"اسد بن فرات" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ کیا ہے
مضمون میں اضافہ کیا ہے
سطر 48:
چنانچہ امام محمد نے ولی عہد سے قاضی اسد کا تذکرہ کیا اوراس سے اسد کے ملنے کی تاریخ مقرر ہوئی،جب اسد ولی عہد کے محل میں جانے لگے تو امام محمد نے انہیں سمجھا یاکہ تم ان لوگوں کے پاس جس رکھ رکھاؤ سے پیش آؤ گے ویسا ہی وہ بھی تم سے برتاؤ کریں گے اگر تم اپنی خود داری قائم رکھ کر ان سے ملو گے تو وہ بھی تمہیں باعزت اورخود دار سمجھیں گے۔
اس کے بعد اسد ولی عہد کے محل میں پہنچے،ایک خادم نے ان کا استقبال کیا اور ایک جگہ بٹھادیا یہاں ان کے سامنے ایک ڈھکا ہوا خوان لایا گیا،اسد نے پوچھا یہ جو کچھ تم لائے ہو تمہاری طرف سے ہے یا تمہارے آقا کی جانب سے؟ وہ بولا آقا کے حکم سے لایا ہوں،اسد نے نہایت خوبصورتی سے جواب دیا:
تمہارا آقا کبھی اسے پسند نہیں کرتا کہ اس کا مہمان اس کی شرکت کے بغیر کھانا کھائے صاحبزادے! یہ تمہارا ہی احسان ہے،مجھ پر بھی تمہاری مکافات واجب ہے،یہ کہہ کر جیب ٹٹولی، اس میں ان کا سارا سرمایہ کل چالیس درہم تھا،انہوں نے اس کے صلے میں اس کو بڑی فراخ حوصلگی سے چالیسوں درہم اس کی طرف بڑھادئے،اور خوان اٹھالینے کا اشارہ کیا، خادم اسد سے بے حد خوش ہوا اورسارا واقعہ اپنے آقا سے سُنایا وہ سُن کر بہت محظوظ ہوا اور اسد کو اندر طلب کیا،اس کے بعد خود اسد کی زبانی سُنئے۔
 
میں ولی عہد کی خدمت میں پہنچا،وہ ایک تخت پر جلوہ افروز تھا اس کے سامنے ایک دوسرا تخت بچھا تھا، جس پر حاجب بیٹھا تھا،تیسرا تخت خالی تھا، اس پر مجھے بیٹھنے کا اشارہ کیا،پھر مجھ سے مختلف گفتگو کرتا رہا اور میں مناسب جوابات دیتا رہا،جب میری واپسی کا وقت آیا تو ایک رقعہ لکھ کر سر بمہر لفافہ میرے حوالہ کیا اور کہا کہ اسے صاحبِ دیوان کے یہاں لے جاؤ،پھر مجھ سے دوبارہ ملنا،تمہیں انشاءاللہ یہاں آنے سے مسرت ہوگی۔