"اشرف جہانگیر سمنانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
{{صندوق معلومات شخص
|image =Syed makhdoom ashraf jahangir.JPG
|مؤثر = [[علاءعلا الحق پنڈوی]]
}}
''' غوث العالم محبوب یزدانی تارک السلطنت سلطان مخدوم میر اوحد الدین سید اشرف جہانگیر سمنانی''' جو کی بانی [[اشرفیہ|سلسلہ اشرفیہ]] ہیں، آٹھویں صدی ہجری کے چشتیہ سلسلہ کے مشہور و معروف بزرگ ہیں۔<ref name=":0">حیات مخدوم سید اشرف جہانگیر سمنانی از[[سید وحید اشرف]]، {{ISBN|978-93-85295-54-6}}،مکتبہ، مکتبہ جامعہ لیمیٹد، شمشاد مارکٹ، علیگڈھ، انڈیالیمیٹد</ref><ref>{{Citation|title=HAYATE MAKHDOOM SYED ASHRAF JAHANGIR SEMNANI (2nd Ed.)|url=http://openlibrary.org/books/OL26384309M/untitled|edition=|publication-date=2017}}</ref><ref>http://www.shamstimes.com/articles/life-of-makhdoom-:2649]]</ref>
 
== ولادت ==
آپ ملک [[سمنان]] کے صوبہ [[خراسان]] کے دار السلطنت شہر سمنان میں سن [[707ھ]] کو ایک بزرگ کامل اور سمنان کے بادشاہ سلطان سید ابراہیم کے گھر پیدا ہوئے ۔ہوئے۔
== ابتدائی تعلیم ==
مخدوم سمنانی نے ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد سے حاصل کی۔ سات برس کی عمر میں سات قراءتوں کے ساتھ پورا قرآن کریم حفظ کیا اور چودہ برس کی عمرمیں تمام علوم متداولہ میں عبور حاصل کر لیا۔
== سمنان کی بادشاہت ==
17 سال کی عمر میں سمنان کے بادشاہ بنائے گئے۔ آپ کے دور حکومت میں سمنان عدل و انصاف اور علم و فن کا مرکز بن گیا۔ آپ کا دل امور سلطنت سے اچاٹ ہونے لگا اور راہ سلوک و معرفت کی طرف طبیعت مائل رہنے لگی۔ شیخ [[رکن الدین]] علاءعلا الدین سمنانی متوفی 736ھ شیخ عبد الرزاق کاشی، امام عبد اللہ یافعی، سید علی ہمدانی، شیخ عمادالدین تبریزی اور دیگر اکابر صوفیا و علما سے علوم شریعت و طریقت سے بہرہ مند ہوئے۔
== ہندوستان آمد ==
25 سال کی عمر میں اشارہ غیبی پر سمنان چھوڑ کر سلطنت اپنے چھوٹے بھائی [[سید محمد]] اعرف کے سپرد کرکے ہندوستان کی طرف روانہ ہوئے۔ ہندوستان کے مشہور قدیم ہندی وفارسی ادیب ملک محمد جائسی کا قول ہے :’’ امت محمدیہ کے صدقین میں دو شخص ترک سلطنت کے لحاظ سے تمام اولیاء پر فضیلت رکھتے ہیں۔ ایک سلطان التارکین خواجہ ابراہیم بن ادہم،دومادہم، دوم سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی رحمۃ سمنانی رحمۃ اللہ علیہما ۔علیہما۔<ref>(صحائف اشرفی 113</ref>
== حصول تصوف ==
مخدوم سمنانی سمنان سے نکل کر سمرقند کے راستے ملتان میں اوچ شریف پہنچے۔ یہ مقام اس وقت مخدوم جہانیاں جہاں گشت [[سید جلال الدین بخاری]] متوفی [[780ھ]] کی وجہ سے رشد و ہدایت کا مرکز تھا۔ مخدوم جہاں کی خانقاہ میں تین روز تک مہمان رہے۔ مخدوم سمنانی کا بیان ہے کہ مخدوم جہاں نے آپ کو اکابر مشائخ سے حاصل ہونے والے تمام روحانی فیوض وبرکات اور [[سہروردیہ|سلسلہ سہروردی]] کی اجازت و خلافت سے نوازدیا۔ وقت رخصت مخدوم جہاں نے فرمایا :
فرزند اشرف جلدی کرو اور دربار شیخ علاءعلا الحق میں حاضر ہوجاؤ۔ وہ شدت سے تمہارا انتظار کر رہے ہیں۔<ref>لطائف اشرفی ج2ص94 ،خزینۃ، خزینۃ الاصفیان ج2ص57</ref>
مخدوم سمنانی دہلی ہوتے ہوئے بہار شریف، پھر وہاں سے بنگال پہنچے۔ صوبہ بنگال میں ضلع مالدہ میں مقام پنڈوہ شریف کا مرکز شیخ علاءعلا الحق والدین لاہور رشد و ہدایت بنا ہوا تھا۔ شیخ علاءعلا الحق پنڈوی نے شاہانہ انداز میں مخدوم سمنانی کا استقبال کیا۔شیخ نے [[سلسلہ چشتیہ]] نظامیہ میں مرید فرمایا اور دیگر سلاسل کی اجازت و خلافت سے نوازا۔ مخدوم سمنانی شیخ کی خدمت میں 12 سال رہ کر کثیر مجاہدات و ریاضیات کے ذریعہ منازل سلوک و معرفت کی تکمیل فرمائی۔
832ھ تکمیل سلوک کے بعد اپنے شیخ کے حکم سے مخدوم سمنانی رشد وہدایت کے لیے بنگال سے اور، شیراز ہندہند، ،جونپوراورجونپوراور بنارس کے راستے سے ہندؤوں کے مقدس مقام اجودھیا کے قریب مقام کچھوچھہ (جواس وقت یوپی کے ضلع جونپور میں تھا اور اب ضلع امبیڈکرنگر میں ہے ) پہنچے اور کچھوچھہ شریف میں اپنی خانقاہ قائم کی-
 
== اردو کے پہلے مصنف ==
سطر 25:
 
* '''فوائد العقائد''' یہ کتاب فارسی میں تھی بعد میں اس کا عربی میں ترجمہ کیا گیا۔ آپ کے خلیفہ و جانشین حضرت سید عبد الرزاق نورالعین فرماتے ہیں کہ جب آپ عرب میں تشریف لے گئے تو بدوؤں نے تصوف کے مسائل جاننے کی خواہش کی تو آپ نے فوائد العقائد کا [[عربی زبان]] میں ترجمہ کیا۔
* '''[[لطائف اشرفی]]''' کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ یہ کتاب فارسی میں ہے اور اس میں آپ نے تصوف کے بڑے اہم اسرار و رموز بیان فرمائے ہیں۔ طریقت کے تمام سلاسل کے بزرگوں نے اس سے استفادہ کیا ہے۔ یہ کتاب دیگر جامعات کے علاوہ جامعہ کراچی کی لائبریری میں بھی محفوظ ہے اور اس کا اردو میں ترجمہ ہو چکا ہے ۔ہے۔
* '''[[مکتوبات اشرفی]]'''
* '''[[بشارت المریدین]]'''
سطر 31:
 
== وفات ==
آپ نے 28محرم الحرام [[808ھ|828ھ]] کو داعئ اجل کو لبیک کہا۔ <ref name=":0" />
== مزار اور عرس ==
آپ کا مزار [[اشرف پور، کچھوچھہ|کچھوچھہ]]، ضلع امبیڈکر نگر، صوبہ اترپردیش، بھارت میں ہے۔ اُن کا عرس اسلامی ماہ محرم کی 28 تاریخ کو ہوتا ہے۔
 
اس کے علاوہ پاکستان میں سلسلہ اشرفیہ کے سب سے بڑے مرکز [[درگاہ عالیہ اشرفیہ]]، فردوس کالونی، کراچی میں بھی ہر سال محرم الحرام کی ٢٦،٢٧26، 27 اور ٢٨28 تاریخ کو ان کا عرس منعقد ہوتا ہے جس میں جید علما اور معروف قوال شرکت کرتے ہیں
 
== حوالہ جات ==