"عبد اللہ بن عبد اللہ بن ابی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 33:
* {{تصویری قرآن|63|8}}
* کہتے ہیں ہم مدینہ پھر کر گئے تو ضرور جو بڑی عزت والا ہے وہ اس میں سے نکال دے گا اسے جو نہایت ذلت والا ہے۔
 
[[عبد اللہ بن ابی]] کا بیٹا عبد اللہ مخلص مومن تھا اس نے جب اپنے باپ کے اس قول کے بارے میں سنا تو اپنے باپ پر اشراف مدینہ کے روبروتلوارروبرو تلوار کھینچ لی اور کہا خدا کی قسم کہ میں تمہیں اس وقت تک نہ چھوڑوں گا جب تک کہ تو یہ نہ کہے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہو وسلمآلہ و سلم) انتہائی عزت والے ہیں اور میں سب سے زیادہ ذلیل ہوں پس اس نے باپ کو نہ چھوڑا جب تک اس نے یوں نہ کہا اور ایک روایت میں ہے کہ وہ مدینہ کے باہر ٹھہر گیا اور لوگ مدینہ میں داخل ہوتے رہے یہاں تک کہ اس کا باپ (عبد اللہ بن ابی ) آیا تو اس نے کہا : ” ٹھہرجاٹھہر جا “ ابن ابی بولا تجھ پر افسوس ہے کہ تجھے کیا ہو گیا ہے۔ عبد اللہ بن عبد اللہ بن ابی نے کہا : خدا کی قسم کہ تو کبھی بھی مدینہ میں داخل نہ ہو سکے گا مگر یہ کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہو وسلمآلہ و سلم) تیرے لیے اجازت فرمائیں اور آج تجھے ضرور پتا چل جائے گا کہ سب سے زیادہ عزت وا الوالا کون ہے اور سب سے زیادہ ذلت والا کون ہےہے، پھر وہ پلٹ کر گیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہو وسلمآلہ و سلم) سے ملاقات کی اور جو کچھ اس کے بیٹے نے کیا تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہو آلہ و وسلمسلم) سے اس کی شکایت کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہو وسلمآلہ و سلم) نے اس کی طرف پیغام بھجوایا کہ اس کو چھوڑ دو اور (جانے دو ) تو انہوں نے باپ کو جانے دیا دیا۔<ref>تفسیر الحسنات ابو الحسنات سید محمد احمد قادری</ref>
عبد اللہ بن ابی کے بیٹے نے اپنے باپ سے کہا کہ اللہ کی قسم ہم اس وقت تک یہاں سے نہیں جائیں گے جب تک تم اس بات کا اقرار نہ کرو کہ تم ذلیل اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) معزز ہیں۔ پھر اس نے اقرار کیا۔<ref>جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1264</ref><ref>اصحاب بدر، صفحہ 166، قاضی محمد سلیمان منصور پوری، مکتبہ اسلامیہ اردو بازار لاہور</ref>
 
عبد اللہ بن ابی کے بیٹے نے اپنے باپ سے کہا کہ اللہ کی قسم ہم اس وقت تک یہاں سے نہیں جائیں گے جب تک تم اس بات کا اقرار نہ کرو کہ تم ذلیل اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہو وسلمآلہ و سلم) معزز ہیں۔ پھر اس نے اقرار کیا۔<ref>جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1264</ref><ref>اصحاب بدر، صفحہ 166، قاضی محمد سلیمان منصور پوری، مکتبہ اسلامیہاسلامیہ، اردو بازاربازار، لاہور</ref>
 
=== غزوات ===