"شاہ نصیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 10:
===پیدائش===
شاہ نصیر کی پیدائش [[دہلی]] میں ہوئی۔ عمدہ منتخبہ میں ہے کہ: ’’اصلش اَز دہلی‘‘ <ref>اعظم الدولہ میر محمد خاں سرور: عمدہ منتخبہ، صفحہ 752۔</ref>۔ [[محمد حسین آزاد|مولانا آزاد]] نے بھی یہی لکھا ہے کہ: ’’ وطن اُن کا خاص [[دہلی]] تھا‘‘ <ref>[[محمد حسین آزاد]]: [[آب حیات (آزاد)|آب حیات]]، صفحہ 416۔</ref>۔ لیکن شاہ نصیر کے کسی تذکرہ نگار نے اُن کا سالِ پیدائش یا زمانہ پیدائش کے متعلق کوئی اِشارہ نہیں کیا۔ [[غلام علی ہمدانی مصحفی|مصحفی]] نے اپنے تذکرہ ’’ریاض الفصحاء‘‘ میں شاہ نصیر کے سفرہائے [[لکھنؤ]] کے ضمن میں لکھا ہے کہ:درین نزدیکی دو سہ بارہ مشار الیہ باین دیار آمدہ،۔۔۔ عمرش از شصت متجازو خواہد بود‘‘ <ref>[[غلام علی ہمدانی مصحفی]]: ریاض الفصحاء، صفحہ 337-338۔</ref>۔ [[غلام علی ہمدانی مصحفی|شیخ غلام علی ہمدانی مصحفی]] نے اپنا تذکرہ ’’ریاض الفصحاء‘‘ کو [[1221ھ]] سے [[1236ھ]] کے وسطی زمانہ میں مرتب کیا ہے۔ پندرہ سال کے اِس وقفہ کے ساتھ شاہ نصیر کے سنین عمر کا تعین انتہائی دشوار ہے، لیکن سیاقِ عبارت اور بعض دوسرے قرائن سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ [[غلام علی ہمدانی مصحفی| مصحفی]] نے شاہ نصیر سے متعلق یہ کلمات غالباً [[1230ھ]] سے [[1235ھ]] کے مابین کسی سال میں لکھے ہیں کہ اِس وقت (شاہ نصیر) کی عمر ساٹھ سال سے زائد ہے۔ اِس اعتبار سے ازروائے قیاس اُن کی پیدائش [[1170ھ]] سے [[1175ھ]] کے مابین کسی سال میں ہونی چاہیے۔ اُن کے زمانہ پیدائش کے بارے میں یہ بات قرین اِمکان کہی جاسکتی ہے کہ انتخابِ کلیات شاہ نصیر کے دیباچہ نگار نے اُنہیں [[مہاراجا چندو لال]] کا ہم عصرقرار دیا ہے جو کہ سنہ [[1175ھ]] مطابق [[1762ء]] میں پیدا ہوئے تھے <ref>کلیات شاہ نصیر، جلد 1، صفحہ 13۔</ref>۔ لیکن دیباچہ نگار کا یہ بیان جدید تحقیق کی رو سے درست قرار نہیں پاتا کیونکہ [[مہاراجا چندو لال]] کی پیدائش [[1179ھ]] مطابق [[1766ء]] میں [[برہانپور]] میں ہوئی تھی۔<br>اِس ضمن میں شاہ نصیر کے سنین عمر کے تعین میں ایک اور بیان سے بھی مدد ملتی ہے جو کہ نواب مصطفیٰ خاں شیفتہؔ کا ہے۔ نواب موصوف نے اپنے تذکرہ ’’گلشن بے خار‘‘ میں لکھا ہے کہ: ’’ اَز شصت سال بہ مشقِ سخن می پردازد‘‘ <ref>نواب مصطفیٰ خاں شیفتہ: تذکرۂ گلشن بے خار، ص 319۔</ref>۔ تذکرۂ گلشن بے خار کا زمانہ تالیف [[1248ھ]] تا [[1250ھ]] ہے۔ اُس وقت تک نواب شیفتہؔ کے علم کے مطابق شاہ نصیر کی مشقِ سخن کو ساٹھ برس بیت چکے تھے۔ جس کے یہ معنی ہوئے کہ شاہ نصیر نے مشق سخن غالباً [[1190ھ]] تا [[1192ھ]] کے مابین شروع کی۔ اگر اُس وقت اُن کی عمر پندرہ اور بیس برس کے درمیان مان لی جائے تو اُن کی پیدائش کا زمانہ وہی [[1170ھ]] سے [[1175ھ]] کے مابین ہوگا۔
===حلیہ===
شاہ نصیر کی رنگت سیاہ فام، اور دراز قد تھے۔داڑھی تھی ۔ <ref>مولوی کریم الدین: طبقات شعرائے ہند، طبقہ سوم ، صفحہ 1۔</ref> <ref>[[محمد حسین آزاد]]: [[آب حیات (آزاد)|آب حیات]]، صفحہ 416۔</ref>
 
===تحصیل علم===
شاہ نصیر کی تعلیم و تربیت [[دہلی]] میں ہی ہوئی اور اُن کے والد نے تعلیم پر خصوصی توجہ دی۔ حکیم قدرت اللہ قاسم نے لکھا ہے کہ: ’’ و این محمد نصیر بسیار با ناز و نعمت پرورش یافتہ، والدِ ماجدش استادی ادیب و خدامِ متعددہ متکفل آموزش بروی گماشتہ بود‘‘ <ref>حکیم قدرت اللہ قاسم: مجموعۂ نغز، جلد 2، ص 272۔</ref>۔ مگر تکمیلِ علوم کی نوبت نہیں آئی جس کا اندازہ اِس اَمر سے بھی ہوتا ہے کہ حکیم قدرت اللہ قاسم، غلام ہمدانی مصحفی اور احد علی یکتا‘ صاحبِ تذکرہ ’’دستور‘‘ کی رائے اُن کی علمیت کے بارے میں اچھی نہیں ۔ حکیم قدرت اللہ قاسم نے تو یہاں تک لکھا ہے کہ کہ وہ رموزِ فن سے بھی واقف نہیں۔ صاحب مجموعۂ نغز نے لکھا ہے کہ: ’’ اَز اَحوالِ فن و قواعدِ سخن چنداں آگہی ندارد‘‘<ref>حکیم قدرت اللہ قاسم: مجموعۂ نغز، جلد 2، ص 272۔</ref>۔ اول الذکر دونوں تذکرہ نگار مصنفین شاہ نصیر کے معاصر ہیں اور اِن میں سے حکیم ابوالقاسم میر قدرت اللہ تو شاہ نصیر کے خاندان سے بخوبی واقف تھے اور خود شاہ نصیر کی پیدائش اُن کے سامنے ہی ہوئی ہے ۔<ref>حکیم قدرت اللہ قاسم: مجموعۂ نغز، جلد 2، ص 272۔</ref> <br>تحصیل علم کی طرف سے شاہ نصیر کی بے توجہی یا اِس کی کوشش میں اُن کی ناکامی کا سبب کیا ہے؟ اِس کے متعلق اُن کے معاصر تذکرہ نگاروں اور بالخصوص حکیم قدرت اللہ نے بھی کچھ نہیں لکھا۔ ممکن ہے کہ اِس بے توجہی کا سبب اُن کے گھرکا پرآسائش ماحول ہو جس نے اُن کو طلبِ علم سے محروم رکھا اور یہ بھی ممکن ہے کہ والد کی بے وقت وفات نے اُن کی توجہ کو تحصیلِ علوم و فنون سے ہٹا کر شعر و سخن کی طرف مبذول کردیا ہو، جو کہ اُس زمانہ کے شریف زادوں کا ایک دلچسپ مشغلہ بن چکا تھا۔