"ٹھٹہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ضد ابہام روابط)
سطر 157:
[[تغلق خاندان]] کے بعد ٹھٹہ کے خود مختار حکمرانوں کا دَور شروع ہوا۔ یہ حکمران ’’جام‘‘ کہلاتے تھے۔ جام نِندو یعنی جام نظام الدین بن بانہبینہ کا عہد زریں ترین عہد تھا۔[[جام نظام الدین دوم]] یعنی جام نِندو نیک اور علم دوست حکمران تھا۔ شیراز سے ملا [[جلال الدین دوانی]] نے اپنے دو فاضل شاگردوں‘ میر شمس الدین اور میر معین کو ٹھٹہ بھیجا مگر خود ملا [[جلال الدین دوانی]] راستے میں ہی اِنتقال کرگئے اور یہ دونوں شاگرد ٹھٹہ میں ہی مقیم ہوگئے۔جام نِندو نے ٹھٹہ سے چوروں اور ڈاکوؤں کا خاتمہ کروایا۔<ref>[[اردو دائرہ معارف اسلامیہ]] : جلد 6، ص 975۔</ref>
===[[شاہ بیگ ارغون]] کی لشکرکشی اور مغلوں کے ہندوستان پر حملے===
[[1509ء]] میں [[جام نظام الدین دوم]] یعنی جام نِندوکی وفات ہوئی تو [[شاہ بیگ ارغون]]‘ حاکم [[بھکر]] نے ٹھٹہ پر لشکرکشی شروع کردی۔ [[شاہ بیگ ارغون]] نے [[1508ء]] میں ٹھٹہ پر پہلا حملہ اور [[1521ء]] میں دوسرا حملہ کیا۔ دوسرے حملے کے دوران وہ مکملاً ٹھٹہ پر قابض ہوگیا۔اِن حملوں سے [[سما سلطنت|سما خاندان کے جام حکمرانوں]] کی حکومت ختم ہوگئی اور [[شاہ بیگ ارغون]] حکمران بن بیٹھا۔ وہ چاہتا تھا کہ [[سندھ]] کے علاوہ [[گجرات]] کا علاقہ بھی اُس کے ہاتھ آ جائے کیونکہ وہ جانتا تھا کہ [[ظہیر الدین محمد بابر|کابل کا مغل حکمران بابر]] ہندوستان پر حملہ کرنے کو تیار ہے اور اُسے وہ [[بھکر]] سے نکال باہر کرے گا۔ اِسی لئے [[شاہ بیگ ارغون]] اپنے لئے کوئی اور علاقہ تجویز کر رہا تھا مگر اِسی اثناء میں [[1524ء]] میں وہ انتقال کرگیا اور یہ خواب محض خواب ہی رہ گیا۔ اُس کے اِنتقال کے بعد اُس کے بیٹے میرزا شاہ حسین ([[930ھ]]– [[961ھ]]) نے اپنی سیاسی بصیرت و تدبر اور استقلال کے باعث مغل بادشاہوں کا [[سندھ]] میں اِقتدار قائم نہ ہونے دیا۔البتہ [[بابر نامہ]] کے اِقتباسات سے پتا چلتا ہے کہ میرزا شاہ حسین اور [[ظہیر الدین محمد بابر|مغل شہنشاہ بابر]] کے مابین تعلقات قائم ہوگئے تھے کیونکہ میرزا شاہ حسین کی درخواست پر [[ظہیر الدین محمد بابر|شہنشاہ بابر]] نے [[1527ء]] میں [[آگرہ]] سے گنجفہ بھجوایا تھا۔
[[1509ء]] میں [[جام نظام الدین دوم]] یعنی جام نِندوکی وفات ہوئی تو [[شاہ بیگ ارغون]]‘ حاکم [[بھکر]] نے ٹھٹہ پر لشکرکشی شروع کردی۔
 
==مرکز تجارت==