"مختار الدین احمد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ مواد, اضافہ تصویر/تصاویر
اضافہ حوالہ جات
سطر 5:
 
== حالات زندگی ==
ڈاکٹر مختار الدین احمد 14 نومبر 1924ء میں پٹنہ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد مولانا ظفر الدین قادری رضوی مذہبی عالم تھے۔ ابتدائی تعلیم پٹنہ اور اس کے بعد [[علی گڑھ]] میں حاصل کی۔ علامہ عبد العزیز میمن کے مشورہ سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ایم اے (عربی) میں داخل ہو گئے اور دو سال کے بعد [[1949ء]] میں پوری یونیورسٹی میں اول آئے۔ علامہ عبد العزیز میمن کی نگرانی میں ڈاکٹریٹ کے لیے '''صدر الدین علی بن ابی الفرج البصری(متوفی 656ھ) کی کتاب الحماستہ البصریۃ کی تصحیح و تعلیق و تخشیہ''' کے عنوان سے تحقیقی مقالہ لکھا، جس پر 1952ء میں انہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض کی گئی۔ انہوں نے جنوری [[1953ء]] میں بحیثیت لیکچرار شعبہ عربی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ملازمت کا آغاز کیا۔<ref> محمد راشد شیخ، عرض مرتب، مشمولہ: مجموعہ مکاتیب اکبر، ادارہ علم و فن کراچی،2021ء، ص 8</ref>اس کے بعد وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے [[آکسفرڈ]] چلے گئے اور 1956ء میں [[جامعہ اوکسفرڈ]]سے ڈی فل کی ڈگری حاصل کی۔ [[1958ء]] میں وہ دار العلوم اسلامیہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ریڈر اور [[1967ء]] میں اسی ادارے کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ یہاں سے انہوں نے اعلیٰ پائے کا علمی و تحقیقی رسالہ مجلہ علوم اسلامیہ کا اجرا کیا اور 10 سال تک اس کی ادارت کے فرائض انجام دیے۔ [[1968ء]] میں وہ شعبہ عربی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی صدارت پر فائز ہوئے اور اس عہدے سے 14 نومبر 1984ء کو ریٹائر ہوئے۔ 10 اپریل 1998ء کو مولانا ظفر الحق عربک اینڈ پرشین یونیورسٹی پٹنہ کے بانی وائس چانسلر مقرر ہوئے۔ وہ انجمن ترقی اردو(ہند) کی گورننگ باڈی اور مجلسِ عاملہ کے دس سال تک رُکن رہے۔ انہوں نے طالب علمی کے زمانے میں علی گڑھ میگزین کا غالب نمبر شائع کیا تھا۔ یہ نمبر اس مرتبے کا تھا کہ غالبؔ کے محققین نے اسے غالب پر چند اہم ترین کتابوں میں شمار کیا ہے ۔ اس کے بعد غالبؔ پر مختار صاحب کی دو کتابیں ،ایک تو غالبؔ کی سوانح پر تحقیقی کتاب '''احوالِ غالب''' اور دوسری غالب کے فن پر تنقیدی مضامین کا مجموعہ '''نقدِ غالب''' کے نام سے شائع ہوئیں۔ ان کی دیگر کتابوں میں '''کربل کتھا'''، '''سیر دہلی'''، '''تذکرہ آزردہ'''، '''تذکرہ گلشن ہند'''، '''تذکرہ شعرائے فرخ آباد'''، '''عبد الحق''' اور '''ذاکر صاحب کے خط''' شامل ہیں۔ انہوں اپنی زندگی کے بقیہ ماہ و سال علی گڑھ میں گزارے، جہاں مختصر علالت کے بعد 30 جون 2010ء کو وفات کر گئے۔<ref>مجموعہ مکاتیب اکبر، ص 9</ref><ref>{{cite web |url=http://aligarhmovement.com/aligarians/mukhtaruddin_arzoo |title= ڈاکٹر مختار الدین احمد آرزو |publisher=علی گڑھ تحریک ڈاٹ کام |access-date=21 ستمبر 2021}}</ref>
 
== حوالہ جات ==