"عمرو بن امیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 108:
اسلام لانے کے بعد سب سے پہلے بیر معونہ میں شریک ہوئے، اس کا واقعہ یہ ہے کہ 4ھ میں ابوبراء قبیلہ کلاب کے رئیس نے آنحضرتﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر درخواست کی کہ آپ کچھ مسلمان ہمارے قبیلہ میں دعوت اسلام کے لیے بھیجیں، آپﷺ نے فرمایا مجھ کو نجد والوں کی طرف سے خطرہ ہے؛لیکن اس کی ضمانت کے بعدستر آدمیوں کی جماعت منذربن عمروکی ماتحتی میں بھیج دی،ان لوگوں نے بیر معونہ پہنچ کر قیام کیا اورحرام بن ملحان کے ہاتھ آنحضرتﷺ کا دعوت نامہ عامر بن طفیل کے پاس بھجوادیا، اس نے ان کو قتل کر دیا، اورعصیہ،رعل اورذکوان وغیرہ کے قبائل میں منادی کرادی، یہ سب جمع ہو گئے،یہاں جب حرام کی واپسی میں دیر ہوئی تو مسلمان ان کی تلاش میں نکلے؛لیکن آگے بڑھ کر رعل وذکوان وغیرہ کا سامنا ہو گیا ان سب نے مل کر مسلمانوں پر حملہ کرکے ان کی پوری جماعت تہ تیغ کردی،صرف حضرت عمروبن امیہؓ کو عامر بن طفیل نے یہ کہہ کر کہ میری ماں نے ایک غلام آزاد کرنے کی نذرمانی تھی، چھوڑیا،اورنشان ذلت کے طورپر پیشانی کے بال تراش لیے،یہ واپس ہو رہے تھے کہ راستہ میں دو کلابی شخص ملے، ان دونوں کو آنحضرتﷺ نے امان دیدی تھی؛لیکن عمروؓ کو معلوم نہ تھا، اس لیے دونوں کو قصاص میں قتل کر دیا، آنحضرتﷺ کو خبر ہوئی تو آپ کو بہت صدمہ ہوا اوردونوں کی دیت اداکی۔
<ref>(ابن سعد حصہ مغازی:36)</ref>
=== حضرت عمروؓ کی سفارت اورنجاشی کا اسلام ===
6ھ میں آنحضرتﷺ نے ان کو نجاشی کے پاس دعوت اسلام کا خط لے جانے پر مامور کیا، اس خط میں دعوت اسلام کے علاوہ مہاجرین کی میزبانی کی سفارش اورحضرت ام حبیبہؓ جو اس وقت مہاجرین حبش کے ساتھ حبشہ میں موجود تھیں کے ساتھ نکاح کا پیام بھی تھا، اس دعوت نامہ کے اثر سے نجاشی حضرت جعفر کے ہاتھ پر مشرف باسلام ہوا اورآنحضرتٓﷺ کے نامہ مبارک کے جواب میں ایک عریضہ لکھا،جس میں اسلام کا اقرار،قدم بوسی کی تمنا اورمہاجرین کی میزبانی وغیرہ کا ذکر تھا، اس کے بعد نجاشی نے حضرت ام حبیبہؓ کو آنحضرت ﷺ کی طرف سے نکاح کا پیام دیا اورخود آنحضرتﷺ کی طرف سے وکیل بنایا اورنکاح کے بعد آپ کی طرف سے چار سودینار مہر معجل ادا کیا۔
<ref>(طبری:1569،1570)</ref>