"برسات کی ایک رات" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
نیا
 
مواد
سطر 2:
 
فلم اپنے کلاسک گانوں "ہائے وہ پردیسی"، "اپنے پیار کے سپنے سچ ہوئے" اور "کالی رام کا کھل گیا پول" کی بنا پر آج بھی فلم بینوں کے ذہن سے محو نہیں ہوئی۔ پہلا گانا بمبئی بائیسکل کلب نے دوبارہ بنایا تھا اور دوسرا گانا بین الاقوامی گانے فنکی بیجو ترانے میں استعمال کیا گیا تھا۔
== کہانی ==
دارجلنگ کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں ساہوجی (اتپل دت) سوداگر نے زندگی کے تمام تر معاملات میں بدعنوانی کا جال بُنا ہوا تھا۔ وہ چائے کے باغوں کو گھٹیا معیار کا سامان فراہم کرتا تھا، اور پھر اپنے بل پاس کروانے کے لیے اکاؤنٹنٹ کو رشوت دیا کرتا تھا۔ جب ایک مینیجر، جسے "بورو بابو" کہا جاتا تھا، (ابھی بھٹاچاریہ)اس ظلم کے خلاف کھڑا ہوتا ہے، تو ساہوجی مزدوروں کو اس بورو بابو کے خلاف ہڑتال پر جانے کے لیے اکساتا ہے اور انہیں رشوت دیتا ہے۔ اس کے علاوہ وہ سرحد پار سے سامان کی بے تحاشہ اسمگلنگ میں بھی ملوث ہوتاہے، اور مقامی سناروں سے لے کر مقامی پولیس انسپکٹر تک ہر کوئی اس کے پیچیدہ جال کا حصہ ہے۔