"ڈیجیٹل صحافت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سانچہ
سطر 4:
 
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ڈیجیٹل صحافت اور ڈیجیٹل اردو صحافت کا آغاز انٹرنیٹ کے ابتدائی تعارف کے ساتھ ہی شروع ہو گیا تھا۔ روایتی میڈیا ہاؤسز نے بھی اس شعبہ کا رخ کیا تاہم اس سے قبل انفرادی سطح پر بھی اس پر کام شروع ہو چکا تھا۔ انگریزی ڈیجیٹل جرنلزم میں جہاں متعدد نام ملتے ہیں وہیں اردو ڈیجیٹل جرنلزم بھی پیچھے نہیں رہا۔ پاکستان میں ڈیجیٹل صحافت کو متعارف کرانے والے ابتدائی لوگوں میں پروپاکستانی کے عامر عطاء، [[دی نیوز ٹرائب]] اور پاکستان ٹرائب کے شاہد عباسی، ہماری ویب کے حافظ ابرار اور رضوان شیخ، [[اردو پوائنٹ]] کے علی نقوی، ٹیلیکام ریکارڈر کے محمد یاسر امین، تلخانہ کے نعمت خان، ابو شامل کے فہد کیہر شامل ہیں۔
* مواد کی ترتیب
* تاریخ
* ڈیجیٹل صحافت کی انفرادیت
* پاکستان میں ڈیجیٹل صحافت
* پاکستان میں ڈیجیٹل پبلشنگ
 
*=== تاریخ ===
1970میں ٹیلی ٹیکسٹٹیکسٹTeleText کے نام سے یوکے میں متعارف ہونے والا ٹول ڈیجیٹل صحافت کا نقطہ آغاز تسلیم کیا جاتا ہے۔ یہ ایک نظام تھا جس میں صارف کو موقع دیا جاتا تھا کہ وہ پہلے کون سی اسٹوری دیکھنا یا پڑھنا چاہتا ہے۔ ٹیلی ٹیکسٹ کے ذریعہ مہیا کی جانے والی معلومات مختصر مگر فوری ہوا کرتی تھیں۔ ورٹیکل بلیکنگ انٹرویل یا وی بی آئی کے نام سے معروف ٹیلی ویژن سگنلز فریم کے ذریعے معلومات کی ترسیل کی جاتی تھی۔
 
پریسٹل Prestel دنیا کا وہ پہلا نظام تھا جس کے ذریعے ویڈیوٹیکس کی تخلیق عمل میں آئی۔ 1979 میں متعدد برطانوی اخبارات مثلا فنانشل ٹائمز نے اپنی اسٹوریز آن لائن مہیا کرنا شروع کیں۔ صارفین کی ضروریات پوری نہ کر سکنے کے سبب ویڈیوٹیکس 1986 میں ختم ہو گیا تھا۔ اسی دوران امریکا میں ویوٹورن، کی کام اور گیٹ وے وغیرہ شروع ہوئیں تاہم یہ بھی 1986 تک بند ہو چکی تھیں۔
 
1980 کے اختتام اور 1990 کے ابتدا بلیٹن بورڈ سسٹم متعارف کیا گیا۔ بی بی سی سافٹ ویئر اور ٹیلی فون موڈیمز کے ذریعہ متعدد چھوٹے اخبارات نے آن لائن نیوز سرور شروع کی۔
سطر 20 ⟵ 16:
اے او ایل اور یاہو کی صورت جلد ہی نیوز ایگری گیٹرز سروسز متعارف کرائی گئیں جو خبروں سے متعلق پلیٹ فارم سے مواد جمع کر کے صارف کو فراہم کیا کرتے۔ 1995 میں سیلون متعارف ہوا۔ 2001 میں امریکن جرنلزم ریویو نے سیلون کو دنیائے انٹرنیٹ کا پہلا نمایاں پلیٹ فارم قرار دیا جس نے ڈیجیٹل صحافت کو ایک قدم آگے بڑھایا۔
 
=== ڈیجیٹل صحافت کی انفرادیت ===
 
ڈیجیٹل صحافت کی ابتدا کے کچھ ہی عرصہ میں بلاگنگ اور اسی شعبہ کی دیگر اصناف بھی متعارف ہو چکی تھیں۔ پہلے سے صحافت سے وابستہ افراد یا لکھنے میں دلچسپی رکھنے والے نئے افراد نے بلاگنگ کو ابلاغ کا ذریعہ بنایا جس نے تیزی سے صارفین کی توجہ حاصل کی۔ روایتی میڈیا کے برعکس پورا دن ہر لمحہ اپ ڈیٹ ہونے والی معلومات بروقت صارف تک پہنچ کر اسے بہتر انداز میں باخبر رکھتی ہیں یہ ڈیجیٹل صحافت کی بنیادی خوبیوں میں سے ایک تصور کی گئی۔ اتنا ہی نہیں بلکہ پیش کی جانے والی معلومات کی تفصیل اور متعدد ذرائع سے اس کی دستیابی نے وہ کمی بھی پوری کی جو دیگر میڈیمز پوری نہیں کر سکتے تھے۔ ڈیجیٹل صحافت نے معلومات پر سے کارپوریٹ اور حکومتی کنٹرول کو بھی ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
 
اخبارات جگہ کی تنگی اور مخصوص وقت پر شائع ہوتے تھے۔ ریڈیو اور ٹیلی ویژن زیادہ سے زیادہ معلومات کو سامع اور ناظر تک پہنچانے کے چکر میں انہیں بہت مختصر کر دیتے تھے لیکن ڈیجیٹل صحافت نے ناصرف بروقت معلومات مہیا کیں بلکہ صارف کو یہ سہولت بھی فراہم کی وہ اپنے مطلب کی معلومات پوری تفصیل سے حاصل کر سکے۔
 
==== پاکستان میں ڈیجیٹل صحافت ====
 
1990 کی دہائی کی ابتدا میں انٹرنیٹ پاکستان میں متعارف کیا گیا جس کے بعد سے آئی سی ٹی یا انفارمیشن اینڈ کیمونیکیشن ٹیکنالوجی تیزی سے فروغ پانے والی صنعتوں میں نمایاں رہا۔ 2001 میں محض ایک اعشاریہ تین فیصد پاکستان انٹرنیٹ تک رسائی رکھتے تھے تاہم آئندہ پانچ برسوں میں اس میں تیزی سے اضافہ ہوا اور 2006 تک یہ تعداد بڑھ کر چھ اعشاریہ پانچ اور 2012 میں کل ملکی آبادی کا دس فیصد ہو چکی تھی۔ اکتوبر 2018 تک پاکستان میں براڈبینڈ انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد انتیس اعشاریہ سات فیصد سے تجاوز کر چکی تھی، گویا چھ کروڑ بیس لاکھ افراد [[ورلڈ وائڈ ویب]] سے منسلک ہو چکی تھے۔ یہ تعداد پاکستان کو دنیا میں انٹرنیٹ سے منسلک ہونے والے بڑے ممالک میں شامل کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کو ایشیا میں ٹیکنالوجی حب کا خطاب بھی دے چکی تھی۔
 
سطر 40 ⟵ 34:
مینگوباز، پڑھ لو نامی ویب سائٹس نے بھی انٹرنیٹ صارفین کی توجہ حاصل کی۔ انگریزی زبان میں معمول سے ہٹ کر پیش کردہ موضوعات نے یوزرز کو متوجہ تو کیا لیکن مواد کی سطحی نوعیت نے اس کا کوئی خاص اثر پیدا نہ ہونے دیا۔
 
==== پاکستان میں ڈیجیٹل پبلشنگ ====
 
ڈیجیٹل صحافت اور بلاگنگ وغیرہ کے فروغ پانے کے ساتھ ساتھ روایتی میڈیا بھی اس شعبہ میں آ چکا تھا۔ اکیسویں صدی کی دوسری دہائی کی ابتدا میں روایتی میڈیا سے منسلک افراد نے ڈیجیٹل پبلشرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کی بنیاد رکھی۔ اس تنظیم نے آزاد ویب سائٹس کو نظر انداز کیا۔ روایتی میڈیا مالکان کی شعبہ سے عدم واقفیت اور دلچسپی نہ ہونے نے بھی اس موثر نہ ہونے دیا اور یہ غیر علانیہ طور پر معطل ہو گئی۔
 
* {{پاکستان میں ڈیجیٹلقدامت صحافتپسندی}}
 
{{پاکستانی اخبارات|}}