"تبع تابعین" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ کیا ہے
مضمون میں اضافہ کیا ہے
سطر 29:
ترجمہ:عباسی حکومت میں عجمی اور خراسانی رنگ غالب تھا اور بنوامیہ کی حکومت میں عربی اور بدوی رنگ غالب تھا۔
یہ تضاد دوسرے عناصر کے ساتھ یونانی، سریانی اور ہندی علوم خاص طور پرفلسفہ اور نجوم کی کتابوں کے عربی میں منتقل ہونے اور مدح خوان شعراء ادباء اور مغنیون کی حکومت کی طرف سے ہمت ازائی کی وجہ سے بھی پیداہوا اور اس کے بڑھانے میں قبائلی عصبیت اور ایرانی قومی حمیت نے بھی حصہ لیا؛ چنانچہ اس کے اثرات نہ صرف عملی زندگی میں پڑنے لگے؛ بلکہ اس کا اثراسلامی علوم اور اسلامی عقائدہ پربھی پڑا، اسلامی مملکت کے اکثر مقامات اور خاص طور پرکوفہ وبصرہ پایہ تخت ہونے کی وجہ سے نئے نئے مسائل اور نئے نئے مباحث کے آماج گاہ بن گئے تھے، شیعیت، خارجیت اور عربی عصبیت کے قدیم فتنے کیا کم تھے کہ ان میں قبائی اور قومی عصبیت، شعوبیت، اعتزال، مرجئیت، قدریت او رجہمیت وغیرہ جیسے نئے نئے فتنوں کا اضافہ ہوگیا تھا۔
اس پرفن اور پرشوردور میں جس میں آدمی کا اپنے ایمان کو سلامت رکھنا مشکل تھا، حضرات تبع تابعین نے نہ صرف یہ کہ اُن تمام فتنوں کا سلبی طور پرمقابلہ کیا؛ بلکہ ایجابی طور پرعلومِ دینیہ کی حفاظت اور تدوین وترتیب کا غیرمعمولی کام بھی انجام دیا؛ اگریہ برگزیدہ جماعت اس کام کی طرف متوجہ نہ ہوتی توامت، اسلامی علوم کے نہ جانے کتنے بڑے حصہ سے ہمیشہ کے لیے محروم ہوجاتی اور ان کی جگہ نہ جان کتنے غیراسلامی علوم نے لے لی ہوتی آئیندہ صفحات میں ان کے سلبی اور ایجابی دونوں طرح کے کارناموں کی قدرے تفصیل کی جاتی ہے؛ لیکن ان کے ان کارناموں کی تفصیل سے پہلے ضرورت ہے کہ اس عہد کے فتنوں کا مختصر تذکرہ کردیا جائے، ان کا تذکرہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ کتاب میں بار بار ان کا نام آئے گا اور اس لیے بھی کہ ان کی حقیقت جانے بغیر نہ توتبع تابعین کے کارناموں کی اہمیت کا بخوبی اندازہ ہوسکتا ہے اور نہ یہ بات اچھی طرح سمجھ میں آسکتی ہے کہ بعض ائمہ نے ان کے مقابلہ میں اپنے جسم وجان کا پورا سرمایہ کیوں لگادیا۔