"سعد بن معاذ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← عبد اللہ، لیے، 5
اضافہ کیا ہے
سطر 117:
== وفات ==
غزوہ خندق میں حبان بن عبد مناف نے جو عرقہ کا بیٹا تھا، ہاتھ پر ایک تیر مارا جس سے ہفت اندام کٹ گئی زخمی ہونے کے بعدمسجد نبوی کے خیمہ میں رہتے تھے اور حضور ﷺ روزانہ ان کی عیادت کو تشریف لاتے تھے ؛چونکہ زندگی سے مایوس ہوچکے تھے ،خدا سے دعا کی کہ قریش کی لڑائیاں باقی ہوں تو مجھے زندہ رکھ ان سے مجھ لڑنے کی بڑی تمنا ہے؛ کیونکہ انہوں نے تیرے رسول کو اذیت دی ،تکذیب کی اور مکہ سے نکال دیا اور اگر لڑائی بند ہونے کا وقت آگیا ہے تو اس زخم سے مجھے شہادت دے اور بنی قریظہ کے معاملہ میں میری آنکھیں ٹھنڈی کر، اس دعا کا دوسرا ٹکڑا مقبول ہوا، <ref>بخاری:2/91</ref>
آنحضرتﷺ نے خود زخم کو داغا جس سے خون رک گیا، لیکن اس کے عوض ہاتھ پھول گیا تھا، ایک دن زخم پھٹا اسی سے وفات ہوئی ،جنازہ روانہ ہوا تو خود آنحضرتﷺ ساتھ ساتھ تھے، فرمایا کہ ان کے جنازہ میں ستر ہزار فرشتے شریک ہیں،لاش بالکل ہلکی ہو گئی تھی، منافقین نے مضحکہ کیا تو آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ ان کا جنازہ فرشتے اٹھائے ہوئے تھے۔<ref>جامع ترمذی:633</ref>دفن کرکے واپس ہوئے تو سرورکائنات ﷺ نہایت مغموم تھے،ریش مبارک ہاتھ میں تھی اوراس پر مسلسل آنسو گر رہے تھے۔
حضرت سعدؓ کی وفات تاریخ اسلام کا غیر معمولی واقعہ ہے، انہوں نے اسلام کی جو خدمات انجام دی تھیں، جو مذہبی جوش ان میں موجود تھا اس کی بدولت وہ انصار میں صدیقی اکبر سمجھے جاتے تھے،حضرت عائشہؓ کے معاملہ میں جب آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ اس دشمن خدا (ابن ابی) نے مجھے سخت تکلیف دی ہے تم میں کوئی اس کا تدارک کرسکتا ہے؟ تو سب سے پہلے انہوں نے اٹھ کر کہا تھا کہ قبیلۂ اوس کا آدمی ہو تو مجھ کو بتائے میں ابھی گردن مارنے کا حکم دیتا ہوں؟
اس وقت اسی محبت صادق اور عاشقِ جاں نثار نے وفات پائی تھی،اس واقعہ کی اہمیت اس سے اور بڑھ جاتی ہے کہ فرشتے جنازہ میں موجود تھے،آنحضرتﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ان کی موت سے عرش مجید جنبش میں آگیا ہے۔
<ref>(بخاری:۱/۵۳۶)</ref>
ایک انصاری فخریہ کہتا ہے
وما احتزعرش اللہ من موت ھالک سمعنا بہ الا سعد ابی عمرو
کسی مرنے والے کی موت پر خدا کا عرش نہیں ہلا مگر سعد ابی عمر وکی موت پر
== مناقب واخلاق ==
اخلاقی حیثیت سے سعدبڑے درجہ کے انسان تھے، عائشہ فرماتی ہیں، رسول اللہ ﷺ کے بعد سب سے بڑھ کر عبد الاشہل کے تین آدمی تھے،سعدبن معاذ، [[اسید بن حضیر]] اور [[عباد بن بشر|عبادہ بن بشر]]۔