"سب رس" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م تاریخ اشاعت
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 11:
اسے پہلی بار مولوی عبدالحق نے 1932 میں انجمن ترقی اردو کی طرف سے شائع کیا اور ساتھ میں مقدمہ بھی تحریر کیا۔ عبدالحق نے مقدمے میں یہ دعوی بھی کیا کہ یہ اردو افسانے کی قدیم ترین کتاب ہے۔ مولوی عبدالحق نے محمد حسین آزاد کے دعوے کو بھی رد کیا جس کے مطابق وہ فضلی کی کربل کتھا کو اردو نثر کی پہلی کتاب گردانتے ہیں۔ <ref>{{cite book |last=سہیل |first=بخاری |date= |title=سب رس پر ایک نظر از |url= |location=نئی دہلی |publisher=پبلششر ہمانشو پبلیکشنز|publication-date=1998}}</ref>
مولوی عبدالحق نے دستور عشاق اور فتاحی کی حسن و دل کے بہت سے واقعات بیان کئے اور بار بار دہرایا ہے کہ ملا وجہی کی نظر سے مثنوی دستور عشاق نہیں گزری لیکن وہ فتاحی کی حسن و دل اور وجہی کی "سب رس" کا بالکل موازنہ نہیں کرتے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وجہی نے فتاحی کی حسن و دل سے اپنی کتاب تیار کی۔
سب رس بادشاہ قلیعبداللہ قطب شاہ کی فرمائش پر لکھی گئی کتاب ہے اور اس کا سبب تالیف مولانا نے خود یہ بتایا کہ کتاب کا قصہ حسن و دل کے نام سے فارسی زبان میں بہت مشہور ہے وہاں سے فارسی درسیات کے زیر اثر دکنی زبان میں منتقل ہوا۔
قصہ حسن و ددل کی ابتدا فارسی زبان میں محمد یحییٰ بن سیبک فتاحی نیشاپوری سے سمجھی جاتی ہے، اس سے پیشتر اس کا وجود نہیں ملتا ہے۔ فتاحی نے اس پر ایک مثنوی دستور عشاق لکھی اور مختصر کرکے حسن و دل کے نام سے نثر میں بھی تحریر کیا۔