"محمد باقر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی کے لیے
مضمون میں اضافہ کیا ہے
سطر 12:
<ref>(ابن خلکان،جلد اول،ص ۴۵۰)</ref>
 
=== فضل وکمال ===
مگر سلسلہ ت کادنیامیں قائم رہنا نظام کائنات کے برقرار رہنے کے لیے ضروری اور اہم تھا لٰہذا منظور الٰہی یہ تھا کہ محمد باقر کربلا کے میدان میں اس طرح شریک ہوئے۔عاشور کو دن بھر عزیزوں کے لاشے پر لاشے اتے دیکھنا ۔ بیبیوں میں کہرام ، بچوں میں تہلکہ ، حسین کاوداع ہونا اورننھی سی جان علی اصغر کا جھولے سے جدا ہوکر میدان میں جانا اور پھر واپس نہ انا ، کے باوفا گھوڑے کا درخیمہ پر خالی زین کے ساتھ آنا اور پھر خیمہ عصمت میں ایک قیامت کابرپا ہونا۔یہ سب مناظر محمد باقر کی انکھوں کے سامنے آئے اور پھر بعد عصر خیموں میں آگ کا لگنا ، اسباب کا لوٹا جانا، بیبیوں کے سروں سے چادروں کا اتارا جانا اور آگ کے شعلوں سے بچوں کاگھبرا کرسراسیمہ ومضطرب اَدھر اُدھر پھرنا ، اس عالم میں محمد باقر کے ننھے سے دل پر کیا گزری اور کیا تاثرات ان کے دل پر قائم رہ گئے اس کا اندازہ کوئی دوسرا انسان نہیں کر سکتا۔
باقر اس معدن کے گوہر شب چراغ تھے،جس کے فیض سے ساری دنیا میں علم وعمل کی روشنی پھیلی،پھر حضرت امام زین العابدین جیسے مجمع البحرین باپ کے آغوش میں پرورش پائی تھی،ان موروثی اثرات کے علاوہ خود آپ میں فطرۃتحصیلِ علم کا ذوق تھا، ان اسباب نے مل کر آپ کو اس عہد کا ممتاز ترین عالم بنادیا تھا، وہ اپنے وفور علم کی وجہ سے باقر کے لقب سے ملقب ہوگئے تھےبقر کے معنی عربی میں پھاڑنے کے ہیں اسی سے البقرا لعلم ہے،یعنی وہ علم کو پھاڑ کر اس کی جڑ اوراندرونی اسرار سے واقف ہوگئے تھے <ref>(تذکرۃ الحفاظ،جلد اول،صفحہ۱۱۱ وتہذیب الاسماء نووی جلد اول ،ق اول ص ۱۸۷)</ref>بعض علماء ان کا علم ان کے والد بزرگوار سے بھی زیادہ وسیع سمجھتے تھے، محمد بن منکدر کا بیان ہے کہ میری نظر میں کوئی ایسا صاحب علم نہ تھا،جسے علی ابن حسین پر ترجیح دی جاسکتی ہے،یہاں تک کہ ان کے صاحبزادے محمد کو دیکھا <ref>(تہذیب التہذیب،ج ۹،ص۳۵۰)</ref> وہ اپنے عہد میں اپنے خاندان بھر کے سردار تھے،علامہ ذہبی لکھتے ہیں، کان سید بنی ھاشم فی زمانہ امام نووی لکھتے ہیں کہ وہ جلیل القدر تابعی اورامام بارع تھے، ان کی جلالت پر سب کا اتفاق ہے ان کا شمار مدینہ کے فقہا اور ائمہ میں تھا۔
<ref>(تذکرۃ الحفاظ:۱/۱۱۱)</ref>
 
 
گیارہ محرم کے بعد ماں اور پھوپھی ،دادی اورنانی تمام خاندان کے بزرگوں کو دشمنوں کی قید میں اسیر دیکھا ، یقیناً اگر سکینہ کا ہاتھ رسی میں بندھ سکتا ہے تو یقین کہا جاسکتا ہے کہ محمد باقر کاگلا بھی ریسمان ظلم سے ضرور باندھا گیا ۔ کربلا سے کوفہ او رکوفہ سے شام اور پھر رہائی کے بعد مدینہ کی واپسی ان تمام منازل میں نہ جانے کتنے صدمے تھے جو محمد باقر کے ننھے سے دل کو اٹھانا پڑے او رکتنے غم والم کے نقش جو دل پر ایسے بیٹھے کہ ائیندہ زندگی میں ہمیشہ برقرار رہے۔
حدیث
حدیث ان کے گھر کی دولت تھی، اس لیے وہ اس کے سب سے زیادہ مستحق تھے،علامہ ابن سعد لکھتے ہیں،کان ثقۃ کثیرالحدیث والعلم
اس گنج گراں مایہ کو انہوں نے اپنے والد محترم امام زین العابدین،اپنے نانا حضرت امام حسنؓ، اپنے دادا حضرت علیؓ، اپنے چچیرے دادا محمد بن حنفیہ اوراپنے جد امجد کے چچیرے بھائی عبداللہ بن جعفر اورعبداللہ بن عباس،اپنی دادی حضرت عائشہؓ اورام سلمہؓ وغیرہ کے مخزن سے بالواسطہ حاصل کیا تھا، یعنی ان بزرگوں سے ان کی روایات مرسل ہیں،اپنے گھر کے باہر انس بن مالکؓ، سعید بن مسیب،عبداللہ بن ابی رافع،حرملہ ،عطاء بن یسار یزید بن ہرمز اورابو مرہ وغیرہ سے مستفید ہوئے تھے۔
 
== تربیت ==