"اسد بن فرات" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مضمون میں اضافہ کیا ہے
اضافہ کیا ہے
سطر 36:
امام محمد کی شفقتوں کے سلسلہ میں وہ مزید کہتے ہیں:
میں ایک دن محمد بن حسن کے حلقۂ درس میں بیٹھا تھا ناگاہ سبیل لگانے والے کی آواز آئی، میں جلدی سے اٹھ کر گیا اورپانی پی کر حلقہ میں واپس چلا آیا،اس پر امام محمد نے مجھ سے پوچھا،مغربی تم سبیل کا پانی پیتے ہو؟ میں نے عرض کیا خدا آپ کو فلاح دے میں تو ابن السبیل ہوں،درس ختم کرکے میں گھر چلا گیا،تو رات کے وقت کسی نے دروازہ پر آوازدی دروازہ کھولا تومعلوم ہوا کہ امام محمد کا خادم ہے، اس نے مجھ سے کہا کہ آقانے آپ کو سلام کہا ہے اورآپ سے کہا ہے کہ مجھے آج سے پہلے بالکل معلوم نہ تھا کہ تم ابن السبیل ہو،اس لئے اس نفقہ کو لے لو اوراپنی ضرورتیں پوری کرو اس کے بعد اس خادم نے ایک بھاری تھیلی میری طرف بڑھائی،میں دل میں خوش ہوا کہ اس میں دراہم کی کافی تعداد ہے جب گھر میں آکر تھیلی کھولی تو دیکھتا ہوں کہ اس میں اسی اشرفیاں بھری ہوئی ہیں۔
=== امام مالک کی وفات اورلوگوں کا ان کے تلامذہ کی طرف مرجوعہ ===
 
اسد عراق میں تحصیل علم میں مصروف تھے کہ اچانک مدینہ سے امام مالک کی وفات کی خبر صاعقہ اثر ملی اوراسی وقت سے امام مالک کے تلامذہ طالبانِ علم کے مرجوعہ کے مرجوعہ بن گئے،جن میں قاضی اسد بھی شامل تھے اس واقعہ کو وہ خود اس طرح بیان کرتے ہیں:
ہم لوگ ایک دن امام محمد کے حلقہ درس میں بیٹھے تھے کہ اچانک ایک شخص آیا اورلوگوں کو پھاند تا ہوا امام محمد کے قریب پہنچا اوران سے کوئی خبر بیان کی جس پر امام محمد بول اٹھے اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ایک مصیبت ہے کہ اس سے بڑھ کر دوسری مصیبت نہیں،مالک بن انس کا انتقال ہوگیا،امیر المومنین فی الحدیث نے وفات پائی۔