"بہادر شاہ ظفر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏بہادرشاہ ظفر اور بغاوت کا مقدمہ: درستی املا, درستی قواعد
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ اینڈرائیڈ ایپ ترمیم)
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ اینڈرائیڈ ایپ ترمیم)
سطر 59:
== مقدمہ کا فیصلہ اور آغاز ==
بلاشبہ یہ ایک حقیقت ہے کہ 1857 ء کی جنگ آزادی ہند جس کو انگریزوں نے بغاوت اور غدر کا نام دیا ہے کے خاتمے کے بعد برطانیہ ہندوستان پر ایک مطلق العنان طاقت بن گئی، اور اپنی منشا کے مطابق فیصلے کرنے لگے،
یورپین فوجی کیمشکمیشن 27 جنوری 1857ء کو دہلی میں جمع ہوا اس کی تشکیل چیف کمشنر پنجاب جان لارنس کی ہدایت کے مطابق ڈویژن کمانڈر [[میجر جنرل]] پینی سی بی کے حکم سے عمل میں آئی، یہ کمیشن ایک صدر اور چار ارکان پر مشتمل تھا، سرکار کی جانب سے وکیل استغاثہ میجر ایف جے ہیروٹ ڈپٹی جج ایڈووکیٹ جنرل تھے، عدالت کا اجلاس مقررہ تاریخ سن 1857 ء کی 27 جنوری کو دن کے 11 بجے بہادرشاہ ظفر کے مقدمے کی سماعت کے لیے [[لال قلعہ]] دہلی کے دیوان خاص میں شروع ہوا، بہادر شاہ ظفر پالکی میں بٹھا کر 60 ویں رائفلس کے جوانوں کی حراست میں فوجی عدالت میں پیش کیا گیا، بیاسی سالہ ضعیف و ناتواں شہنشاہ کو ایک قیدی کی حیثیت سے قریبا ڈیڑھ گھنٹہ تک کھڑا رکھا گیا، بہادرشاہ ظفر پرذیل کے مقدمے سنائیے گئے،
اول، ،یہ کہ ہندوستان میں برطانوی حکومت کا وظیفہ خوار ہونے کے باجود اس نے دہلی میں باغیوں کی مدد و نصرت کی شورش برپا کی، جرم کا ارتکاب کیا
دوم۔ ہندوستانی عوام کو جان بوجھ کر جنگ اور بغاوت میں دھکیل دیا
سطر 65:
سرکاری وکیل نے کہا کہ قیدی کو سزا دی جائے مگر جنرل [[لیفٹیننٹ جنرل]] آر چیڈیل ولسن نے بہادرشاہ ظفر کو اماں دے دی تھی، جب بہادرشاہ ظفر سے جرم کا پوچھا گیا تو کچھ دیر تک خاموشی اختیار کی اور کہا تو صرف اتنا کہ نہیں یہ جھوٹ ہے
یہ مقدمہ اکیس دن چلتا رہا مارچ کی 9 تاریخ کو فیصلہ ہوا، قریب اٹھارہ مشتبہ چشم دید گواہ پیش کیے گئے، دو سو کے عصری دستاویزات پیش کی گئی جن کا تعلق بہادرشاہ ظفر سے تھا
29 مارچ 1857 ء کو بہادر شاہ ظفر کو قومی مجرم قرار دے کر بدترین مثال قائم کی گئی اور رنگوں بھیج دیا گیا جہاں ان کی وفات مؤرخہ دو نومبر 1862 ء کو ہوئی،
 
== بہادر شاہ ظفر رنگون میں ==