"دوحہ معاہدہ (2020)" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 40:
معاہدے میں [[چین]]،[[روس]] اور [[پاکستان]] نے تعاون کی اور اسے اقوامی متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے مشترکہ طور پر تسلیم کیا تاہم اس میں اس وقت کے افغان حکومت کو شامل نہیں کیا گیا جس کی صدارت [[اشرف غنی]] کر رہے تھے۔معاہدے کے باوجود ملک کی اندرونی حالات ابتدائی ایام میں خراب تر ہوئے جس میں طالبان اور افغان فورسز کے مابین جنگ جدل شدت اختیار کرگئی۔ ان حالات کی پیش نظر اس وقت کی افغان حکومت اور ان کی فورسز سخت ناکامی سے دوچار ہوئے اور طالبان یک کی بعد دیگر شہروں اور صوبے کو قبضہ کرتے رہے۔ حتی کہ امریکی اور دیگر انٹلجنس اداروں نے یہ پیشنگوئی کی کہ افغان حکومت چند ماہ میں منہدم ہوجائے گی اور افغانستان پر ایک بار پھر طالبان اپنا اقتدار قائم کرلیں گے مگر وہ پیشنگوئیاں غلط ثابت ہوئی اور طالبان نے مہینوں کی بجائے چند دونوں میں اکثریتی صوبے قبضہ کرلئے یہاں تک کہ 15 اگست کو اشرف غنی حکموت مکمل طور پر گرگئی جسے [[سقوط کابل 2020|سقوط کابل]] کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس ساری صورتحال کے لئے زمین دوحہ معاہدے نے ہموار کی۔
 
==مزید دیکھئے==
The Agreement was supported by China, Russia, and Pakistan[3] and unanimously endorsed by the UN Security Council,[4] but did not involve the government of Afghanistan.[3] India welcomed the pact.[5][6]
* [[سقوط کابل]]
 
Despite the peace agreement, insurgent attacks against Afghan security forces surged in the aftermath, with thousands killed. However, withdrawals per the agreement continued. By January 2021, just 2,500 US troops remained in the country, and NATO forces fully evacuated by the end of that summer. The US completed its full evacuation on August 30, 2021, as the Taliban took control of the country by force.