"عابس بن ابی شبیب شاکری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 9:
 
== نام و نسب ==
''عابس بن ابی شبیب بن شاکر بن ربیعہ بن مالک بن صعب بن معویتہ بن کثیر بن مالک بن جشم بن حاشد الھمدانیہمدانی شاکری.شاکری۔''
== قبیلہ ==
[[بنو شاکر]] قبیلہ ھمدان[[ہمدان]] کی ایک شاخ تھے اور ان ہی کی نسبت [[علی ابن ابی طالب|حضرت علی علیہ السلام]] نے جنگِ[[جنگ صفین]] کے موقع پر فرمایا تھا کہ:'' اگر ان کی(بنو شاکر کی) تعداد ایک ہزار ھوجائےہوجائے تو خدا کی عبادت اس طرح ھونےہونے لگے جس طرح ھونیہونی چاھیئے.چاہیے۔''
 
یہ لوگ بڑے شجاع اور جنگ آزما تھے اور "فتیان الصباح" کے لقب سے مشہور تھے جس کے معنی ہیں "وقتِ صبح کے جواں مرد" چونکہ غارت گری اور جنگ کا مقابلہ زیادہ تر اوقاتِ صبح میں ہوتا تھا اس لیے اس وقت کی طرف نسبت دی گئی۔
 
ھمدانہمدان کی ایک دوسری شاخ [[بنو وادعہ]] کے پاس ان لوگوں نے جاکر قیام کیا تو یہ بھی اُنکیاُن کی طرف بھی منسوب ھونےہونے لگے اور اسی لیے عابس شاکری بھی کہا جاتا تھا اور وادعی بھی.بھی۔
== شخصیت ==
عابس شیعانِشیعیانِ [[کوفہ]] میں سے رئیسِ قوم، بہادر، مقرر، عبادت گزار اور شب زندہ دار تھے۔متعددتھے۔ متعدد لڑائیوں میں کارِنمایاںکارِہائے نمایاں انجام دے چکے تھے اور دلوں پر شجاعت کا سکہ قائم تھا.تھا۔
== مسلم کا ساتھ ==
جب جناب [[مسلم بن عقیل]] کوفہ میں وارد ہوئے تھے اور آپ (ع) نے پہلا جلسہ منعقد کرکے [[امام حسين|امام حسین علیہ السلام]] کا خط سنایا تھا تو اس وقت سب سے پہلے عابس ہی کھڑے ہوئے تھے اور انہوں نے کہا تھا کہ "میں دوسروں کا ذمہ دار نہیں مگر جہاں تک میری ذات کا تعلق ہے میں نے طے کر لیا ہے کہ آخری دم تک آپ (ع) کا ساتھ دوں گا۔
سطر 26:
 
== کربلا میں ==
جب شوذب درجہ شہادت پر فائز ھوچکےہوچکے تو عابس نے امام (ع) کی خدمت میں عرض کیا "بخدا روئے زمین پر کوئی ایسا نہیں جو مجھے آپ (ع) سے زیادہ عزیز و محبوب ھوہو.اگر مجھے قدرت ھوتیہوتی کہ میں اپنی جان سے زیادہ کوئی عزیز شے آپ (ع) کی خدمت میں پیش کروں تو ایسا ہی کرتا.مگر اب تو بس میری جان باقی ہے بس اب اجازت دیجئے میں آخری سلام عرض کرتے ھوئےہوئے خدا کو گواہ کرتا ھوںہوں کہ میں آپ (ع) کے اور آپ (ع) کے پدرِ بزرگوار کے دین پر قائم ھوںہوں"
 
ان الفاظ کو ادا کرکے امام (ع) سے رخصت ھوئےہوئے اور تلوار کھینچتے ھوئےہوئے صفوفِ مخالف کے سامنے پہنچے.ان کی پیشانی پر اس وقت ایک زخم موجود تھا جو شاید پہلے کسی حملہ میں آگیا تھاتھا۔
 
یزیدی فوج میں کوفہ کا ایک شخص ربیع بن تمیم جو واقعہ کربلا میں موجود تھا بیان کرتا ہے کہ میں نے عابس کو آتے دیکھا تو پہچان لیا.اس لیے کہ میں انہیں اس سے پہلے لڑائیوں میں دیکھ چکا تھا اور ان کی شجاعت سے واقف تھا۔چنانچہ میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا ایھاایہا الناس یہ شیروں کا شیر ہے، یہ ابن ابی شبیب ہے دیکھو کوئی ایک شخص تم میں سے اس کے مقابلہ کو باھرباہر نہ نکلے.نکلے۔
 
عابس نے آواز دینا شروع کی کیا کوئی مردِ میدان نہیں جو ایک مردِ میدان کے مقابلہ کو نکلے؟ مگر فوجِ یزید میں سے کوئی شخص بھی باھر نہ نکلا.عمر سعد نے کہا اس بہادر کو پتھروں سے مارلو.چنانچہ ھر طرف سے پتھروں کی بارش ھونے لگی.یہ عجیب طریقہ جنگ دیکھ کر عابس نے زرہ اور خود بکتر اتار کر پھینک دیا اور تلوار سونت کر صفوفِ مخالف پر ٹوٹ پڑے.جس صف کی طرف رخ کرتے تھے سینکڑوں آدمی ان کے سامنے سے بھاگتے نظر آتے تھے۔تھوڑی دیر کی جنگ کے بعد فوج کے ایک بڑے حصہ نے انکو چاروں طرف سے گھیر کر قتل کر دیا۔پھر انکا سر قلم کیا گیا اور بہت سے آدمیوں نے آپس میں جگھڑنا شروع کیا.ھر ایک کہتا تھا کہ اس شخص کو میں نے قتل کیا ہے۔بالآخر عمر سعد نے اس کا یہ کہہ کر فیصلہ کیا کہ جھگڑا نہ کرو.اس شخص کا قاتل کوئی ایک نہیں ھوسکتا.تم سب اس کے قاتل ھو.اس طرح یہ نزاع برطرف ھوئی.
 
عابس نے آواز دینا شروع کی کیا کوئی مردِ میدان نہیں جو ایک مردِ میدان کے مقابلہ کو نکلے؟ مگر فوجِ یزید میں سے کوئی شخص بھی باہر نہ نکلا۔
عابس نے آواز دینا شروع کی کیا کوئی مردِ میدان نہیں جو ایک مردِ میدان کے مقابلہ کو نکلے؟ مگر فوجِ یزید میں سے کوئی شخص بھی باھر نہ نکلا.عمر سعد نے کہا اس بہادر کو پتھروں سے مارلو.چنانچہ ھرہر طرف سے پتھروں کی بارش ھونےہونے لگی۔ لگی.یہ بزدلانہ اور عجیب طریقہ جنگ دیکھ کر عابس نے زرہ اور خود بکتر اتار کر پھینک دیا اور تلوار سونت کر صفوفِ مخالف پر ٹوٹ پڑے.پڑے۔ جس صف کی طرف رخ کرتے تھے سینکڑوں آدمی ان کے سامنے سے بھاگتے نظر آتے تھے۔تھوڑی دیر کی جنگ کے بعد فوج کے ایک بڑے حصہ نے انکوان کو چاروں طرف سے گھیر کر قتل کر دیا۔پھر انکاان کا سر قلم کیا گیا اور بہت سے آدمیوں نے آپس میں جگھڑناجھگڑنا شروع کیا.ھرکی۔ ہر ایک کہتا تھا کہ اس شخص کو میں نے قتل کیا ہے۔بالآخرہے۔ بالآخر عمر سعد نے اس کا یہ کہہ کر فیصلہ کیا کہ جھگڑا نہ کرو.کرو۔ اس شخص کا قاتل کوئی ایک نہیں ھوسکتا.ہوسکتا۔ تم سب اس کے قاتل ھوہو.اس طرح یہ نزاع برطرف ھوئی.ہوا۔
 
== مزید دیکھیے ==