"اسد بن فرات" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ کیا ہے
اضافہ کیا ہے
سطر 40:
ہم لوگ ایک دن امام محمد کے حلقہ درس میں بیٹھے تھے کہ اچانک ایک شخص آیا اورلوگوں کو پھاند تا ہوا امام محمد کے قریب پہنچا اوران سے کوئی خبر بیان کی جس پر امام محمد بول اٹھے اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ایک مصیبت ہے کہ اس سے بڑھ کر دوسری مصیبت نہیں،مالک بن انس کا انتقال ہوگیا،امیر المومنین فی الحدیث نے وفات پائی۔
یہ خبر مسجد میں پھیلی پھر بجلی کی طرح سارے شہر میں دوڑ گئی لوگ مالک بن انس کی وفات پر اظہارِ غم کے لئے جمع ہونے لگے اور اس کے بعد یہ حال ہوگیا کہ جب کوئی مالک بن انس کی حدیث روایت کرنے لگتا تو ایک خلقت اس کے گرد امنڈ آتی اوراس قدر مجمع ہوتا کہ راستے بند ہوجاتے۔
=== صاحبین کی قاضی اسد سے مؤطا کی تحصیل ===
 
اسی سلسلہ میں قاضی اسد سے بھی لوگوں نے امام مالک کی روایتیں حاصل کیں،بلاشبہ انہیں یہ قابلِ فخر اعزاز حاصل ہوا کہ امام ابو یوسف نے اس تشنہ علم کو سیراب کرنے کے بعد اس سے اس فیض کے حاصل کرنے کی خواہش کی جو وہ مدینۃ العلم سے حاصل کرکے لایا تھا؛چنانچہ امام ابو یوسف نے اسد سے مؤطا امام مالک کا درس لیا۔
پھر جب امام محمد کو اس کی خبر پہنچی تو فرمایا،ابو یوسف علم کی خوشبو سونگھ لیتے ہیں، اور اس کے بعد انہوں نے بھی قاضی اسد سے مؤطا کے درس کی خود بھی خواہش ظاہر کی اور اس حیثیت سے اسد کی شخصیت اسلام کے دو اہم مذاہب کے اساطین اولین کے درمیان ایک سلسلۃ الذہب قرار پاتی ہے۔