"اسد بن فرات" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ کیا ہے
اضافہ کیا ہے
سطر 56:
مصر میں اس وقت عبداللہ بن وہب، اشہب اورعبدالرحمن بن قاسم کے علمبردار تھے،اوریہ تینوں امام مالک کے ایسے جلیل القدر تلامذہ تھے، جن کا احترام امام مالک کے تمام شاگرد کرتے تھے،اسد باری باری ان کے حلقہ درس میں شریک ہوتے، لیکن عبداللہ بن وہب اور اشہب سے نبھ نہ سکی اورمؤخر الذکر سے تو ایسی سخت نوک جھونک ہوئی کہ اگر عبداللہ بن عبدالحکیم وغیرہ درمیان میں نہ آجاتے تو بُرے نتائج پیدا ہوتے۔
آخر میں عبدالرحمن بن قاسم کی طرف رجوع کیا، یہ اپنے علم وفضل ،زہد وورع اورکبر سنی کی وجہ سے بڑے احترام سے دیکھے جاتے،عبادت وریاضت کا یہ حال تھا کہ دن رات میں تین ختم پڑھتے،اورگھنٹوں نماز میں قیام کرتے تھے۔
علمِ فقہ میں روایت ،رائے اورقیاس سب پر یکساں نظر رکھتے تھےاور ابنِ قاسم کی یہی جامعیت قاضی اسد کے لئے وجہ کشش تھی،ایک دن انہوں نے جوشِ عقیدت میں ان کے متعلق مسجد میں بآوازِ بلند یہ کہا:
 
حضرات !اگر مالک بن انس کا انتقال ہوچکا ہے تو یہ دوسرا امامِ مالک ہمارے سامنے موجود ہے۔
یہ کہتے ہوئے ابنِ قاسم کی طرف اشارہ کیا اور پھر التزام سے روزانہ ان کی خدمت میں حاضر ہونے لگے۔