"اسحاق بن راہویہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ کیا ہے
مضمون میں اضافہ کیا ہے
سطر 44:
=== اہلِ علم سے مذاکرات ===
اجتہادی مسائل میں ارباب علم کے درمین ہمیشہ مذاکرہ ومباحثہ ہوتا رہا ہے، امام شافعیؒ، امام احمد بن حنبلؒ یہ دونوں بزرگ اسحاق بن راہویہ کے معاصر تھے، اس لیے ان میں بھی بعض دینی مسائل میں مذاکرے ہوئے ہیں، ان میں سے اہلِ تذکرہ نے خصوصیت سے دومسئلوں کا ذکر کیا ہے۔
ایک مسئلہ یہ تھا کہ مکہ کے اندر جومکانات ہیں ان پران کے رہنے والوں کا حق ملکیت بھی ہے یانہیں؛ اگر ہے تووہ ان کوکرایہ وغیرہ پراُٹھاسکتے ہیں یانہیں اور اگرنہیں ہے تو پھران کوبیع کرنے یاکرایہ پردینے کا اختیار ہے یانہیں امام شافی ملکیت کے قائل تھے اور اسحاق بن راہویہ مکہ کی سرزمین پرکسی کی ملکیت تسلیم نہیں کرتے تھے، اتفاق سے ایک بار مکہ میں ان دونوں بزرگوں کا اجتماع ہوگیا، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ بھی موجود تھے، اسحاق بن راہویہ رحمہ اللہ بھی یہ چونکہ اس مسئلہ میں بہت سخت تھے، اس لی انہوں نے امام شافعی کے سامنے اپنے خیال کا اظہار کیا، امام شافعی رحمہ اللہ نے اس سے اختلاف کیا اور اپنے اس اجتہاد پرقرآن کی اس آیت سے استدلال کیا:
 
لِلْفُقَرَاء الْمُهَاجِرِينَ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِن دِيارِهِمْ۔
<ref>(الحشر:۸)</ref>
ترجمہ:ان فقیر مہاجرین کے لیے جن کوان کے گھروں سے نکالا گیا۔