"تحریک جعفریہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 1:
[[شیعہ]] جماعت۔تحریک جعفریہ جنرل [[ضیاالحق]] کے زمانے میں جولائی انیس سو اسی میں شیعہ مسلک کے افراد کے زکوۃ کی جبری ادائیگی کے خلاف کامیاب احتجاج کے نتیجے میں بنی تھی۔ جس کے بانی شیعہ مجتہد علامہ [[جعفر حسین]] تھے اور اس وقت اس کا نام تحریک نفاذ فقہ جعفریہ رکھا گیا تھا جسے بعد میں بدل کر تحریک جعفریہ کردیا گیا۔ مولانا [[ساجد نقوی]] اگست انیس سو اٹھاسی میں [[عارف حسین حسینی]] کے قتل کے بعد تحریک جعفریہ کے صدر بنے۔ سن دو ہزار دو میں تحریک جعفریہ پاکستان پر پابندی لگنے کے بعد اس کا نام اسلامی تحریک رکھ دیا گیا۔
 
17ستمبر1988کو تحریک نفاذفقہ جعفریہ کے اراکین نےعلامہ سیدساجد علی نقوی کوملت اسلامیہ کاقائدمقررکیا
==پابندی لگنے کی وجہ==
جس طرح [[سپاہ صحابہ]] کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ شیعوں پر حملوں میں ملوث ہے اس طرح تحریک جعفریہ کے بارے بھی یہی کہا جاتا ہے کہ یہ بھی اہلسنت پر حملوں میں ملوث رہی ہے تحریک جعفریہ کی ذیلی تنظیم جس کا نام [[سپاہ محمدپاکستان]] رکھا گیا تھا دہشت گردی کی متعدد وارداتوں میں ملوث رہی۔ اس پر حکومت نے پہلے ہی پابندی عائد کردی تھی۔ بالآخر ان تمام فرقہ ورانہ جماعتوں کو حکومت پاکستان نے کالعدم قرار دے کے ان سب پر پابندی عائد کردی۔
 
جب5،اگست 1988کو قائدشہیدعلامہ سیدعارف حسین حسینی کی قبائے قیادت شہادت کے سرخ خون سے رگین ہوئی توپاکستان کی ملت اسلامیہ بالعموم اورمکتب تشیع وتحریک نفاذفقہ جعفریہ پاکستان کے اراکین پر بالخصوص مایوسی کے آثارنمایاں ہوئے لیکن مختصرعرصہ ہی میں پاکستان کے اندرقرآن کی یہ آیت''ماننسخ من اٰیة اوننسھا نات بخیرمنھااومثلھا'' اپنے مصداق کا آئینہ داربن کرنمودارہوئی کہ'' ہم اس وقت تک اپنی کسی نشانی کو نہیں مٹاتے یابھلاتے جب تک کہ اس سے بہتریااس جیسی نشانی نہ دے دیں''اس طرح سے17ستمبر1988کو تحریک نفاذفقہ جعفریہ کے اراکین نے اپنے مرکزی پلیٹ فارم کے دستوراورآئین کی روشنی کے تحت پیشاورمیں (سپریم کونسل اورمرکزی کونسل کے)اہم اجلاس میں
 
حضرت علامہ سیدساجد علی نقوی مدظلہ العالی کوملت اسلامیہ پاکستان اورتحریک نفاذفقہ جعفریہ کاقائدمقررکرکے دنیاکے سامنے روشناس کرایا.
قائدشہید کی شہادت کے بعدقائدملت جعفریه پاکستان حضرت علامہ سیدساجد علی نقوی کاقیادت کے لئے انتخاب الله تعالی کی طرف سے پاکستانی قوم کے لئے بهت بڑا احسان تهااس احسان پرملت اسلامیه پاکستان جتنابهی خدائے منان کاشکراداکرے کم هے.اس لئے که گرچه قائد ملت جعفریه حضرت علامہ سیدساجد علی نقوی کی قومی خدمات کاسلسله قیادت کے منصب سے بهت پهلے کاهے جیساکه جب آمرضیاء کے خلاف بحالی جمهوریت کی تحریک چلی توبهرپور اندازمیں اس کی حمایت کی.تحریک نفاذ فقه جعفریه پاکستان کی تاسیس میں اهم کردارادا کیا.مفتی صاحب کے دورقیادت میں سپریم کونسل کے رکن منتخب ہوئے تومرحوم مفتی جعفرنے آپ میں موجودقائدانه صلاحیتوں کے پیش نظراہم ذمہ داریاں عائدکیں جن میں ایم ۔آر۔ڈی ،اے ۔پی ۔سی اوردیگرسیاسی اتحادوں میں تحریک کی نمائندگی جیسے اہم امور آپ کے سپردتھے ۔
حضرت علامہ سیدساجدعلی نقوی قائدشہیدکے دورقیادت میں بھی اس عظیم تحریک میں اہم کردار ادا کرتے رہے اورآپ کی انہیں اجتماعی اورسیاسی خدمات کے پیش نظرقائدشہیدنے بھی آپ کواپنا قریبی مشاوراورسینئرنائب صدرکے طورپرانتخاب فرمایا.علامہ سیدساجدعلی نقوی قائدشہیدکے قریبی اوربااعتمادساتھیوں میں سے تھے آپ پاکستان کے اندرہونے والے تمام تردورہ جات میں عموماً قائدشہیدکے شانہ بشانہ همسفررہے ۔
پیروان مکتب اہل بیت (ع) کے حقوق کے تحفظ کی بات ہو،اتحادبین المسلمین کامیدان ہویاسیاسی پیچیدگیوں سے گذرنے کامرحلہ ہوایک امین مشاورکے طورپرقائدشہیدکے ساتھ مکمل تعاون کیایہی وجہ تھی کہ قائد شہید نے ہمیشہ تحریک کے اہم اورسخت امورعلامہ سیدساجد علی نقوی کوہی سپردکرتے رہے.چاہے وہ تحریک نفاذفقہ جعفریہ کی آئین سازی کااہم کام ہو، ٦جولائی ١٩٨٠ میں کوئٹہ کے اندرتحریک کے کارکنان پرحکومت کی طرف سے عائدکردہ ظلم،قتل وغارت اورجوانوں کوپس زندان ڈالنے کے کیس کی نظرداری کرناہویا١٩٨٨ء میں عیدفطرکے موقعہ پرگلگت میں شیعیان علی کے خلاف ہونے والی شیعوں کے قتل عام کی خون کی ہولی کاوا قعہ'' جس میں ١٣ قصبہ ودیہات ویران ہوگئے تھے ''کی دیکھ بھال یاپاکستان کی شیعہ قوم کی تقدیرکے فیصلے کے اعلان کے لئے قرآن وسنت کانفرنس کے دوران پیش ہونے والے سیاسی منشورکے تدوین کامرحلہ ہواس قسم کے اہم امورقائد ملت جعفریہ حضرت علامہ سیدساجدعلی نقوی ہی کی سرپرستی میں انجام پاتے رهے اورآپ نے مکتب تشیع کے استحقاق حقوق کے لئے منعقده ملک گیر ''قرآن وسنت کانفرنس لاہور '' کے عظیم اجتماع کوکامیابی سے ہمکنار ہونے کے لئے قائدشہیدکے ساتھ شب وروزمحنت کی جس کے نتیجہ میں ملک کی عظیم اورطاقتورشیعہ قوم،ملک کے سیاسی میدان کاحصہ بن کر ابھری.مگرقومی قیادت سنبهالنے کے بعدکی خدمات کشمرحله ایک باب اور کهلی کتاب کی حیثیت رکهتا هے جسے سمجهنے کے لئے عقل سلیم اورانصاف کی آنکه درکارهے تاهم خلاصه کے طورپر یه کهاجاسکتاهےکه قائدشہید کے تمام خوابوں کوشرمنده تعبیرکرنے کےمواقع فراهم کرنا آپ کی قائدانه صلاحیتوں کامرهون منت هے.
علامہ شهیدعارف حسین الحسینی کی تمام ترجدوجہداستعماراوراس کے پروردہ گروہوں کے خلاف تھی..... ان کی جدوجہدناانصافی اوربے عدالتی کے خلاف تھی ..... ان کی جدوجہدمعاشره میں موجودناہمواریوں اوربرائیوں کے خلاف تھی ..... ان کامقصدمسلمانوں کوداخلی طورپرمتحد اورمتفق کرناتھا.....
ان کامقصدمحروم اورمظلوم طبقات کومنظم کرکے ان کے حقوق کے حصول کی طرف متوجہ کرناتھا.....ان کامقصد دہشت گردی کاخاتمہ اورامن واخوت کافروغ تھا.....ان کامقصدسنت رسول اکرم (ص)اورسیرت اہلبیت اطہار کی نشر واشاعت تھا.....ان کامقصدتشیع کوداخلی سطح پرمستحکم کرکے عالم اسلام کے ساتھ ہم آہنگ کرنا تها اورآپ نے انہیں اعلیٰ مقاصدکے حصول کے شہادت کانذرانہ پیش کیا۔
انہی اہداف کے پیش نظرقائدملت اسلامیہ علامہ سیدساجدعلی نقوی نے عملی اقدامات کئے1988سے پاکستان کے اندرهونے والے تمام ترانتخابات میں حصه لیا.نه صرف اپنے نمائندوں کوصوبائی.قومی اسمبلیوں تک پهنچایابلکه دوصاحب علم وعمل شخصیات کوسینٹ تک پهنچایا.اپنے قومی حقوق کی حفاظت میں پس زندان جاناتوبرداشت کیا مگراصولوں پرسودابازی سے مسلسل انکار کرتے چلے آرهے هیں. اتحادبین المسلمین کے حوالے سے مختلف اتحادی فورمز کےبانی رهے اوراسی اتحاد کے نتیجه میں ملک کوداخلی جنگ سے محفوظ رکهتے هوئےفرقه وارانه مسائل کاهمیشه کے لئے سدباب کردیا اسی طرح دشمن نے جوہماری نسل کشی کے لئے سامان فراہم کیاتھا وہ بھی ہمیشہ کے لئے نابودہوکررہ گیا۔اس حقیقت کوسمجھنے کی چھوٹی سی مثال یو ں پیش کی جاسکتی ہے کہ جب پوراپاکستان گندے ،غلیظ وتکفیری نعروں کے بھنور میں پھنساہواتھااورتمام تر زندگی کے وسائل کو ان گندے نعروں کے پمفلٹوں اورچاکنگ سے کالاکیاگیاتھا بلکہ پاکستان کی بہت ساری مساجداوردینی مراکزبھی تعصب و فرقہ واریت کازہراگلتے ہوئے دکھائی دے رہے تھے ذرااس وقت کی فضااورماحول کواپنے ذہن میں تصورکرکے انصاف سے سوچئے کہ اس فضاکی بڑھتی ہوئی صورتحال میں کیاہماراکوئی بچہ سکول جاسکتا؟۔
کیاہمارابچہ نوجوانی کی فطرت کے مطابق سکول میں کسی کے ساتھ دوستی کر سکتا تھا؟
کیاکسی سے کاغذقلم اورسکول کی ضروریات مانگ سکتاتھا؟
کیاسکول کی عمومی فضامیں کھا،پی سکتاتھا؟
اور.....اور........اور ........ ...؟
اسی طرح اگر اس بچے کوان تمام ترباتوں کے مقابلے میں کافرکہہ کردھکیلاجاتاتوکیایہ بچہ اپنے مذہب کو بیاں کرنے کے قابل رہتا...؟
یاشیعہ مذہب سے ہی ہاتھ اٹھالیتاکہ اس مذہب میں رہ کرکیاکروں........جہاں نہ استاداحترام سے بات کرتاہے اور نہ ہم کلاسی اہمیت دیتے ہیں.................... نہ کسی وسیلہ زندگی پرسکوں سے سفرکرسکتا ہوں............... جہاں سے گذروں تو کافر کہہ کر کے پکارا جاؤں!!!!! اس ماحول ،فضااور معاشرے میں کیاکوئی شیعہ بچہ اپنے مذہب کوبچاسکتاتھا؟
کسی قوم کی نسل کشی کے لئے اس سے بھڑ کر کوئی اورآسان ذریعہ ہوسکتاتھا ؟اس شیعہ نسل کشی کے سدباب کے لئے صرف قائدملت جعفریہ حضرت علامہ سیدساجدعلی نقوی کی ہی ذات بابرکت تھی جنہوں نے پوری جانفشانی کے ساتھ پاکستانی معاشرے کو فرقہ واریت کے دلدل سے نکالا۔
قائد شهید کی یه دیرینه آرزو تهی دنیا کے مسلمان حضرت امام خمینی رح کی قیادت میں متحدهوکراسلامی بیداری کی تحریک چلائیں.الحمدالله قائدملت جعفریه بهت سارے بین الاقوامی اسلامی فورمز کے رکن هیں اورآج 17ستمبر2011تهران میں منعقده اسلامی کانفرنس میں شرکت کے لئے تهران میں تشریف فرماهیں.
 
 
هم 17ستمبرکو قائدملت جعفریه پاکستان حضرت علامہ سیدساجد علی نقوی مدظلہ العالی کے یوم انتخاب کی مناسبت سےتمام اهالیان پاکستان کی خدمت میں هدیه تبریک پیش کرتےهیں.
 
[[Category:پاکستان کی سیاسی جماعتیں]]