلوم دیوبند کے پہلے طالب علم ، ریشمی رومال تحریک کے روح ِ رواں کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ ان کے وفات 30 نومبر 1920 ہوا۔
 
باب مولانا ابوالکلام آزاد ۔یہ گیٹ عظیم مجاہدِ آزادی، آزاد ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم اور قومی رہنما کے نام سے منسوب ہے واضح ہو کہ مولانا ایک عمدہ انشا پرداز ، جادوبیاں خطیب ، بے مثال صحافی اور ایک عمدہ مفسرِ قرآن تھے۔ ان کا شمار جامعہ کے بانیان میں ہوتا ہے۔
 
 
باب قرۃ العین حیدر۔ان کا شمار اردو کی عظیم فکشن نگاروں میں ہوتا ہے وہ سید سجاد حیدر یلدرم کی صاحبزادی تھین ۔ آگ کا دریا ان کا شاہکار ناول ہے جس میں ہندوستان کی دوہزار سال کی تاریخ کو سمویا گیا یے۔ انھیں گیان پیٹھ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ۔وفات 20 اگست 2007 کو نوئیڈا میں ہوا اور ان کی تدفین جامعہ قبرستان میں ہوئی۔ب
 
باب اے پی جے عبد الکلام ۔عظیم سائنس داں ،میزائل مین، بھارت رتن اور سابق صدر جمہوریہ ہند کے نام سع منسوب ہے۔ واضح ہو کی انھیں کئی ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے
 
Bharat Ratan. 1997
Padam Bhushan. 1981
Padam Vibhushan. 1990
Indra Gandhi Award for national Integration. 1997
Ramanujan Award. 2000
King Charles. 11march2007
International Von Karman Wings Award 2009
Hoover Medal 2009
وفات 27 جولائی 2015 شیلانگ میگھالیہ
 
 
جامعہ اسکول
 
سید عابد حسین سینیر سکنڈری اسکول:یہ عمارت ڈاکٹر سید عابد حسین کے نام سے ہے جہاں سینئر سکنڈری اسکول ہے۔ کن شخصیات نے جامعہ کو اپنا بھر پور تعاون دیا ان میں سید عابد حسین کا نام سر فہرست ہے۔ان کی علمی خدمات کا دائرہ نہایت وسیع اور متنوع ہے ۔ان کا شمار جامعہ کے ارکان ثلاثہ میں ہوتا ہے۔ یعنی وہ تین شخصیات جنہوں نے جامعہ کو اپنے خون جگر سے سینچا جن میں عابد حسین صاحب کے علاوہ ڈاکٹر ذاکر حسین اور پروفیسرمحمد مجیب ہیں ۔ انھوں نے ۱۹۲۵ میں برلن یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔ عابد حسین بے شمار کتابوں کے مصنف و مترجم ہیں ۔وہ ایک ذہین دانشور وادیب تھے اورشیخ الجامعہ کی حیثیت سے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہے۔
 
ذاکر حسین میموریل اسکول:اس اسکول کی عمارت جامعہ ارکان ثلاثہ کے اہم رکن ڈاکٹر ذاکر حسین کے نام سے ہے۔ڈاکٹر ذاکر حسین جامعہ ملیہ اسلامیہ کی تاریخ میں کئی حیثیتوں سے جانے جاتے ہیں ۔وہ مفکر، عالم ،فلسفی،سیاست داں ،ماہر تعلیم ،ماہر معاشیت پر مکمل دسترس رکھنے والے انسان تھے۔بچوں کے لیے ان کی کتاب ” ابو خاں کی بکری” نہایت ہی اہم ہے۔واضح رہے کہ یہ اسکول لڑکیوں کی تعلیم و تربیت کے لیے جانا جا تا ہے۔
 
 
مشیر فاطمہ نرسری اسکول:مشیر فاطمہ اسکول کی ہر دل عزیز استانی تھیں انھیں لوگ آپا جان کہتے تھے۔دراصل آپا جان جامعہ نر سری اسکول کے بنیاد گزاروں میں تھں۔۱۹۵۵ میں پروفیسر مجیب صاحب نے ان ک سرپرستی میں اسکول کی بنیاد رکھی اور مشیر فاطمہ صاحبہ مدرسہ ابتدائی میں پہلی کلاس کی ٹیچر اورذمہ دار تھیں، پھر بعد میں پروفیسر مجیب صاحب نے پورے اسکول کی ذمہ داری ان ککے حوالے کردی۔۲۰۰۴ میں اسکول کے جشن زریں کے موقع پر اس وقت کے نائب شیخ الجامعہ پروفیسر مشیرالحسن صاحب نے ان کی بے لوث خدمات کے عوض خراج عقیدت کے طور پر جامعہ نرسری سکول کا نام ” مشیر فاطمہ نرسری اسکول”کر دیا۔
 
عبدالغفار مدھولی اسکول لائبریری:جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کو جن اساتذہ اور شخصیات نے روشن کیا ان میں ایک اہم نام عبدالغفار مدھولی کا آتا ہے۔ان کی پیدائش ۱۹۰۵ میں قصبہ مدھول(ناندیڑ) میں ہوئی ۔وہ جامعہ کے مدرسہ ابتدائی میں استاد تھے،بعد میں انھوں نے ثانوی، اعلیٰ ثانوی، اور کالج میں درس وتدریس کے فرائض انجام دیں اور اس کے علاوہ جو اہم کام ہے وہ یہ کہ استادوں کے مدرسہ کی بنیادیں مضبوط کیں۔ انھوں نے کئی کتابیں تصنیف کی جن میں ”جامعہ کی کہانی” نہایت اہم ہےجسے جامعہ کے ہر طالب علم کو پڑھنا چاہیے۔
 
جامعہ اسکول کے دار الاقامہ
 
اجمل منزل:حکیم اجمل خاں سے منسوب یہ ہاسٹل ہے جو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اولین چانسلر تھے۔ ان کی پیدائش ۱۱ فروری ۱۸۶۸ کو دہلی میں ہوئی۔جامعہ کے بنیاد گزاروں میں ان کا نام آتا ہے۔حکیم اجمل خاں کے مشورے سے ہی جامعہ کو علی گڑھ سے دہلی کے قرول باغ اور پھر اوکھلا میں منتقل کیا گیا۔ آپ کی بے لوث خدمات کے اعتراف میں حکومت نے کئی خطابات آپ کو دیے جیسے حاذق الملک، قیصر ہند اور مسیح الملک وغیرہ۔آپ کا انتقال ۱۹۲۷ کو رامپور میں ہوا اور تدفین خواجہ سید حسن رسول کے قریب پہاڑگنج میں ہوئی ۔
 
حالی منزل:خواجہ الطاف حسین حالی اردو کے نامور شاعر و نقاد گزرے ہیں۔ ان کی پیدائش ۱۸۳۷ میں پانی پت ہر یانہ میں ہوئی۔ حالی علی گڑھ تحریک کے علمبردار اور سر سید کے خاص تھے۔سر سید نے جس اردو نثر کو وقار و عظمت عطا کی حالی نے اسے آگے بڑھایا اور مرصع قلم سے انھیں چمکایا۔مقدمہ شعروشاعری ان کی سب سے اہم کتاب ہے ۔ ان کا انتقال ایک جنوری ۱۹۱۵ میں پانی پت میں ہوا۔
 
 
اقبال منزل:علامہ اقبال کی پیداءش ۹ نومبر ۱۸۷۷ کو سیالکوٹ میں ہوئی۔ شاعر، مصنف، قانون داں اور سیاست داں جیسے کثیر الجہات اوصاف کے مالک تھے ۔ بنیادی طور پر وہ نظم کے عظیم شاعر تھے ۔ انھوں نے اپنے کلام میں ہندو مسلم اتحاد پر بھی زور دیا۔ ترانہ ہندی، ہمالہ، نیاشوالہ، ترانہ ملی اور سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا وغیرہ تحریر کر وطن عزیز سے محبت کا کھل کر اظہار کیا۔ اس کے علاوہ حب الوطنی اور ہندوستاں سے محبت کا بھی بار بار درس دیا۔ ان کا انتقال ۲۱ اپریل ۱۹۳۸ میں لاہور میں ہوا۔
 
محمود منزل:یہ ہاسٹل شیخ الہند مولانا محمودالحسن کے نام سے منسوب ہے جن کا ذکر جامعہ کے گیٹ کے ضمن میں آچکا ہے کہ مولانا نے ہی جامعہ کی بنیاد اپنے دست مبارک سے رکھی تھی۔ واضح ہو کہ آپ مفسر قرآں،محدث اور عظیم مجاہد آزادی اور جنگ آزادی کے علمبردار تھے۔
 
اسلم منزل:مولانا اسلم جیراجپوری ایک ممتاز عالم دین تھے ان کی پیدءش ۲۷ جنوری ۱۸۸۲ میں جیراجپور ضلع اعظم گڑھ میں ہوئی ۔جامعہ کا قیام جب عمل میں آیا تو انھوں نے کھلے دل سے اس کاا استقبال کیا ۔ اس وقت علی گڑھ میں عربی و فارسی کے استاد تھےاور تقریباً چھ برسوں تک وہاں تدریسی خدمات انجام دیے پھر بعد میں مولانا محمد علی جوہر کے کہنے پر جامعہ تشریف لائے اور اسلامی تاریخ، قرآن و حدیث کے استاد مقرر ہوئے اور تا حیات اس ادارے سے وابستہ رہے۔
 
سعد منزل:
 
مولانا سعد الدین انصاری جامعہ کے اسکول میں حدیث، اسلامیات اور عربی کے استاد تھے۔ جامعہ کے لوگ انھیں مولانا سعد کہا کر تے تھے اس لیے وہ صرف مولانا سعد کے نام سے مشہور ہوگئے۔
 
جامعہ کی عمارتیں
 
دبستان حضرت نظام الدین اولیاء:حضرت خواجہ نظام الدین اولیا کی پیدائش 9/اکتوبر 1238ء کو بدایوں میں ہوئی۔ وہ ایک سلسلہ چشتیہ کے معروف و مشہور صوفی بزرگ تھے جن کا سلسلۂ نسب امام حسین تک جاتا ہے۔ فیکلٹی آف ہیومینٹیز اینڈ لینگویجز کی عمارت اسی صوفی بزرگ کے نام سے منسوب ہے۔ خواجہ بلا ملک و مذہب تمام ہندوستانیوں بلکہ برصغیر کے لائق احترام ہستی ہیں۔ آپ کے القابات نظام الاوالیاء محبوب الٰہی، سلطان المشائخ، سلطان الاولیا وغیرہ ہیں۔
 
محب الحسن ہاؤس:پروفیسر محب الحسن کا نام ایک بڑے عالم اور تاریخ داں کے طورپر لیا جاتا ہے۔ ان کی پیدائش 1908ء کوبلاس پور میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم کے بعد لکھنؤ یونیورسٹی گئے اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے واسطے لندن یونیورسٹی تشریف لے گئے۔ پڑھائی مکمل کرنے کے بعد ہندوستان کی مختلف یونیورسٹیوں میں درس تدریس کے کام انجام دیے۔ 1963ء میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبۂ تاریخ و ثقافت میں صدر شعبہ کے عہدے پر بھی رہے۔ یہ سابق نائب شیخ الجامعہ پروفیسر مشیرالحسن کے والد ماجد تھے۔ ان کا انتقال 21/اپریل 1999 میں ہوا۔
 
ایم۔ایم۔ اے جے اکیڈمی آف انٹرنیشنل اسٹڈیز:
 
مولانا محمد علی جوہر: تحریک آزادی کے عظیم رہنما، بے باک صحافی اور بانی جامعہ ملیہ اسلامیہ کی پیدائش 10/دسمبر 1878ء میں رام پور میں ہوئی۔ جدو جہد آزادی میں سرگرم رہنے کی وجہ سے مولانا کی زندگی کافی مصائب و پریشانی میں گزری۔ تحریک عدم تعاون کے پاداش میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے گئے۔ اس کے علاوہ تحریک خلافت کے بانی اور ترک موالات کی تحریک میں گاندھی جی کے شانہ بشانہ شریک رہے۔ گول میز کانفرنس کے سلسلہ میں انگلستان گئے اور آزادی وطن کا مطالبہ کرتے ہوئے بیمار ہوگئے اور لندن میں ہی انتقال فرمایا۔ البتہ ان کی تدفین بیت المقدس میں ہوئی۔
 
[[File:جامعہ ملیہ اسلامیہ.jpg|thumb|Photo added]]