"جموں وکشمیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
ریاست جموں کشمیر کا کل رقبہ 85806مربع میل ہے جب کہ پہلے 84771مربع میل لکھا گیا ہے۔ پاکستان نے ریاست کا جو رقبہ چائینہ کو گفٹ کیا تھا وہ 1335مربع میل ہے جسے ریاست کے کل رقبے سے نکال کر پیش کیا گیا ہے
سطر 41:
جموں کشمیر بک آف نالج از محمد سعید اسد|کشمیر کی مستند تاریخی کتاب: راج ترنگنی از پنڈت کلہن=6 ہزار سالہ تاریخ کشمیر}}
'''جموں و کشمیر''' ایک بااختیار ریاست تھی۔ جس کا بیشتر علاقہ [[ہمالیہ]] کے پہاڑی سلسلے پر پھیلا ہوا ہے۔ جموں و کشمیر کی سرحدیں جنوب میں [[ہماچل پردیش]] اور [[پنجاب، بھارت]]، مغرب میں [[پاکستان]] اور شمال اور مشرق میں [[چین]] سے ملتی ہیں۔ پاکستان میں بھارت کے قبضے میں علاقے کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے نام سے پکارا جاتا ہے۔
جموں و کشمیر [[جموں]]، وادی [[کشمیر]] ، [[لداخ]] اور گلگت بلتسان میں منقسم ہے۔بھارت کے زیر انتظام [[سری نگر]] اس کا گرمائی اور جموں سرمائی دار الحکومت ہے۔اور پاکستان کے زیر انتظام مظفر آباد دار الحکومت ہے۔ [[وادی کشمیر]] اپنے حسن کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہے جبکہ ۔ لداخ جسے "تبت صغیر" بھی کہا جاتا ہے، اپنی خوبصورتی اور [[بدھ مت|بدھ]] ثقافت کے باعث جانا جاتا ہے۔ ریاست جموں اینڈ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ہے تاہم ہندو، بدھ اور [[سکھ مت|سکھ]] بھی بڑی تعداد میں رہتے ہیں۔کشمیرہیں۔جموں اینڈ کشمیر کا کل رقبہ 8447185806 مربع میل ہے جو اس وقت چار حصوں میں منقسم ہے۔ ایک حصہ جسے "آزاد کشمیر" کا نام دیا گیا ہے دوسرا گلگت بلتستان، یہ دونوں پاکستان کے زیر قبضہ ہیں۔ تیسرا اور سب سے بڑا حصہ جموں اور سی نگر انڈیا کے قبضے میں پے جبکہ چوتھا حصہ جو کہ اقصائی چن کا علاقہ ہے وہ [[China india war|1962ء]] کی انڈیا چین جنگ میں چین نے [[بھارت]] سے چھین لیا۔لیا۔اور1335مربع میل پاکستان نے چائینہ کو گفٹ کیا
 
3 جون 1947ء کو تقسیم ہند کو منصوبہ پیش کیا گیا جس میں یہ فیصلہ ہوا کہ راج برطانیہ کے زیر قبضہ ہندوستانی ریاستوں کو مذہبی اکثریت کی بنیاد پر انڈیا اور پاکستان کے ساتھ شمولیت کا حق حاصل ہو گا لیکن اگر کوئی ریاست خودمختار رہنا چاہے تو اسے مکمل آزادی کا حق حاصل ہو گا۔یہ فیصلہ ہندوستانی ریاستوں کے متعلق ہوا تھا جبکہ ریاست کشمیر کبھی بھی ہندوستان کے حصہ نہیں رہی۔ مہاراجہ ہری سنگھ نے انڈین اور پاکستانی سربراہان کو خطوط لکھے جس میں ان کو آگاہ کیا گیا کہ جموں کشمیر خودمختار ریاست رہے گی اور آپ سے مکمل سفارتی و تجارتی تعلقات بحال رہیں گے۔لیکنگےان خطوط کا جواب پاکستان نے تو دے دیا لیکن بھارت نے وقت مانگا جبکہ 14اگست 1947ء کو پاکستان بنا15اگست کو بھارت اور 16اگست کو پاکستان نے ریاست جموں کشمیر کے مہاراجہ ہری سنگھ کے ساتھ معائدہ جاریہ کیا ۔لیکن 21 اور 22 اکتوبر 1947ء کی درمیانی شب کو پاکستان اس معائدے کی جانبخلاف ورزی کرتے ہوئے سے 10000مسلح قبائل مجاہدینجن کی پشت پنائی ریگولر آرمی کر رہی تھی نے جموں <ref>{{Cite web|url=https://people.unica.it/annamariabaldussi/files/2015/04/China-Pakistan-1963.pdf|title=China Pakistan 1963|date=2015/04}}</ref>کشمیر پر حملہ کر دیا جس کے بعد مہاراجہ ہری سنگھ کو مجبورا انڈیا سے مدد مانگنی پڑی۔ اس موقع کا فائدہ اٹھا کر انڈیا نے شرط رکھی کہ مہاراجہ پہلے اپنی ریاست کا الحاق انڈیا سے کرے اس کے بعد انڈیا مدد کرے گا۔ اس صورت حال میں مہاراجہ نے اس شرط پر معاہدہ کیا کہ یہ عارضی الحاق ہے۔ ریاست جموں کشمیر کا مستقل فیصلہ ریاست کے عوام کریں گے ۔اس کے بعد دونوں ممالک نے اپنی فوجیں کشمیر میں اتار دیں۔ بعد ازاں اقوام متحدہ نے مداخلت کر کے جنگ بندی کروائی۔
 
اس وجہ سے کشمیر ستر سال سے زائد عرصے سے دو جوہری طاقتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعے کا باعث بنا ہوا ہے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے باعث تقسیم ہند کے قانون کی رو سے یہ پاکستان کا حصہ ہے جبکہ بھارت اسے اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے۔علاقہ عالمی سطح پر متنازع قرار دیا گیا ہے۔اقوام متحدہ اور باقی بڑی اہم عالمی تنظیموں نے کشمیریوں کے حق آزادی کو تسلیم کیا ہے۔اور سلسلے اپنی ثالثی کی پیش کی ہے۔