"دجال" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 65:
# اس (دجال) کے پاس روٹیوں کا [[پہاڑ]] اور پانی کا دریا ہوگا (مطلب یہ کہ اس کے پاس پانی اور غذا وافر مقدار میں ہوں گے)۔[[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|نبیؐ]] نے فرمایا ان باتوں کے لیے وہ نہایت حقیر ہے لیکن [[اللہ]] اسے اس کی اجازت دے گا (تاکہ لوگوں کو آزمایا جاسکے کہ وہ اللہ پر یقین رکھتے ہیں یا دجال پر)۔<ref>صحیح المسلم، کتاب الآداب، باب جواز قولہ لغیر ابنہ، حدیث نمبر : 2152</ref><ref>صحیح بخاری، کتاب الفتن، باب ذکر الدجال، حدیث نمبر : 6705</ref>
# اور پھر '''دجال''' اپنے ساتھ ایک [[دریا]] اور [[آگ]] لے کر آئے گا۔ جو اس کی آگ میں پڑے گا، اس کو یقناً اس کا صلہ ملے گا اور اس کا بوجھ کم کر دیا جائے گا۔ لیکن جو اس کے دریا میں اترے گا، اس کا بوجھ برقرار رہے گا اور اس کا صلہ اس سے چھین لیا جائے گا۔<ref>ابو داؤد، کتاب الفتن، باب ذکر الفتن ودلائلھا، حدیث نمبر : 4246</ref>
# ہم نے پوچھا: " یا رسول اللہ ! وہ اس [[زمین]] پر کتنی تیزی سے چلے گا؟" [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|آپؐ]] نے فرمایا: "جس طرح [[ہوا]] [[بادل]]وں کو اڑا لے جاتی ہے۔"<ref>صحیح مسلم، کتاب الفتن، باب ذکر الدجال، حدیث نمبر : 2937</ref><ref>ابن ماجہ، کتاب الفتن، باب فتنہ دجال و خروج عیسیٰ، حدیث نمبر : 4075</ref><ref>{{Cite book|title=ترمذی: 2240}}</ref>
# وہ (دجال) ایک [[گدھا|گدھے]] پر سوار ہوگا۔ اس (گدھے) کے کانوں کے درمیان چالیس [[ہاتھ]]وں کا فاصلہ ہوگا۔<ref>مسند احمد، مسند جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ، حدیث نمبر : 4954</ref>
# [[اللہ|اللہ تعالیٰ]] اس کے ساتھ [[شیطان|شیاطین]] کوبھیجے گاجو لوگوں کے ساتھ باتیں کریں گے۔<ref>الماخذ المذکور تحت رقم : 86</ref>
# وہ ایک بدّو سے کہے گا۔ اگر میں تمہارے [[باپ]] اور [[ماں]] کو تمہارے لیے دوبارہ زندہ کروں تو تم کیا کروگے؟ کیا تم شہادت دو گے کہ میں تمہارا [[خدا]] ہوں۔ بدّو کہے گا: ہاں! چنانچہ دو شیاطین اس بدّو کے ماں اور باپ کے روپ میں اس کے سامنے آجائیں گے اور کہیں گے: ہمارے بیٹے اس کا حکم مانو یہ تمہارا خدا ہے۔<ref>ابن ماجہ، کتاب الفتن، باب فتنہ دجال، حدیث نمبر : 4077</ref>
# '''الدجال''' آئے گا لیکن اس کے لیے [[مدینہ منورہ|مدینہ]] میں داخل ہونا ممنوع ہوگا۔ وہ مدینہ کے مضافات میں کسی بنجر (سیم زدہ) علاقے میں خیمہ زن ہوگا۔ اس دن بہترین آدمی یا بہترین لوگوں میں سے ایک اس کے پاس آئے گا اور کہے گا: میں تصدیق کرتا ہوں تم وہی '''دجال''' ہو جس کا حلیہ ہمیں اللہ کے نبیؐ نے بتایا تھا۔ '''الدجال''' لوگوں سے کہے گا : اگر میں اسے قتل کردوں اور پھر زندہ کردوں تو کیا تمہیں میرے [[دعویٰ]] میں کوئی شبہ رہے گا؟ وہ کہیں گے نہیں! پھر '''دجال''' اسے [[قتل]] کر دے گا اور پھر اسے دوبارہ زندہ کر دے گا۔ وہ آدمی کہے گا اب میں تمہاری حقیقت کو پہلے سے زیادہ بہتر جان گیا ہوں۔ '''دجال''' کہے گا: میں اسے قتل کرنا چاہتا ہوں لیکن ایسا نہیں ہوسکتا۔<ref>صحیح البخاری، کتاب الحج، ابواب فضائل المدینہ، باب لاید خل الدجال المدینۃ، حدیث نمبر : 1783</ref>
#اپنے نہ ماننے والوں سے اس کا مال و متاع چھین لے گا۔ <ref>{{Cite book|title=ترمذی: 2240}}</ref>
#اپنے ماننے والوں کو دنیا کا ظاہری مال و متاع خوب دے گا۔ <ref>{{Cite book|title=ترمذی: 2240}}</ref>
#ایک نو جوان کو مار کر زندہ کر دے گا۔<ref>{{Cite book|title=ترمذی: 2240}}</ref><ref>{{Cite book|title=بخاری شریف: 1882}}</ref><ref>{{Cite book|title=ابن ابی شیبہ: 37506}}</ref><ref>{{Cite book|title=مسلم شریف: 2938}}</ref>
درج بالا احادیث کی روشنی میں
# اس کا قبضہ تمام زندگی بخش وسائل مثلاً پانی، آگ اور غذا پر ہوگا۔