"ولندیزی ایسٹ انڈیا کمپنی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 51:
== کوئینین پر اجارہ داری ==
ایک اندازے کے مطابق 1943ء تک دنیا بھر میں 80 کروڑ لوگ [[ملیریا]] کے مرض میں مبتلا ہوتے تھے جن میں سے دس کروڑ [[انڈیا]] میں ہوتے تھے۔ دنیا بھر میں ملیریا سے سالانہ 30 لاکھ لوگ مرتے تھے جن میں سے 10 لاکھ ہندوستانی تھے۔ اُس زمانے میں ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی [[جاوا]] میں 37,500 ایکڑ رقبے پر سنکونا (cinchona) درختوں سے بننے والی ملیریا کی دوا [[کوئینین]] (Quinine) پر مکمل اجارہ داری رکھتی تھی۔ دنیا بھر کو دستیاب کوئینین کا 95 فیصد حکومتی سرپرستی میں ڈچ سنڈیکیٹ کے ہاتھوں میں تھا۔ کوئینین کی قیمت زیادہ رکھنے کے لیے پیداوار کم رکھی جاتی تھی۔<!-- the Kina Bureau of Amsterdam, maintained a high-price, low-output policy. --> ہر ملک کا کوئینین کا کوٹہ مقرر تھا۔ اگر سنکونا کی پیداوار دنیا بھر کے کوٹے سے زیادہ ہو جاتی تھی تو آدھی فصل جلا دی جاتی تھی تاکہ کوئینین کی قیمت گر نہ جائے۔ اس طرح ملیریا سے ہونے والی اموات میں خاطر خواہ اضافہ ہو جاتا تھا۔
: "It is estimated that there are some 800,000,000 sufferers from malaria in the world to-day, more than 100,000,000 of whom are in India alone, accounting for 1,000,000 of the 3,000,000 deaths annually... It is not too much to say that these practices were directly to blame for the continuance of a much higher death rate than that which would have obtained if maximum production and competitive price levels existed.<ref name="DENIS_FAHEY">[http://www.liberius.net/livres/Money_manipulation_and_social_order_000000317.pdf MONEY MANIPULATION AND SOCIAL ORDER]</ref>
SOCIAL ORDER]</ref>
 
==اقتباس==