"ٹھٹہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 172:
 
===[[سلطنت مغلیہ]]===
*مزید پڑھیں: '''[[سلطنت مغلیہ]]'''، '''[[ظہیر الدین محمد بابر|بابر]]'''، '''[[نصیر الدین محمد ہمایوں|ہمایوں]]'''، '''[[شیر شاہ سوری]]'''، '''[[سلطنت ترخان]]'''، '''[[جلال الدین اکبر]]'''، '''[[نور الدین جہانگیر]]'''، '''[[دارا شکوہ]]'''، '''[[اورنگزیب عالمگیر]]'''، '''[[غازی بیگ ترخان]]'''
[[1526ء]] میں جب [[کابل]] کے مغل حکمران [[ظہیر الدین محمد بابر]] نے ہندوستان پر لشکرکشی کی تو اُس وقت تک سندھ پر مقامی حکمرانوں کی حکومت قائم تھی۔ اوائل عہد میں مغلوں کی توجہ [[سندھ]] کی جانب مبذول نہ ہوئی البتہ اِس دوران [[سما سلطنت| سما حکمران]]، [[ارغون خاندان|ارغون حکمران]] اور [[ترخان خاندان|ترخان حکمران]] نے حکومت کی۔ [[1540ء]] کے عشرہ میں جب [[مغل شہنشاہ]] [[نصیر الدین محمد ہمایوں|ہمایوں]] [[شیر شاہ سوری]] سے شکست کھا کر پناہ کی تلاش میں نکلا تو وہ [[لاہور]] سے ہوتا ہوا [[بھکر]] آیا اور [[بھکر]] سے مایوسی کی حالت میں ٹھٹہ پہنچا مگر حسین میرزا ارغون‘ والی ٔ ٹھٹہ نے [[نصیر الدین محمد ہمایوں|ہمایوں]] کے خلاف برسرپیکار ہوگیا اور جنگ کی اور لشکر ہمایوں میں غلہ پہنچنا بند کروا دیا۔ ناچار [[مغل شہنشاہ]] یہاں سے رخصت ہوا اور [[جودھ پور]] کی جانب چلا گیا۔<ref>[[اردو دائرہ معارف اسلامیہ]] : جلد 6، ص 975۔</ref> <br>[[1590ء]] اور [[1591ء]] کے دوران [[مغل شہنشاہ]] [[جلال الدین اکبر]] کے حکم پر [[عبد الرحیم خان خاناں|وزیر خانِ خاناں]] نے [[سندھ]] پر لشکرکشی کی۔اِس لشکرکشی میں [[ترخان خاندان]] کو شکست ِ فاش ہوئی اور ٹھٹہ ترخانوں کے ہاتھوں سے نکل گیا۔[[سلطنت مغلیہ|خاندانِ مغلیہ]] کے مقرر کردہ نوابوں نے یہاں حکومت کی جنہیں اُن کی قابلیت کے مطابق چار ہزاری، پنج ہزاری یا ہفت ہزاری کا منصب عطاء کیا جاتا تھا۔[[غازی بیگ ترخان|مرزا غازی بیگ ترخان]] کو [[مغل شہنشاہ]] [[جلال الدین اکبر]] اور بعد ازاں [[نور الدین جہانگیر]] کے دربار سے بھی حاکم [[سندھ]] مقرر کیا گیا۔ [[مغل شہنشاہ]] [[نور الدین جہانگیر|جہانگیر]] کے عہد حکومت میں [[1614ء]] میں [[سندھ]] کو ایک الگ صوبہ قرار دے دیا گیا اور ٹھٹہ اِس کا صدرِ مقام قرار پایا۔ [[1591ء]] سے [[1701ء]] تک [[سندھ]] [[سلطنت مغلیہ]] کے صوبہ کی حیثیت سے رہا اور ٹھٹہ اِس کا صدر ِ مقام تھا۔<br>نواب سردار خان کے عہدِ حکومت میں ٹھٹہ میں قحط اور طاعون پھیلا۔ کہا جاتا ہے کہ اِس سے تقریباً نصف شہر غیرآباد ہوگیا۔ نواب حفیظ اللہ خان نے نیا قلعہ تعمیر کروانا شروع کیا مگر وہ نامکمل ہی رہ گیا۔<ref>[[اردو دائرہ معارف اسلامیہ]] : جلد 6، ص 976۔</ref> ماہِ صفر [[1069ھ]] مطابق [[نومبر]] [[1658ء]] میں جب [[مغل شہنشاہ]] [[اورنگزیب عالمگیر]] [[دارا شکوہ]] کے تعاقب میں تھا اور مغل فوج [[دارا شکوہ]] کو تلاش کرتی پھر رہی تھی تو [[دارا شکوہ]] ٹھٹہ میں آ پہنچا مگر تعاقب میں مغل فوج تھی، اِس لئے [[دارا شکوہ]] ناچار حالت کے باعث [[گجرات، بھارت|گجرات]] کی طرف فرار ہوگیا۔ <ref>سجان رائے: [[خلاصۃ التواریخ]]، ص 539۔</ref>