"خیبر پختونخواہ میں اردو ادب" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 73:
جدید نسل سے تعلق رکھنے والے افسانہ نگاروں نے نہ صرف حقیقت نگاری کو آگے بڑھایا بلکہ اس میں نکھار اور تنوع بھی پیدا کیا اس دور میں ہمیں چند ایسے افسانہ نگار ملتے ہیں جن کے سامنے برصغیر پاک و ہند کی رومانیت، حقیقت پسندی، آزادی کی کوششیں ان کے نتائج، سیاسی کشمکش اور بہت سے مسائل تھے۔ اس کے علاوہ پاکستانی معاشرے کے سیاسی، سماجی اور تہذیبی اور معاشرتی المے ے تھے۔ معاشرے میں تیزی سے پھیلنے والا انتشار تھا۔ سائنسی اور صنعتی ترقی تھی اور سب سے بڑھ کر افسانہ کی روایت اور اس کے تسلسل میں بڑصغیر پاک وہند کا موجودہ افسانہ تھا۔ ان سارے عناصر نے اس جدید نسل کے افسانہ نگاروں کو نئی معنویت، نئے مسائل اور نئے آہنگ سے دوچار کیا۔ اس لیے اس نسل کے افسانہ نگاروں میں موضوعاتی اور اسلوبیاتی سطح پر نئی کیفیات نظرآتی ہیں۔ اس دور میں ہمیں کئی قدآور افسانہ نگار ملتے ہیں۔ جن کی حیثیت صوبائی نہیں بلکہ ملکی اور بین الاقوامی ہے۔ اس دور میں جو افسانہ نگار شامل ہیں وہ یہ ہیں۔
 
== منور رئوفرؤف ==
 
منور رئوف حب الوطنی اور مقصدیت و اصلاح پسندی سے سرشار اس دور کا ایک اہم نام ہے۔ ان کے دو افسانوی مجموعے ”طرفہ تماشا “ اور ”انمول رتن“ منظر عام پرآچکے ہیں۔ ان کے افسانوں میں زندگی کے حقائق نظرآتے ہیں۔ یہاں سکھ بھی ہے اور دکھ بھی۔ انسان کے مثبت پہلو بھی ہیں اور منفی بھی۔ مقامی ماحول اور معاشرت بھی ہے اور ملکی و بین الاقوامی حالات کا تذکرہ بھی ہے۔ ان کے افسانے ادب برائے زندگی کے ترجمان ہیں۔”دروند پختون“ میں مقامی، تہذیب و معاشرت اور اس کی اقدار کو پیش کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ”انمول رتن “ ”محبت کا ہے پیغام جہاں تک پہنچے “ اور ”یاجوج ماجوج “ اصلاحی اور مقصدی افسانے ہیں۔