"شاہ نصیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 16:
شاہ نصیر کی تعلیم و تربیت [[دہلی]] میں ہی ہوئی اور اُن کے والد نے تعلیم پر خصوصی توجہ دی۔ حکیم قدرت اللہ قاسم نے لکھا ہے کہ: ’’ و این محمد نصیر بسیار با ناز و نعمت پرورش یافتہ، والدِ ماجدش استادی ادیب و خدامِ متعددہ متکفل آموزش بروی گماشتہ بود‘‘ <ref>حکیم قدرت اللہ قاسم: مجموعۂ نغز، جلد 2، ص 272۔</ref>۔ مگر تکمیلِ علوم کی نوبت نہیں آئی جس کا اندازہ اِس اَمر سے بھی ہوتا ہے کہ حکیم قدرت اللہ قاسم، غلام ہمدانی مصحفی اور احد علی یکتا‘ صاحبِ تذکرہ ’’دستور‘‘ کی رائے اُن کی علمیت کے بارے میں اچھی نہیں ۔ حکیم قدرت اللہ قاسم نے تو یہاں تک لکھا ہے کہ کہ وہ رموزِ فن سے بھی واقف نہیں۔ صاحب مجموعۂ نغز نے لکھا ہے کہ: ’’ اَز اَحوالِ فن و قواعدِ سخن چنداں آگہی ندارد‘‘<ref>حکیم قدرت اللہ قاسم: مجموعۂ نغز، جلد 2، ص 272۔</ref>۔ اول الذکر دونوں تذکرہ نگار مصنفین شاہ نصیر کے معاصر ہیں اور اِن میں سے حکیم ابوالقاسم میر قدرت اللہ تو شاہ نصیر کے خاندان سے بخوبی واقف تھے اور خود شاہ نصیر کی پیدائش اُن کے سامنے ہی ہوئی ہے ۔<ref>حکیم قدرت اللہ قاسم: مجموعۂ نغز، جلد 2، ص 272۔</ref> <br>تحصیل علم کی طرف سے شاہ نصیر کی بے توجہی یا اِس کی کوشش میں اُن کی ناکامی کا سبب کیا ہے؟ اِس کے متعلق اُن کے معاصر تذکرہ نگاروں اور بالخصوص حکیم قدرت اللہ نے بھی کچھ نہیں لکھا۔ ممکن ہے کہ اِس بے توجہی کا سبب اُن کے گھرکا پرآسائش ماحول ہو جس نے اُن کو طلبِ علم سے محروم رکھا اور یہ بھی ممکن ہے کہ والد کی بے وقت وفات نے اُن کی توجہ کو تحصیلِ علوم و فنون سے ہٹا کر شعر و سخن کی طرف مبذول کردیا ہو، جو کہ اُس زمانہ کے شریف زادوں کا ایک دلچسپ مشغلہ بن چکا تھا۔
===سخن گوئی===
شاہ نصیر نے اپنے والد کی وفات کے بعد شاعری شروع کی۔ آغازِ شاعری کے ساتھ ہی شاہ محمدی مائلؔ کی شاگردی اختیار کرلی۔ قاسم کے بیان سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ شاہ محمدی مائلؔ شاہ نصیر کے خسر بھی تھے۔ صاحب مجموعۂ نغز نے لکھا ہے کہ: ’’ مختصر کلام بعد رحلت آن صاحبِ اقتدار این ستودہ کردار شوقِ ریختہ گوئی بہم رسانیدہ‘‘ <ref>حکیم قدرت اللہ قاسم: مجموعۂ نغز، جلد 2، ص 272۔</ref>۔ شاہ نصیر کے والد شاہ غریب کی وفات 13 [[ذوالقعدہ|ذیقعد]] [[1182ھ]] مطابق [[19 مارچ]] [[1769ء]] کو ہوئی ہے اور اِس اعتبار سے شاہ نصیر کا زمانۂ سخن گوئی گویا [[1182ھ]] مطابق [[1769ء]] میں شروع ہوتا ہے ۔ صاحبِ تذکرہ گلشن بے خار کے مطابق سخن گوئی کا زمانہ [[1190ھ]] یا [[1192ھ]] مطابق [[1776ء]] یا [[1778ء]] کے قریب قریب شروع ہوتا ہے۔ [[1201ھ]] مطابق [[1787ء]] میں شاہ محمدی مائل فوت ہوئے تو شاہ نصیر نے سخن گوئی میں کسی کی شاگردی اِختیار نہ کی۔ اُن کی طباعی، قوتِ مَشق اور جوہر سخن نے بہت جلد [[دہلی]] کی ادبی محافل اور مشاعروں میں اُن کا نام اور کلام چمکا دیا اور وہ خود درجۂ اُستادی پر فائز ہوگئے۔بقولہو گئے <ref>کلیات شاہ نصیر: دیباچہ، صفحہ 18۔</ref>۔ بقول صاحب مجموعۂ نغز’’[[دہلی]] کے اکثر تازہ مَشق اُن سے سلسلہ تلمذ رکھتے ہیں‘‘ <ref>[[محمد حسین آزاد]]: [[آب حیات (آزاد)|آب حیات]]، صفحہ 416۔</ref>۔
 
== وفات ==