"کھچی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 1:
کھچی ایک جاٹراجپوت ذات ہے۔
[[زمرہ:پنجاب_کی_ذاتیں]]
 
[[زمرہ:سرائیکی قبائل]]
کھچی
سب سے زیادہ جنگ پسند قوم
 
سب سے زیادہ لڑائی میں مہارت رکھنے والی,
کھچی قوم کی اکثریت میان اور ساہیوال کے درمیانی علاقوں میں تیار ہے ۔ جھنگ اور لاہور کے اضلاع میں بھی یہ کافی تعداد میں آباد ہیں ۔ جبکہ ان کے بے شمار خاندان گوجرانوالہ ، شاہ پور سرگودھا اور بہاولپور کے اضلاع میں آباد ہیں ۔ علاوہ ازیں ان کے خاندان ضلع جہلم ، گجرات اور مظفر گڑھ میں بھی پائے جاتے ہیں ۔ پنجاب کے یہ لوگ ڈیرہ اسماعیل خان اور ڈیرہ غازی خان میں بھی آباد – علاوه بر
کھچی قوم کے لوگ بہت ضدی ہوتے ہیں.
نسب و نسب کے لحاظ سے کچھی راجپوت ہیں ۔ ان کے جد امجد کا نام کی یا خان بتایا جاتا ہے ۔ یہ شخص اجمیر کا حاکم تھا اور دربار دہلی میں بھی اس کی رسائی تھی ۔ جب وہلی کے چوہان راجپوت حکمرانوں کو مسلم حملہ آوروں کے ہاتھوں شکست ہو گئی تو اس کی کی اولادیں بھی بکھر گئیں ۔ تاہم مغل حکمرانوں کے دور میں کچھی کی اولاروال سے رو شخص جن کے نام میان اور واران بنائے جاتے ہیں نقل مکانی کرکے انسان میں وارد ہوئے ۔ یہ دونوں این سیسان اور واوان آپس میں سگے بھائی تھے ۔ ملتان کے علاقے میں آکر میسان نے ندوہ گاؤں آبار کیا جبکہ واران نے شیر گڑھ کی بنیاد ڈالی ۔ اس علاقہ میں اس قوم نے جوئیہ قوم کے ساتھ جنگ بھی کی تھی ۔ اس دور میں ان کے سرداروں کے نام لونا کسی کی دلیل خان اور علی خان تھے ۔ کسی قوم میں ان تینوں سرداروں کے نام آج بھی عزت و احترام سے لئے جاتے ہیں ۔ایک اور روایت اس قوم کی مغربی پنجاب میں آباد کاری کے متعلق یہ بھی ملتی ہے کہ مغل دور حکومت میں ان کے رو سردار حسین خان اور حاجی فتح خان پہلے پل اس علاقہ میں آئے تھے ۔ یہ دونوں سردار آپس میں سگے بھائی تھے اور مغل فوج کے عہدیدار بھی تھے ۔ ان دونوں بھائیوں کو کسی مغل حکمران نے مغربی پنجاب میں بلوچوں کی سرکوبی کے لئے روانہ کیا تھا ۔ ان دونوں نے بلوچوں کو شکست دی اور پھر یہیں آبار ہوگئے ۔ بہر کیف یہ واقعہ تاریخ کی کسی کتاب میں ہمیں نہیں ملتا ۔ ممکن ہے ان کے دو سرداروں سیان اور واران نے مغل دور میں اسلام قبول کیا ہو اور ان کے اسلای نام حسین خان اور شان رکھے گئے ہوں ؟
مغلوں کی آمد سے پہلے یہ اجمیر سے ملتان تک کے علاقے پر حکومت کرتے تھے
شکسوں کے دور میں بھی قوم کی سکھوں سے لڑائی مشہور ہے ۔ انمول لے سکھوں کے سردار گنڈالے اور جنڈانے کا بھی پامردی سے مقابلہ کیا تھا ۔ یہ الگ بات کہ اس جنگ میں انہیں بے حد جانی نقصان اٹھانا پڑا تھا ۔ کبھی قوم اب بھی میلی اور اس کے نورائی علاقوں میں کافی تعداد میں آباد ہے اور اس علات میں اسی لحاظ سے ان میں نمایاں و بلند مقام حاصل ہے ۔ انگریز دور میں ان کے سردار اور مر آن زرہ اور اعظم خان آف علی واہ کافی مشہور تھے ۔ تحصیل میلسی ضلع ملتان کے بھی قوم کے خاندانوں میں یہ روایت مشہور ہے کہ وہ لوگ ساہن پال نامی ایک شخص کی اولاد ہیں
زبان کے پکےاور کسی سے نہ ڈرنےوالے
اور پلے پل علمی میں آباد ہوئے تھے ۔ بعد میں ان کے خاندان کے ایک بزرگ صوبیدار رائے لوتا یہاں آکر مقیم ہوئے تھے ۔ مغل بادشاہوں کے عہد میں ان کے سرداروں نے کافی عروج حاصل کیا تھا ۔ ان کے سردار حسین خان بھی اور حاکی فتح خان کبھی نے مغل دور میں بلوچوں کے خلاف جنگی خدمات سرانجام دی تھیں ۔ میلسی کا شہر کبھی اس قوم کے ایک بزرگ میلی ثانی نے آباد کیا تھا ۔ اس کے علاوہ کی دیگر مواضعات بشمول سرگانہ نره علی واہ غلام حسین عمر تھی ، حلیم کی جنگل سکندر تیار همکی و ترکی وغیرہ ان میں مشہور سردار علی خان کبھی نئے علی واہ آباد کیا تھا ۔ انگریز دور میں زیلدار بھی رہے ہیں۔
آج تک کوئی اس قوم کے بارے میں نہیں جان پایا اور جو جاتنا ہو ایسا کوئی زندہ ہی نہیں کھچی قوم کی تاریخ کو ہمیشہ رازرکھا گیا اور آج بھی اس کے بارے میں درست جاننے والا کوئی شخص زندہ نہیں۔