"حملہ اولی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
« '''حملہ اولی''' 61 ھ میں کربلا کے مقام پر عاشور کے دن امام حسین کے مختصر قافلے پر ہزاروں یزیدی افواج کا نا جوانمردانہ دھاوا حملہ اولی کہلاتا ہے۔ حقیقتًا تاریخ کا یہ یادگار اور حیرت انگیز واقعہ ہے کہ تیس ہزار فوج کے مقابلہ پر بہتر یا زیا...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1:
حقیقتًا تاریخ کا یہ یادگار اور حیرت انگیز واقعہ ہے کہ تیس ہزار فوج کے مقابلہ پر بہتر یا زیادہ سے زیادہ سو ڈیڑھ سو نفوس ہوں اور وہ بھی تین دن کے بھوکے پیاسے اور اس کے باوجود وہ فوجِ کثیر اس جماعتِ قلیل سے نقصان پر نقصان اور شکست پر شکست اٹھائے اور اس کے بنائے کچھ نہ بنے۔صبح سے دوپہر کے قریب تک کا وقت آجائے اور حسینی جماعت کی صف مثل ایک مضبوط و محکم آھنی دیوار کے سامنے موجود رھے۔اس کے برخلاف افواجِ یزید میں اضطراب و بدنظمی کے آثار نمایاں ہوں اور وہ کسی ایک طریقہ جنگ پر قائم نہ رہ سکیں۔راوی کا بیان ہے کہ اصحابِ حسین علیہ السلام نے سخت جنگ کی اور ان میں کے سواروں نے جو تعداد میں صرف بتیس (32) تھے لشکرِ یزید پر تابڑ توڑ حملے کیے اور وہ جس صف پر حملہ کرتے تھے اسکو منتشر کردیتے تھے۔چنانچہ جب عزرہ بن قیس نے جو لشکریزید کے سواروں کی فوج کا افسر تھا یہ دیکھا تو اس نے عمر بن سعد کے پاس عبدالرحمٰن بن حصین کو یہ پیغام دیکر بھیجا کہ 'آپ دیکھتے ہیں کہ آج صبح سے اس چھوٹی سی جماعت کے ہاتھوں میری فوج کی کیا حالت ہے؟اب آپ پیادوں کی فوج اور تیراندازوں کے دستوں کو بھیجئے کہ وہ مقابلہ کریں' لشکریزید کےلیے کس درجہ شرم کا مقام تھا کہ اس کے سواروں کا افسر ہمت ہار چکا تھا اور کھلے ہوئے الفاظ میں اقرارِ شکست کرلیا۔اس کے بعد پیادوں کی طرف رجوع کیا گیا اور شبث بن ربعی کو پیادہ فوج کا افسر تھا عمر سعد کا یہ تہدیدی پیغام پہنچا کہ تم آگے کیوں نہیں بڑھتے مگر اس نے حقارت آمیز جواب دیا کہ 'افسوس ہے اس مہم کو سر کرنے کےلیے سواروں کی اتنی بڑی فوج ناکافی سمجھی جائے اور میرے ایسے بڑے سردار کو زحمت دی جائے اور پھر تیراندازوں کی بھی ضرورت محسوس ہورھی ہو کیا میرے سوا کوئی اور اس مہم کو سر کرنے کےلیے نہیں ملتا؟یہ سنکر مجبورًا عمر سعد نے حصین بن تمیم کو اسی فوج کے ساتھ جو قادسیہ کی سرحد میں ناکہ بندی کی غرض سے تعینات رہ چکی تھی پانچ سو تیراندازوں کے اضافہ کے ساتھ مامور کیا کہ وہ آگے بڑھے اور خیمہ حسینی کے نزدیک جاکر پاس سے ان پر تیروں کا مینہ برسائے۔
|