"روزنامہ جنگ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 56:
 
== تاریخ ==
 
19
جنگ کی پاکستان میں اشاعت کا آغاز 14 اکتوبر 1947 کو ہوا۔ <ref>[https://www.facebook.com/photo?fbid=1479085829147943&set=a.618599528529915 اسلم ملک کی وال سے], معروف صحافی و محقق.</ref>
روزنامہ جنگ [[میرخلیل الرحمٰن|میر خلیل الرحمن]] نے [[1940ء]] میں [[دلی|دہلی]] سے شروع کیا۔ اس وقت کی پیش نظر[[برصغیر]] کے مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کرنا اور [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] کی ترجمانی تھا۔1947ءمیں قیام پاکستان کے بعد [[کراچی]] کو [[دار الحکومت|دارلحکومت]] بنایا گیاجہاں ہوائی اڈے کے علاوہ بندرگاہ کی سہولت بھی موجود تھی کراچی ایک ابھرتا ہوا صنعتی شہر تھا جہاں اخبارات کو خوب فروغ حاصل ہوا۔ دہلی کے تین مسلم اخباروں یعنی [[روزنامہ ڈان]]،روزنامہ جنگ اور[[روزنامہ انجام]] نے آزادی کے بعد اپنے دفاتر کراچی منتقل کیے۔ کراچی منتقلی کے بعد جنگ اور انجام میں مقابلہ جاری رہا۔ مقابلے کی اس دور میں یہ اخبارات جدید فنی مہارت اور تکنیک کو بروئے کار لائے۔"روزنامہ ا نجام" کو اس کے انجام تک پہنچانے کے لیے میر خلیل الرحمن نے انتہائی اوچھے ہتکنڈوں کا سہارا لیا، ہاکروں سے انجام کے پرچے غائب کروائے گئے، بہودگی پر مبنی میڈم باروی کے نام سے چٹخارے دار تحریری مواد کے ساتھ ساتھ تصویری مواد کو بھی شامل کیا گیا، فلمی دنیا کے مکروہ اور کریہہ چہرے کو نوجوان نسل کا آئيڈل بناکر پیش کیا اور مجموعی طور پر پاکستان میں زرد صحافت کو رواج دینے میں میرصاحب نے دن رات ایک کرکے رکھ دیا اور اس دوڑ میں انجام سمیت دیگر سبھی اخبارات کو پیچھے چھوڑ دیا، آج ان کی اولاد اور جنگ گروپ کی مینجمنٹ اسی پالیسی پر گامزن ہے اور اپنے حریفوں کو ہر قیمت پر پیچھے چھوڑنے کی میر خلیل الرحمن کی قائم کردہ روایات کو جاری رکھے ہوئے ہوئے، ممکن ہے کے لوگ اسے مبالغہ کہيں یا بے جا الزام تراشی مگر یہ ایک حقیقت ہے جنگ گروپ اس وقت مکمل طور سے صیہونی لابی کے اشاروں پر کام  کر رہا ہے۔ بہرحال ان کی رنگارنگ تحریروں اور خوبصورت طباعت کی وجہ سے قارئین میں اخبار بینی کا شوق بڑھا۔ روزنامہ جنگ اور ڈان کی اشاعت میں اضافہ ہوا۔ جبکہ انجام کی اشاعت اس کا ساتھ دینے سے قاصر رہی۔ آج روزنامہ جنگ [[پاکستان]] کے بڑے شہروں [[لاہور]]، [[کراچی]]،[[راولپنڈی]]،[[اسلام آباد]]، [[کوئٹہ]] اور [[ملتان]] کے علاوہ [[برطانیہ]] کے شہر [[لندن]] سے بھی شائع ہوتا ہے جبکہ دیگر بڑے شہروں میں بیورو آفسز قائم ہیں۔
روزنامہ جنگ [[میرخلیل الرحمٰن|میر خلیل الرحمن]] نے [[1940ء]] میں [[دلی|دہلی]] سے شروع کیا۔ اس وقت کی پیش نظر[[برصغیر]] کے مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کرنا اور [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] کی ترجمانی تھا۔
ان دنوں جنگ عظیم کی خبروں سے لوگوں کو بہت دلچسپی تھی۔ اس لئے وہ زیادہ سے زیادہ جنگ کی خبریں چھاپتے ۔ اخبار کا نام جنگ بھی اسی لئے رکھا۔
===پہلا شمارہ===
14 اکتوبر 1947 کو ہوا۔ زیرِ نظر اس کا پہلا شمارہ ہے۔
<ref>[https://www.facebook.com/photo?fbid=1479085829147943&set=a.618599528529915 اسلم ملک کی وال سے], معروف صحافی و محقق.</ref>
ان دنوں اخبارات پر ایک دن آگے کی تاریخ ڈالی جاتی تھی تاکہ جہاں اخبار پہنچنے میں 24 گھنٹے لگ جاتے تھے، وہاں بھی اخبار تازہ اور آج کا لگے۔ اس لئے اس پہلے شمارے پر تاریخ 15 اکتوبر درج ہے۔<ref>[https://www.facebook.com/photo?fbid=1479085829147943&set=a.618599528529915 اسلم ملک کی وال سے], معروف صحافی و محقق.</ref>
پہلا شمارہ20ضرب 30 انچ کے نصف سائز کے چار صفحات پر مشتمل تھا۔ ہر صفحے پر چھ کالم تھے۔ قیمت ایک آنہ تھی۔۔
ادارۂ تحریر میں میر خلیل الرحمنٰ اور غازی انعام نبی پردیسی کے نام درج تھے۔ بعد میں سید محمد تقی اور یوسف صدیقی طویل عرصہ مدیر رہے۔ حالیہ زمانے میں محمود شام اور نذیر لغاری ایڈیٹر رہے۔
رئیس امروہوی کا جنگ میں پہلا قطعہ ’’ عید قربان‘‘ 22اکتوبر 1947 کو شائع ہوا تھا لیکن 4 فروری 1948 سے یہ باقاعدہ شائع ہونے لگا ۔ اس دن یہ قطعہ شائع ہوا ۔۔۔
 
'''چراغ سے آگ'''
 
ہندوستان کو جس نے جہنم بنا دیا
{{شعر1
| ہندوستان کو جس نے جہنم بنا دیا
|نکلی وہ آگ سنگھہ وسبھا کے دماغ سے
}}{{شعر1
|ہندو کے دستِ ظلم سے غارت ہوا یہ دیس
|اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
}}
 
اس سے اردو صحافت میں ایک نئی روایت کا آغاز ہوا۔ پھر سب اخباروں کے ادارتی صفحات پر قطعے شائع ہونے لگے۔ رئیس امروہوی کے بعد جنگ میں بھی کئی دوسرے لوگوں نے قطعات لکھے لیکن رئیس کےقریب بھی نہ پہنچ سکے۔
<ref>[https://www.facebook.com/photo?fbid=1479085829147943&set=a.618599528529915 اسلم ملک کی وال سے], معروف صحافی و محقق.</ref>
===اجراء===
جنگ ابتدأ میں شام کا اخبار تھا۔4 فروری 1948 سے صبح کے اوقات میں شائع ہونے لگا۔ <ref>[https://www.facebook.com/photo?fbid=1479085829147943&set=a.618599528529915 اسلم ملک کی وال سے], معروف صحافی و محقق.</ref>
روزنامہ جنگ [[میرخلیل الرحمٰن|میر خلیل الرحمن]] نے [[1940ء]] میں [[دلی|دہلی]] سے شروع کیا۔ اس وقت کی پیش نظر[[برصغیر]] کے مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کرنا اور [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] کی ترجمانی تھا۔1947ءمیں1947ءمیں قیام پاکستان کے بعد [[کراچی]] کو [[دار الحکومت|دارلحکومت]] بنایا گیاجہاں ہوائی اڈے کے علاوہ بندرگاہ کی سہولت بھی موجود تھی کراچی ایک ابھرتا ہوا صنعتی شہر تھا جہاں اخبارات کو خوب فروغ حاصل ہوا۔ دہلی کے تین مسلم اخباروں یعنی [[روزنامہ ڈان]]،روزنامہ جنگ اور[[روزنامہ انجام]] نے آزادی کے بعد اپنے دفاتر کراچی منتقل کیے۔ کراچی منتقلی کے بعد جنگ اور انجام میں مقابلہ جاری رہا۔ مقابلے کی اس دور میں یہ اخبارات جدید فنی مہارت اور تکنیک کو بروئے کار لائے۔"روزنامہ ا نجام" کو اس کے انجام تک پہنچانے کے لیے میر خلیل الرحمن نے انتہائی اوچھے ہتکنڈوں کا سہارا لیا، ہاکروں سے انجام کے پرچے غائب کروائے گئے، بہودگی پر مبنی میڈم باروی کے نام سے چٹخارے دار تحریری مواد کے ساتھ ساتھ تصویری مواد کو بھی شامل کیا گیا، فلمی دنیا کے مکروہ اور کریہہ چہرے کو نوجوان نسل کا آئيڈل بناکر پیش کیا اور مجموعی طور پر پاکستان میں زرد صحافت کو رواج دینے میں میرصاحب نے دن رات ایک کرکے رکھ دیا اور اس دوڑ میں انجام سمیت دیگر سبھی اخبارات کو پیچھے چھوڑ دیا، آج ان کی اولاد اور جنگ گروپ کی مینجمنٹ اسی پالیسی پر گامزن ہے اور اپنے حریفوں کو ہر قیمت پر پیچھے چھوڑنے کی میر خلیل الرحمن کی قائم کردہ روایات کو جاری رکھے ہوئے ہوئے، ممکن ہے کے لوگ اسے مبالغہ کہيں یا بے جا الزام تراشی مگر یہ ایک حقیقت ہے جنگ گروپ اس وقت مکمل طور سے صیہونی لابی کے اشاروں پر کام  کر رہا ہے۔ بہرحال ان کی رنگارنگ تحریروں اور خوبصورت طباعت کی وجہ سے قارئین میں اخبار بینی کا شوق بڑھا۔ روزنامہ جنگ اور ڈان کی اشاعت میں اضافہ ہوا۔ جبکہ انجام کی اشاعت اس کا ساتھ دینے سے قاصر رہی۔ آج روزنامہ جنگ [[پاکستان]] کے بڑے شہروں [[لاہور]]، [[کراچی]]،[[راولپنڈی]]،[[اسلام آباد]]، [[کوئٹہ]] اور [[ملتان]] کے علاوہ [[برطانیہ]] کے شہر [[لندن]] سے بھی شائع ہوتا ہے جبکہ دیگر بڑے شہروں میں بیورو آفسز قائم ہیں۔
اس اخبار نے ہر نئی ٹیکنالوجی مثلاََ ریڈیو فوٹو، کمپیوٹرائزڈ کمپوزنگ بر وقت حاصل کی۔اور بالآخر اردو کا سب سے بڑا اخبار بن گیا۔<ref>[https://www.facebook.com/photo?fbid=1479085829147943&set=a.618599528529915 اسلم ملک کی وال سے], معروف صحافی و محقق.</ref>
ان کی رنگارنگ تحریروں اور خوبصورت طباعت کی وجہ سے قارئین میں اخبار بینی کا شوق بڑھا۔ روزنامہ جنگ اور ڈان کی اشاعت میں اضافہ ہوا۔ جبکہ انجام کی اشاعت اس کا ساتھ دینے سے قاصر رہی۔ آج روزنامہ جنگ [[پاکستان]] کے بڑے شہروں [[لاہور]]، [[کراچی]]،[[راولپنڈی]]،[[اسلام آباد]]، [[کوئٹہ]] اور [[ملتان]] کے علاوہ [[برطانیہ]] کے شہر [[لندن]] سے بھی شائع ہوتا ہے جبکہ دیگر بڑے شہروں میں بیورو آفسز قائم ہیں۔
 
روزنامہ جنگ نے 11فروری 1991سے لاہور ،راولپنڈی اور کراچی سے بیک وقت انگریزی اخبار"[[دی نیوز|THE NEWS]]"جاری کیا جو بین الاقوامی معیار کا اخبا رہے۔ روزنامہ جنگ خبروں کے حصول میں ہمیشہ آگے رہتاہے۔ روزنامہ جنگ نے 1981میں کمپیوٹر کمپوزنگ متعارف کروائی جو اردو زبان کی ترقی کے لیے ایک انقلابی اقدام تھا۔ میر خلیل الرحمن کے بعد اب ان کے چھوٹے بیٹے [[میر شکیل الرحمن]] اخبار کے مالک ہیں جبکہ محمود شام ایڈیٹر ہیں۔
سطر 97 ⟵ 125:
== ٹی وی ==
{{Main|}}
جنگ گروپ کے تحت کئی سیٹلائٹ ٹی وی چینلز بھی ہیں جیسے کہ جیو ٹی وی نیٹ ورک بھی کام، کرجیو اینٹرٹینمنٹ ، جیو سوپر ، جیو رہاکہانی ہے۔۔
 
{{پاکستان میں قدامت پسندی|}}
 
{{سانچہ:پاکستانی اخبارات}}
{{موضوعات ایشیا|}}
 
 
== مزید ==